مران شاہ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ سے چند کلو میٹر کی دوری پر واقعہ ٹھاکرائی علاقہ کے پکالن میں ایک سرکاری اسکول جس میں کم از کم 70 سے زائد طلباءزیر تعلیم ہیں ۔لیکن افسوس اس بات کا ہے اس اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے طلباءکو اپنی رفع حاجت پوری کرنے کے لئے کھیتوں میں جانا پڑتا ہے۔جبکہ ایک طرف وزیر اعظم ہند نریندر مودی سواچھ بھارت ابھیان کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں ۔ اور ان یہ خواتین کو پرداہ فراہم کرنے کے بھی خواہش مند ہیں ، علاوہ ازیں کئی اور ایسی اسکیمیں بھی ہیں جن کے تحت اسکولوں میںبیت الخلاءبنانے کہ منصوبے ہیں ، لیکن عملاً کیا ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہو جاتا ہے کہ آج ملک میں کئی ایسے سرکاری اسکول ہیں جن میں بیت اخلاءکی سہولیات مہیا نہیں کروائی جا سکی ، اسی کی ایک مثال ضلع کشتواڑ کے تحت پکالن کا ایک مڈل اسکول جہاں زیر تعلیم طلباءکو بیت ا لخلاءاورپانی کی پریشانی ہے۔ اس کے علاوہ سکول میں جو بلڈنگ بنائی گئی ہے وہ بلکل نا قابل استعمال ہے ، اس سلسلہ میں ہمارے نمائندہ نے پکالن سکول کے ہیڈ ماسٹر دیپک شرما سے بات کی اور جانکاری لی جس میں ہیڈ ماسٹر کا کہنا ہے کہ سکول کی دو بلڈنگ ہیں اور جو پ±رانی بلڈنگ ہے ا±س کے پیچھے سے زمین کھسکنے سے اور بارش سے سارا زمین کا ملبا بلڈنگ کے اندر آتا ہے ،جس سے پ±رانی بلڈنگ میں میں طلباءکو بیٹھنا مشکل ہوتا ہے اور اس کے علاوہ ہیڈ ماسٹر نے مزید جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ سکول میں پانی کی کافی پریشانی رہتی ہے اور سکول میں پانی نہ ہونے سے بچوں کو کھیتوں میں جانا پڑتا ہے اور سکول میں جو عارضی ملازمین کھانا بناتے ہیں وہ کئی کلو میٹر دور سے پانی لاتے ہیں اور دن کو بچوں کو پلایاجاتا ہے۔مزید جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی بار محکمہ پی ایچ ای اور اپنے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو جانکاری دی لیکن ہمیں بار بار یقین دہانی دیتے ہیں کہ سکول میں جلد ہی پانی دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سابقہ سرپنچ پکالن شرون سنگھ نے بھی جانکاری دیتے ہوئے کہااسکول میں تعلیم حاصل کر رہے بچوں کو پانی کے بنا سکول میں پڑھائی حاصل کرنا نا ممکن ہورہا ہے اور سکول میں پانی نہ ہونے سے کئی اسکولی طلبہ نے سکول چھوڑ دیا۔