نئی دہلی،(یو این آئی) بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ کوسمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی، چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دیدیا جائے۔یہ بات انہوں نے مجلس عاملہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ ’ریویو پٹیشن‘پر فیصلہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا پینل کرے گا جس میں مولانا سید ارشد مدنی،مولانا حبیب الرحمٰن قاسمی، مولانا سید اسجد مدنی، فضل الرحمٰن قاسمی او ر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول شامل ہیں۔ یہ پینل مستقل وکلاء اور ماہرین قانون کے ساتھ تبادلہ خیال کررہا ہے۔
انہوں نے بابری مسجد کے حوالے سے کہاکہ اس لئے کہ کسی فرد اور جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردارہوجائے۔انہوں نے کہاکہ مجلس عاملہ نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق وشواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندرکو منہدم کرکے یا کسی مندرکی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔اسی بنیاد پرجمعیۃ علماء ہند کا روز اول سے بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میں یہ موقف رہا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کی بنیاد پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے گا اسے ہم تسلیم کریں گے۔خود سپریم کورٹ نے متعدد بار کہا تھا کہ بابری مسجد کا مقدمہ صرف ملکیت کا ہے نہ کہ آستھا کا۔