کشمیر میں 370کی منسوخی کے بعد امن قائم ہونا خوشی کی بات:محمد عثمان 

0
0
نئ دہلی (نامہ نگار)سماجی کارکن محمد عثمان نے بتایا کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے16 رکنی وفد(اے آئی ایس ایس سی) کی سربراہی میں 12 سے 14 اکتوبر تک سید نصیرالدین چشتی (بانی چیئرمین ، AISSE اوربیٹا درگاہ دیوان سید زین العابدین علی خان) سری نگر ،جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔دورے کا مقصد وادی میں  تصوف کے فروغ اوربنیاد پرستی اور وہابی نظریے کے اثرات پر تصوف کا اثر ڈال کر امن کا قیام مقصد تھا۔وفد نے اپنی بات چیت کے دوران لوگوں سے تصوف کے کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ عوام کی خوشحال زندگی کے لئے کشمیر میں تصوف کا فروغ ضروری ہے ۔یہ خوشی کی بات ہیکہ  ریاست میں صوفی ازم کے فروغ کے لئے مسلمان اپنی حمایت میں توسیع کرتے پائے گئے۔وفد نے بتایا کہ صوفی مراکز کا قیام اور تبلیغ تصوف امن میں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے کلیدی کردار ادا کرے گا۔دورے کرنے والے مندوبین نے لوگوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ آرٹیکل 370 ریاست کی صلاحیتوں کو کئی طریقوں سے وسعت دے گی۔تعلیم،روزگار ،کھیل،سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے دفعہ 370 کی منسوخی بہتر قدم ہے۔مقامی مسلمانوں نے بطورنذرانہ سید نصرالدین چشتی کو ان کے احترام اور محبت کی علامت اور تصوف کے تئیں محبت کے طور پر سیب اور اخروٹ  کا باکس دیا۔محمد عثمان نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ، مولانا ابراہیم قاسمی ، (ریاستی کمیٹی کے ممبر ، جے یو ایچ-ایم / مہاراشٹر) نے اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں سری نگر کا ایک دن کا دورہ کیا۔لال چوک ، ڈاون ٹاؤن میں مقامی مسلمانوں اور علمائے کرام کے ساتھ بات چیت کے دوران دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد وادی میں قائم امن پر اطمینان ظاہر کیا۔آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعدایک طبقے اور ہمسایہ ملک کے ذریعہ افواہیں پھیلائ  جارہی ہیں کہ کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں ہیں اور وادی تشدد کی آگ میں جل رہی ہے۔اس کو لیکر مولانا ابراہیم قاسمی نے وادی میں امن قائم ہونے کا دعوی کرتے ہوئے فوٹوپیش کیا ،جو انہوں نےدورے کے دوران کھینچ لئے تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا