شہر خاص کے سبھی بازار مکمل بند رہے سیول لائنز میں محدود کاروباری سرگرمیاں اور ٹریفک کی آوا جاہی جاری رہی
سرینگر؍ :کے این ایس / ’دفعہ 370کی تنسیخ کے108روز مکمل‘ ہونے کے بیچ بدھ کو شہر خاص کے سبھی بازار بند رہے جبکہ سیول لائنز میں معمول کے مطابق محدود کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں ۔اس دوران پبلک و نجی ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی بھی جا ری رہی ۔تاہم 108روز گذر جانے کے باوجود وادی میںانٹر نیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس بحال نہیں ہوسکی ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق 5اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے سے متعلق لئے گئے فیصلہ جات کے بعد وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ،جو تاحال برقرار ہے ۔اس دوران شروع ہوچکی غیر اعلانیہ ہڑتال کا اثر بھی برقرار ہے ،کیونکہ بدھ کو108ویں روز بھی پوری طرح سے کشمیر میں معمولات زندگی بحال نہیں ہوئے ۔اگرچہ وادی میں معمولات زندگی کے بحال ہونے کے واضح آثار نظر آرہے ہیں ،لیکن دوپہر کے بعد بازاروں کا بند ہونا تذبذب کی صورتحال کو ہی جنم دیتا ہے ۔ غیر یقینی سورتحال اور دفعہ370کی تنسیخ کے108ویں روز بدھ کو شہر خاص میں سبھی بازار بند رہے ۔بدھ کو غیر معمولی نوعیت کی صورتحال کے بیچ شہر خاص میں بند دیکھنے کو ملا۔شہر خاص میں واقع قدیم بازار مہاراج گنج سمیت سبھی بازاروں میں دکان بند رہے ۔شہر خاص میں بند کے باعث معمول کی محدود کاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں ۔شہر میں یہ افواہیں گشت کررہی ہیں کہ شہر خاص کے دکانداروں کو بدھ کے روز مکمل طور بند رکھنے کیلئے نامعلوم افراد نے چھٹیاں تھما دی تھیں ۔تاہم اس میں کتنی صداقت ہے ،اس پر کسی بھی دکاندار نے رائے زنی کرنے سے احتراض کیا ۔کئی دکانداروں نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال ہے ،یہاں کب کیا ہوگا ،کوئی نہیں جانتا ،شہر خاص میں بند اسی کی ایک کڑی ہے ۔ادھر سیول لائنز میں محدود کی کاروباری اور دیگر معمول کی سرگرمیاں جاری رہیں ۔تجارتی مر کز لالچوک میں صبح8بجے حسب معمول سبھی بازاروں میں دکان کھل گئے اور دوپہر اڑھائی بجے تک یہ دکان کھلے رہے ۔اس دوران لوگوں نے ضروری چیزوں کی خریداری بھی کی جسکے نتیجے میں سیول لائنز کے بازاروں میں غیر معمولی گہما گہمی نظر آئی ۔سیول لائنز کے سبھی بازاروں میں بعد دوپہر دکان بند ہونے کیساتھ دوبارہ سناٹا چھا گیا ۔ادھر سیول لائنز اور شہر خاص کی سبھی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی جاری رہی ،تاہم شہرخاص میں گذشتہ دنوں جزوی طور بحال ہوئی پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے مکمل طور غائب رہا ۔سیول لائنز میں پبلک اور نجی گاڑیوں کی آوا جاہی سے کئی مقامات پر حسب سابقہ ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے ۔اس دوران 3سابق وزرائے اعلیٰ سمیت50سے زیادہ مین اسٹریم لیڈران کی تاریخ ساز نظر بندی برقرار ہے ۔حالیہ دنوں 33نظر بند لیڈران کو ایم ایل اے ہوسٹل واقع مولانا آزاد روڑ منتقل کیا گیا ۔مین اسٹریم لیڈران کے قریبی رشتہ داروں نے گذشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ نظر بند لیڈران کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے ۔ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت دیگر مین اسٹریم لیڈران کی نظر بندی کا معاملہ ایوان پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا گیا ۔نیشنل کانفرنس اور کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا (ایوان زیریں ) میں سوموار کی کارروائی کے دوران یہ معاملہ اٹھا کر حکومت سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔اس دوران ایوان میں اپوزیشن نے کئی معاملات پر ایوان چاہ میں احتجاجی کیا اور واک آئوٹ بھی کیا۔ادھر وادی کشمیر میں انٹر نیٹ خدمات کی معطلی کا سلسلہ بھی برقرار ہے جسکی وجہ سے طلبہ ،تاجر اور صحافیوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے ۔پوسٹ پیڈ موبائیل سروس بحال ہونے کیساتھ ہی ’شاٹ مسیج سروس‘(ایس ایم ایس ) پر پابندی عائد کی گئی