گزشتہ 6 برس سے کوئی اسپانسر نہیں: منوج کمارنئی

0
0

 

دہلی، (یو این آئی ) دولت مشترکہ کھیلوں کے گولڈ میڈلسٹ اور جلد ہی بگ باؤٹ لیگ میں نظر آنے والے ہندستانی مکے باز منوج کمار نے بتایا ہے کہ گزشتہ چھ برسوں سے ان کے پاس کوئی اسپانسر نہیں ہے اور وہ مالی مشکلات سے دو چار ہیں۔منوج نے بتایا کہ کھیل کے دوران چوٹ سے نمٹنے کے لئے بھی انہیں بڑی رقم اپنی جیب سے خرچ کرنی پڑی ہے ۔ ایسی صورت میں آئندہ بگ باؤٹ لیگ سے انہیں امید کی کرن ملی ہے جس سے انہیں اپنی اقتصادی حالت کو پٹری پر لانے کا موقع مل سکتا ہے ۔ارجن ایوارڈ یافتہ مکے باز دو بار اولمپک میں حصہ لے چکے ہیں، لیکن ابھی تک اپنے ریلوے کے سیکشن میں کلاس 2 رینک کا انتظار کر رہے ہیں۔ منوج نے کہاکہ میرے والد اور بڑے بھائی کا خواب رہا ہے کہ میں اولمپکس میں میڈل جیتوں ۔ اس لیگ کے منعقد ہونے سے مجھے اپنی تیاریوں کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا ویسے بھی سال بھر چوٹ سے دور رہنے کے بعد مکمل ماحول مشکل ہو جاتا ہے ۔ منوج نے کہاکہ ان کے وزن میں چیلنج بھی اب کافی بڑھ گیا ہے ۔ بگ باؤٹ لیگ کے لئے ان کی تیاریاں اولمپکس کوالیفائنگ کے لئے ہونے والے ٹرائل میں ان کے کام آئیں گی اور ایک طرح سے بگ باؤٹ لیگ اولمپک تمغے جیتنے کے راستے کی پہلی سیڑھی ہے اور اس کے لئے وہ اپنے طویل تجربے کو مکمل طور پر بروئے کار لائیں گے ۔ہندستانی مکے باز بگ باؤٹ لیگ میں قومی دارالحکومت علاقہ پنجاب نے سیریز ویلٹر ویٹ (69 کلو) میں شامل کیا ہے ۔ اس لیگ میں ان کا مقابلہ اڈانی گجرات کے دریودھن سنگھ نیگی سے ، بامبے بلیٹ کے نوین بورا ، نارتھ ایسٹ راھنو کے انکت کھتانا، اوڈیسہ واریر س کے ازبیکستاني مکے باز جے ھوگر راخمانوو اور بنگلور برولرس کے نائجریائی کھلاڑی اوسوبو عبد الحفیظ سے ہوگا۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی اور کانسی جیت چکے منوج نے کہا کہ تجربہ ان کے حق میں ہے لیکن کسی بھی مقابلہ میں کسی بھی مکے باز کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ خاص طور پر غیر ملکی کھلاڑیوں کے خلاف کھیلنے کا تجربہ ان کے خاصا کام آنے والا ہے ۔منوج جنوب ایشین گیمز کے بھی چمپئن جبکہ ایشیائی چمپئن شپ میں دو کانسہ کا تمغہ ان کے نام ہیں۔ لندن اور ریو اولمپکس میں حصہ لے چکے منوج کو گزشتہ سال انڈیا اوپن میں بھی کانسی حاصل ہوا۔ منوج کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں اپنے طور پر کوالیفائی کر جانے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ۔ اب ان کا مقصد یہ ہے کہ جو کام گزشتہ دو موقعوں پر وہ نہیں کر پائے ہیں، اس کو وہ اس بار انجام تک پہنچائیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا