پائین شہر میں چھ روز بعد صبح کے وقت بازار کھلے
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں 114 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور غیر اعلانیہ ہڑتال کے بیچ منگل کے روز پائین شہر کے نوہٹہ اور گرد وپیش کے علاقوں میں قریب ایک ہفتہ کے بعد بازار صبح کے وقت ایک بار پھر کھل گئے وہیں سری نگر کے دوسرے علاقوں میں بازار کہیں صبح کے وقت کھل کر دن کے قریب ایک بجے تک کھلے رہے تو کہیں دکانیں شام تک ادھ کھلی رہیں۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں ہر سو غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔ادھر وادی میں اگرچہ مواصلاتی خدمات اور ریل سروس جزوی طور بحال ہوئی ہے لیکن انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروسز مسلسل معطل ہیں جس کے باعث مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو متنوع مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔صحافیوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث انہیں اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سیںٹر میں بہم ناکافی سہولیات کی وجہ سے ہمارا کام متاثر ہورہا ہے۔وادی میں چند روز قبل براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بارے میں خبریں گرم تھیں لیکن وہ خبریں فی الوقت سراب ہی ثابت ہوئی ہیں۔اس دوران جموں وکشمیر ڈیولپمنٹ فائونڈیشن نامی تنظیم نے منگل کے روز یہاں شیر کشمیر انڈور اسٹیڈیم میں کھیلوں کے متعلق تین روزہ ‘کھیلو کشمیر’ نامی پروگرام شروع کیا جس میں بی جے پی کے قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ نے شرکت کی۔پروگرام کے حاشئے پر اویناش رائے کھنہ نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘میں نے محسوس کیا کہ بچے کھیل کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی وجہ سے بہت خوش ہیں۔ سات سو بچوں کا ایک جگہ جمع ہونا ایک بڑی بات ہے۔ ہم یہاں پر آٹھ ایونٹ کرنے جارہے ہیں۔ ان کا فائدہ یہاں کے بچوں کو ہوگا۔ سرکار اسٹیڈیم تیار کرنے اور کھیلوں میں بہتر کارکردگی دکھانے والے بچوں کو آگے لانے کی سمت میں بہت کچھ کررہی ہے’۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز پائین شہر کے نوہٹہ وملحقہ علاقوں میں چھ روز بعد بازار صبح کے وقت دوبارہ کھل گئے تاہم بارہ بجنے تک بازاروں میں تمام دکانیں یکایک بند ہوگئیں۔ شہر سری نگر کے دیگر علاقوں میں منگل کے روز کہیں بازار دن کے قریب ایک بجے تک کھلے رہے تو کہیں ادھ کھلے رہے۔وادی کے قرب وجوار میں سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری ہے شہر سری نگر کی سڑکیں ہوں یا دیگر ضلع صدر مقامات وقصبہ جات کی چھوٹی بڑی سڑکیں ہوں، ٹرانسپورٹ کے بھاری رش سے کئی مقامات پر گنجلگ ٹریفک جام ہوجاتا ہے جس میں مسافر گھنٹوں تک پھنس جاتے ہیں۔اگرچہ سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی ہی زیادہ نقل وحمل جاری ہے تاہم سومو گاڑیوں اور منی وبڑی بسوں کی آمد ورفت میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق شہر سری نگر کی تمام سڑکوں یہاں تک کہ گلی کوچوں میں بھی چھاپڑی فروش ڈیرا زن ہیں جو صبح سے شام تک مختلف اشیائے ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات کی بکری میں مصروف عمل دیکھے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سڑکوں پر ریڑا لگائے چھاپڑی فروشوں کے ارد گرد لوگوں کی بھیڑ سے راہگیروں کا چلنا پھرنا امر محال ہوجاتا ہے۔وادی کے سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات کے پیش نظر طلبا کی گہماگہمی میں اضافہ ہوا ہے تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کے تعلیمی اداروں میں پانچ اگست کے بعد تدریسی عمل بحال نہیں ہوسکا جس کے باعث طلبا کو بے تحاشا تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔قابل ذکر ہے انتظامیہ نے پانچ اگست سے نظر بند مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ سیاسی لیڈروں کی رہائی کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے پیر کے روز ایم ایل اے ہوسٹل میں مقید دو سیاسی لیڈروں حکیم محمد یاسین اور محمد اشرف میر کو اپنی اپنی رہائش گاہوں میں منتقل کیا گیا جبکہ مزید تین لیڈروں عبدالرحمان ویری، غلام حسن میر اور محمد دلاور میر کی خانہ نظر بندی ختم کی گئی۔