جموں و کشمیر کے حالات اورعبداللہ کی حراست پر لوک سبھا میں ہنگامہ

0
0

نئی دہلی، (یواین آئی)اپوزیشن نے جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ کی گرفتاری کے سلسلے میں وزیر داخلہ سے بیان دینے اور لوک سبھا اسپیکر سے اپنے اختیارات کا استعمال کرکے ایوان میں انہیں بلوانے کی اپیل کی۔وقفہ سوال میں اس معاملے کے سلسلے میں ہنگامہ کرنے و الے اپوزیشن کے لیڈروں کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے وقفہ صفر میں اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ پانچ اگست کو وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا تھا کہ ریاست کے سابق وزیراعلی اور سابق مرکزی وزیر فاروق عبداللہ حراست میں نہیں ہیں ،ان کی صحت خراب ہے ۔لیکن سچ یہ ہے کہ وہ 108دن سے حراست میں ہیں۔یہ کیسی ناانصافی ہے اور کیا یہ ظلم نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسٹر عبداللہ اور مسٹر پی چدمبرم کو ایوان میں لایا جائے ،انہیں ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کاحق ہے ۔مسٹر چودھری نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم کشمیر جائیں۔مسٹر راہل گاندھی کو ہوائی اڈے پر روک لیاگیاتھا لیکن روپ سے کچھ ‘کرائے کے ٹٹو’کو لاکر کشمیر گھمایا گیا۔یہ ہندوستان کے سبھی ارکان پارلیمنٹ کی توہین ہے ۔حکومت کہتی ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن حکومت ہی بین الاقوامی سطح پر اس کی تشہیر کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے آپریشن کردیا ہے اور مریض مرچکا ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ اس پر تفصیل سے بحث ہو۔’’مسٹر چودھری نے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ ،کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق صدرراہل گاندھی کی اسپیشل سکیورٹی فورس(ایس پی جی) کی سکیورٹی ختم کرنے کے سلسلے میں بھی سوال کیا اور پوچھا کہ یہ کس قصور کی وجہ سے کیاگیا ہے ۔ڈی ایم کے کے لیڈر ٹی آر بالو نے کہا کہ مسٹر عبداللہ کو غیر قانونی طورپر حراست میں رکھاگیا ہے ۔نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین نے کہا کہ مسٹر عبداللہ کو پبلک سکیورٹی قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے اور ان کی رہائی کے لئے عدالت کا حکم ضروری نہیں ہے ۔لوک سبھا اسپیکر انتظامیہ کو براہ راست حکم دے کر مسٹرعبد اللہ کو ایوان میں بلوانے کے لئے کہہ سکتے ہیں۔لوک سبھا اسپیکر نے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی ارکان پارلیمنٹ کو ناشائستہ الفاظ کہنے پر اعتراض ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ہم ہندوستان کے رکن پارلیمنٹ ہیں ویسے ہی وہ بھی ہیں۔ان کے وقار کا دھیان رکھناچاہئے ۔جموں و کشمیر مسئلے پر غور وخوض کے لئے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن کے لیڈر وقت طے کروا سکتے ہیں۔وہ ایوان میں تفصیل سے بحث کرانے کے لئے تیار ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا