یشونت سنہا کی ٹیم کا 4روزہ مشن کشمیر مکمل

0
0

 

3سابق وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی

سرینگر؍ :کے این ایس / سا بق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی سربراہی والی6رُکنی ٹیم کا 4روزہ ’مشن کشمیر ‘ سوموار کو مکمل ہوگیا ۔تاہم دورے کے آخری روز انتظامیہ نے یشونت سنہا اور اُسکی ٹیم کے ممبران کو نظر بند3سابق وز رائے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ اور محبومفتی کیساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی ۔یشونت سنہا اور اُسکی ٹیم نے سوموار کو اپنا دورہ کشمیر سمیٹتے ہوئے نئی دہلی کی اور کوچ کیا ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی سربراہی والی ٹیم نے اپنے 4روزہ دورہ کشمیر کے دوران زمینی صورتحال جاننے کیلئے تاجروں نمائندوں ،بعض نظر بند لیڈران اور دیگر کئی افراد سے الگ الگ ملاقاتیں کرنے کے بعد مشن کشمیر مکمل کر لیا ۔یشونت سنہا کی ٹیم میں وجاہت حبیب اللہ ، کپل کاک ، بھارت بھوشن، شری برائو اور سشوبہ بھاروے شاملت تھے ۔یشونت سنہا کی ٹیم جمعہ22نومبر کو کشمیر وارد ہوئی تھی ۔سرینگر کے ائر پورٹ پر قدم رکھنے کیساتھ ہی ہی مذکورہ ٹیم سیدھے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے فدتر واقع سرینگر پہنچ گئی، جہاں انہوں نے کے سی سی آئی کے نائب صدر اے ایم میر کے ساتھ ملاقات کی تھی ۔ یہ ملاقات آدھے گھنٹے تک جاری رہی تھی، جس دوران کے سی سی صدر نے 5 اگست کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال ، لاک ڈائون اور مسلسل بند کے نتیجے میں تاجروں و صنعت کاروں کو درپیش مشکلات اور کشمیر کی معیشت پر مرتب ہورہے منفی اثرات سے آگاہ کیا ۔ کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے اے ایم میر نے کہا تھا کہ انہوں نے یشونت سنہا کے سامنے 5 اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال اور انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے نتیجے میں کشمیر کی معیشت پر مرتب ہورہے منفی اثرات کے حوالے سے مکمل طور جانکاری دی گئی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے یشونت سنہا کی سربراہی والی ٹیم کو کشمیری تاجروں و صنعت کاروں کو ہورہے نقصان کے بارے میںبھی مکمل تفصیل سے آگاہ بھی کیا ۔اس کے بعد یشونت سنہا کی ٹیم چار روز سرینگر میں موجود رہی ،جس دوران دیگر کئی افراد سے ملاقاتیں بھی کیں ۔سنیچر کی شام کو سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت والی ٹیم کو نظر بند مین اسٹریم لیڈران کے ساتھ ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی ، جس دوران مذکورہ ٹیم نے 10مولانا آزاد روڑ پر واقع عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ ، نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ کی رہائشگاہوں پر نظر بندی کے دوران ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران جموں و کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں 5 اگست کے پارلیمانی فیصلہ جات کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور سیاسی لیڈران کی نظر بندی کا معاملہ زیر بحث لایا گیا ۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کے این ایس کو بتایا تھا کہ سنیچر کی شام پولیس کے ساتھ مکالمہ ہونے کے بعد سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت والی ٹیم کو ان کے ساتھ ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اجازت دی گئی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کئے جانے اور دفعہ 370 و آرٹیکل 35-A کی تنسیخ کے فیصلے پر بات کی گئی ۔اس دوران یشونت سنہا نے کشمیر دورے کے پہلے ہی روز ایک بیان دیا جس میں انہوں نے کہا’کشمیر میں سب کچھ نارمل نہیں ،یہاں دکان بند دیکھے ،مین اسٹریم لیڈران ہنوز نظر بندہیں ،کشمیر کی جو صورتحال دکھائی جارہی ہے ،وہ زمینی صورتحال کافی مختلف ہے ‘۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سوموار کو اپنے دورے کے آخری روز نظر بند3سابق وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کرنے تھی ،تاہم انتظامیہ اور پولیس نے اسکی اجازت نہیں دی ۔سٹی رپورٹر کے مطابق یشونت سنہا سوموار کی صبح ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پہنچ گئے ،تاہم یہاں تعینات سیکیورٹی فورسز نے اُنہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی ،جسکے بعد وہ یہاں واپس چلے گئے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ یشونت سنہا کو سوموار کے روز عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی اجازت ملنے پر ملاقاتیں متوقع تھیں ،تاہم ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے بعد یشونت سنہا نے اپنا دورہ کشمیر سمیٹ کر نئی دہلی کی اور کوچ کیا ۔ذرائع نے بتایا کہ یشونت سنہا اور اُسکی ٹیم کے ممبران اب دہلی جاکر کشمیر کے دورہ کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ مرتب کریں گے اور عنقریب اِ س رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائیگا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا