تذبذب کی صورتحال کا 113واں دن

0
0

کہیں محدود کاروباری وعوامی سرگرمیاں بحال ،کہیں ہنوز متاثر

سرینگر؍   کے این ایس / دفعہ370کی تنسیخ کے مابعد کشمیر میں پیداشدہ غیر یقینی وتذبذب کی صورتحال اور غیر اعلانیہ ہڑتال کے113ویں روز سوموار ،25نومبر کو5روز بعد کہیں محدود کاروباری وعوامی سرگرمیاں بحال ہوئیں جبکہ کہیں ہنوز متاثر ہیں ۔ادھر تعلیمی اداروں میں درس وتدریس بحال نہ ہوسکا جبکہ انٹر نیٹ بندش بھی برقرار ہے ۔اس سلسلے میں کشمیر نیوز سروس( کے این ایس ) کو ملی تفصیلات کے مطابق سرینگر میں سوموار کو پانچ روز بعد سیول لائنز اور شہر خاص کے بعض علاقوں میں محدود کاروباری وعوامی سرگرمیاں دو بارہ بحال ہوئیں ۔کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے قلب لالچوک اور اسکے گرد ونواح علاقوں میں سوموار کی صبح بازار دوبارہ کھل گئے ،جس دوران یہاں غیر معمولی چہل پہل نظر آئی ۔تجاری مرکز لالچوک کے سبھی بازاروں میں صبح8بجے دکان کھلے ،جس کے ساتھ ہی 4روز تک مسلسل محدود سرگرمیاں متاثر رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوئیں ۔لالچوک کے سبھی بازاروں میں دوپہر ایک بجے تک دکان کھلے رہے ،تاہم ایک بجنے کیساتھ ہی دوبارہ سبھی بازاروں میں دکانات کے شٹر نیچے اتر گئے ۔گذشتہ دنوں اچانک غیر اعلانیہ ہڑتال میں شدت آئی تھی اور مسلسل چار روزتک تجارتی مرکز لالچوک سمیت سبھی بازاروں میں محدود کاروباری وعوامی سرگرمیاں متاثر رہیں ۔تاہم سوموار کو دوبارہ سرینگر میں یہ سرگرمیاں بحال ہوئیں جبکہ بعد دوپہر سیول لائنز کے بازاروں میں سناٹا چھاگیا  ۔شہرخاص کے کئی بازاروں میں اکا دکا دکان آدھے شٹر اوپر رہنے کیساتھ کھلے رہے ،تاہم مجموعی طور پر شہر خاص میں بازار بند رہے ۔شہر خاص میں واقع مہاراج گنج سمیت سبھی بازار بند رہے جسکی وجہ سے یہاں ہو کا عالم رہا ۔اس دوران سیول لائنز اور شہر خاص کے رابطے سڑکوں پر پبلک ونجی ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی دن بھر جاری رہی ۔بارہمولہ میں سوموار کو مکمل بند رہا ۔یہاں پُراسرار آگ کی واردات کے بعد بند دیکھنے کو ملا ۔سوموار کو یہاں کوئی بھی دکان نہیں کھلی ۔ اننت اور کولگام میں معمول کی سرگرمیاں جاری رہیں جبکہ پلوامہ اور شوپیان میں جزوی طور کاروباری وعوامی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ۔جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میں نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی آ واجا ہی جاری رہی۔کپوارہ اور بانڈی پورہ کیساتھ ساتھ بڈگام اور گاندر بل میں بھی معمول کی عوامی وکاروباری سرگرمیاں جاری تھیں جبکہ رابطہ سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں تھا ۔ ادھر113روز گذر جانے کے باوجود اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مکمل طور درس وتدریس کا عمل بحال نہ ہوسکا ۔یاد رہے کہ سیکریٹری ہائر ایجوکیشن طلعت پرویز نے اتوار کے روز کہا تھا کہ کالجوں میں اگلے ہفتے سے مکمل طور درس و تدریس کا عمل بحال ہوگا ۔ادھر وادی کشمیر میں 4اور5اگست کی درمیانی رات کو منقطع کردی گئیں انٹر نیٹ خدمات اب بحال نہ ہوسکے ۔گذشتہ ہفتے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پار لیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں ایک بیان میں کہا تھا کہ مقامی انتظامیہ ہی انٹر نیٹ کی بحالی کا حتمی فیصلہ لے گی ۔ وادی کشمیر میں مسلسل انٹر نیٹ کی بندش کی وجہ سے صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو سخت ترین مشکلات درپیش ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا