یو این آئی
چھپرا//حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ محمد اسد الدین اویسی کے خلاف سارن کی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نور سلطانہ کی عدالت میں بابری مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دینے کے سلسلے میں آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ریاستی صدر ابھیمنیو کمار سنگھ نے معاملہ درج کرایا ہے ۔ مسٹر سنگھ نے کل شام داخل اپنی شکایت کے خط میں لیڈر اویسی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے سمیت متعدد الزام عائد کئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 9 نومبر کو اجودھیا کی بابری مسجد تنازعہ میں فیصلہ سنایا گیا جس کے خلاف ممبر پارلیمنٹ نے جلسہ عام میں اور عوامی طور پر میڈیا میں بیان دے کر لوگوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اتنا ہی نہیں، ممبر پارلیمنٹ نے عدالت کے فیصلے پر قابل اعتراض تبصرہ کرکے ملک اور پڑوسی ملک کے دونوں فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کی، جس سے امن کو تو نقصان پہنچا ہی ہے ساتھ ہی دونوں فرقوں کے درمیان دشمنی میں اضافے کی بڑی کوشش بھی کی گئی ہے ۔ ممبر پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جو آواز اٹھائی ہے وہ ملک سے بغاوت کے تناظر میں بھی آتی ہے اور ان کے تبصرہ سے ہندوستان کے ہندوؤں کا جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ہندو مہاسبھا کے صدر نے رکن پارلیمنٹ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے ، 225 اے ، 505 اے بی (2) اور 66 اے آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے ۔ اس درمیان، چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے داخل کیے گئے معاملہ نمبر 3909/19 کو رکن پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے لئے قائم اسپیشل جوڈیشل آفیسر کم ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ(اے سی جے ایم) اول انوراگ کمار ترپاٹھی کی عدالت میں سماعت کے لئے منتقل کر دیا ہے ۔ کورٹ نے اگلی تاریخ 4 دسمبر مقرر کی ہے ۔