بیک ٹو ولیج۔ 25؍نومبر سے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ روہت کنسل

0
0

650 سے زائد افسران دو دِن ایک رات دور دراز علاقوں میں قیام کریں گے  پنچایتوں کو ایک ہزار کروڑ روپے واگزار۔ مزید 700کروڑ روپے واگزار ی کا منصوبہ

جموں/ ء انتظامیہ نے جموں وکشمیر میں بیک ٹو ولیج کے نام سے ایک منفرد پہل کا آغاز کیا۔ یہ اس لئے بھی منفرد پہل تھی کیوں کہ اس سے قبل اس نوعیت کا پروگرام کبھی بھی نہیں عملایا گیا تھا۔اس پروگرام کے تحت پانچ ہزار کے قریب گزیٹیڈ افسروں نے مختلف پنچایتوں کا دورہ کر کے وہاں دو دن ایک رات قیام کیا۔ مختلف دشواریوں کے باوجود یہ پروگرام کامیابی کے ساتھ عملایاگیا۔لوگوں نے بھی گرمجوشی کے ساتھ اس پروگرام میں حصہ لیا۔افسروں نے لوگوں کے ساتھ مختلف معاملا ت پر تبادلہ خیال کیا۔اس پروگرام کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ شوپیان ضلع کے لوگوں نے اس بار ے میں وزیر اعظم کو لکھا اور وزیرا عظم نے من کی بات پروگرام میں اس کا ذکر کر کے اس کو ترقیاتی پہل اور جشن جمہور قرار دیا۔  اِن باتوں کا اِظہار منصوبہ بندی، ترقی ، نگرانی اور اطلاعات کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل نے آج شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ پروگرام کے پہلے مرحلے کی کامیابی سے حوصلہ پاکر ہم نے اس پروگرام کا دوسرا مرحلہ منعقد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کے پہلے مرحلے کی طرح ہی دوسرے مرحلے میں بھی تقریبا 5000افسران مختلف پنچایتوں کا دورہ کر یں گے اور وہاں دو دِن ایک رات گزاریں گے۔افسر صاحبان لوگوں کے ساتھ ترقیاتی معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ ترقیاتی پروگراموں کو مزید مؤثر بنانے کے حوالے سے بات کریں گے۔پروگرام کا دوسرا مرحلہ پہلے مرحلے سے زیادہ مستحکم اور مؤثر ہوگا۔ اس کے چار اہداف ہوں گے ۔( الف ) بیک ٹو ولیج کے پہلے مرحلے کی پیش رفت کا جائزہ لینا،(ب) نئی تشکیل شدہ پنچایتوں کو فعال بنانا ، (ج) مختلف فلیگ شپ پروگراموں اور فلاحی سکیموں کا جائزہ لینا اور اُن کو مزید نتیجہ خیز بنانے کے لئے اقدامات کرنااور  (د) اس بات کا جائزہ لینا کہ 2022ء تک کسانوں کی آمدن کو دوگنا کرنے کا نشانہ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ جموں وکشمیر کا بیک تو وِلیج پروگرام کئی طرح سے منفرد ہے ۔گزشتہ برس یہاں پنچایتی انتخابات کرائے گئے اور ایک 1000 کروڑ روپے پہلے ہی پنچایتوں کے حق میں واگزار کئے گئے ہیں جبکہ مزید 700کروڑ روپے کی واگزار ی کا بھی منصوبہ ہے۔ بیک ٹو ولیج پروگرام کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ پنچایتوں کو ترقیاتی پروجیکٹوں پر رقومات صرف کرنے میں جہاں مشکلات پیش آئے وہاں ان کی مدد کی جائے۔اس طرح پنچایتوں کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانا بیک ٹو ولیج پروگرام کا ایک بنیادی مقصد بن جاتا ہے ۔  علاوہ ازیں سیکرٹریٹ کے 600سے زائد گزیٹیڈ افسروں کو جموں وکشمیر سے دور دراز علاقوں میں بھیجا جارہا ہے اور اس طرح سے یہ ایک ایسا پروگرام ہوگا جس میں سینئر افسر لوگوں کے درمیان رہیں گے اور ان کے ساتھ مختلف معاملا ت پر خیالات کا تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے علاوہ حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں مستحقین کے لئے عملائی جارہی سکیموں کی صد فیصد عمل آوری یقینی بنائی جائے گی۔ بیک ٹو ولیج پروگرام سے یہ مقصد بھی پورا ہوگا کیوں کہ افسر صاحبان گرام سبھائوں کے دوران دیہی علاقوں میں لوگوں کو ضروری جانکاری فراہم کریں گے۔ یہ پروگرام ہرطرح سے عوام دوست ہے اور زمینی سطح پر جشن جمہور منانے اور ترقیاتی عمل کی غیر مرکوزیت کا پروگرام ہے ۔  یہ پروگرام لوگوں اور انتظامیہ کے مابین ایک بامعنی شراکت داری کی بنیاد فراہم کرتا ہے ۔ حکومت عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس پروگرام میں اسی جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کریں جیسا انہوں نے پچھلی بار کیا تھا۔ لوگوں کی شرکت میں ہی اِن کوششوں کی کامیابی کا راز مضمر ہے۔ محکمہ دیہی ترقی کی سیکرٹری شیتل نندا ، سیکرٹری جی اے ڈی فاروق احمد لون اور ناظم اطلاعات و تعلقات عامہ ڈاکٹر سیّد سحرش اصغر بھی پریس کانفرنس کے دوران موجود تھیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا