لازوال ڈیسک
الہ آباد//ڈاکٹر یوسفہ نفیس پرنسپل حمیدیہ گرلس ڈگری کالج،الہ آباد کی اطلاع کے مطابق حمیدیہ گرلس ڈگری کالج کے شعبۂ اردو کی تنظیم ’بزم ادب‘کی جانب سے ہفت روزہ اردو پروگرام ’نوائے اردو‘ کا اختتامی جلسہ کا انعقاد مورخہ۱۵؍ نومبر ۲۰۱۹ء کوبوقت ۰۰:۱۱ بجے دن کیا گیا۔پروگرام کا آغازحمد باری تعالیٰ ، مومنٹو اور نذرانۂ گل پیش کرتے ہوئے کیا گیا۔ پرنسپل صاحبہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہانگلو صاحب کالج کی ترقی کے لئے جس طرح کوشاں ہیں اور نئی راہیں ہموار کر رہے ہیں وہ قابلِ تحسین ہے۔ مہمان خصوصی پروفیسر رتن لال ہانگلو، وائس چانسلر الہ آباد نے کالج کے منتظمین کو مبارکباد پیش کی غالب و اقبال کی شاعرانہ خصوصیات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غالب پرگفتگو کرنے کے لئے ایک ہفتہ ہی نہیں سال میں ایک بار ضرور ہونا چاہئیے وہ صرف خواص کے نہیں عوام کے شاعر ہیں کیونکہ غالبؔ کے چند اشعار بھی کسی محفل میں پڑھنے پر سوگوار ماحول بھی خوشگوار ماحول میں بدل جاتا ہے۔ ان کی شاعری میں مغلوں، انگریزوں کے انتشار پذیر ماحول کی عکاسی ملے گی اسی لئے میں انھیں صرف شاعر ہی نہیں مورخ بھی مانتا ہوں، ان کی شاعری ہندوستانی تہذیب کا بہت بڑا حوالہ ہے اور دیوان غالب کو میں کسی مذہبی کتاب سے کم نہیں سمجھتا غالب کے دیوان میں ہر آدمی، موقع،وقت کے لئے تخاطب ہے ۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ۱۸ویں صدی کی اردو شاعری اور غالب پر بہت کام ہوا ہے لیکن شاید ابھی پوری طرح کام ہونا باقی ہے اہلِ اردو اس طرف متوجہ ہوں۔ طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اردو میڈیم میں پڑھنے سے اپنے کو کم تر نہیں سمجھنا چاہئیے۔ انگریزی زبان ایک دم کھڑی زبان ہے۔ اردو زبان میں جھکاؤ ہے مگر افسوس کہ ہندوستان کو تو آزادی دلا دی گئی لیکن ذہن آج تک آزاد نہیں ہوا۔cultural revolution کی ضرورت ہے کیونکہ تہذیب ہی ہماری بنیاد ہے۔ اردو بہترین زبان ہے۔زبانیں اپنے آپ کو آگے بڑھاتی ہیں۔ طالبات کو سائنس پڑھنا ازحد ضروری ہے سیکولرزم کو وسعت دینی چاہئیے ۔ اس موقع پر انھوں نے اپنی ایک نظم ’کشمیریوںکو سمجھنا ہے‘ کے اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس موقع پر ۱۹۔۲۰۱۸ ء میں اوّل مقام حاصل کرنے والی طالبات کو وائس چانسلر پروفیسر ہانگلوصاحب کے دست مبارک سے گولڈ میڈل بھی تقسیم کرائے گئے نیز کالج کی اردو کتابت کی طالبات کے ذریعہ اردو خوشخط میں غالبؔ کو نذر کرتے ہوئے غالبؔ کے منتخب اشعار کی نمائش بعنوان’شوخیِ تحریر‘ کا بھی افتتاح محترم وی۔سی صاحب کے دستِ مبارک سے ہوا نمائش کی کارکردگی کو بطور مجلہ بھی پیش کیا گیا۔جلسہ کے اعزازی مہمان پروفیسر علی احمد فاطمی سابق صڈر شعبۂ اردو الہ آباد نے اختتامی خطبہ ادا کرتے ہوئے کالج کے شروعاتی دور سے موجودہ دور تک کی کارکردگی پر اظہار خیال کیا اردو کے تعلق سے کالج کے نمایاں کردار پر گفتو کرتے ہوئے ’نوائے اردو‘ کے ہفت روزہ پروگرام کی تعریف کی نیز غالبؔ کی شاعرانہ عظمت کے حوالے سے عمدہ کلام سے بھی سامعین کو روبرو کرایا غالب کے اشعار کے مختلف رجحانات پر مفصل روشنی ڈالی۔ پروفیسر آنند شنکر پرنسپل ایسور سرن ڈگری کالج، الہ آباد نے طالبات کو خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اردو زبان ضرور سیکھنا چاہیے گو کہ میں اس زبان سے نابلد ہوں غالب کے اشعار ہمارے قدیم ویدک یگ کی یاد دلاتے ہیں اردو شاعری کے سلسلہ میں غالب سے لے کر تمام دیگر شعراء کے یہاں سوال و جواب کا جو منظر نامہ ملتا ہے وہ ترقی حاصل کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ اردو تہذیب کی زبان ہے جو روایتوں کو لے کر آگے بڑھتی ہے اور ہمیں اپنے آپ کو تلاش کرنے کا موقع دیتی ہے۔ زبان کی حفاظت کرنا ہمارے لئے بے حد ضروری ہے اگر ہم زبان کی محافظت کر سکے تو یہ کائنات کے لئے بہت بڑا کام کریں گے۔بلاشک یہ ایک عظیم زبان ہے اس کی طرز ادا سے سبھی متفق ہیں اور یہ شعر یقیناً اس بات کی تائید کرتا ہے ؎
کب کہاں کیسے کوئی بات کہی جاتی ہے
پروفیسر شبنم حمید صدر شعبۂ اردو الہ آباد یونیورسٹی نے خطاب کرتے ہوئے کالج کو جشن اردو کی مبارکباد پیش کی نیز وائس چانسلر ہانگلو صاحب کی متحرک فطرت اورنایاب کارکردگی کے پیش نظر علا مہ اقبالؔ کی نظم ’شعاع امید‘ کے حوالے سے بڑی خوبصورت وضاحت پیش کی اور اور کہا کہ وی۔سی۔صاحب نے جس طرح تاریک کن حالات میں جوہر سیماب کی طرح کالجز اور یونیورسٹی میں بیداری و عمل کی تحریک پیدا کی وہ قابل تعریف ہے اور غالب و اقبال کی طرح فروغ زندگی میں سرگرم عمل ہیں شائقین اردو کے لئے وی۔سی۔صاحب کی اردو محبت باعثِ صد افتخار ہے۔محترمہ تزئین احسان اللہ مینیجر حمیدیہ گرلس ڈگری کالج، الہ آباد نے مہمانوں کا خصوصی خیر مقدم و شکریہ ادا کرتے ہوئے وی۔سی۔صاحب کے کالج کو دئیے گئے تعاون پر مبارکباد پیش کی۔ بی۔واک اور ایم۔واک جیسے پروفیشنل کورسز میں طالبات کو مزید آگے بڑھنے کی اپیل کی اور دعائیہ کلمات سے نوازا ۔ ہفت روزہ پروگرام کے تمام مسابقتی مقابلوں میں انعام یافتہ طالبات کو جناب پروفیسر علی احمد فاطمی اور پروفیسر شبنم حمید صاحبہ کے ہاتھوں انعامات بھی تقسیم کرائے گئے۔ اردو عالمی جریدہ ’نقش نو‘کی رسم اجرا بھی کرائی گئی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض مسز ناصحہ عثمانی اور رسم تشکر محترمہ زرینہ بیگم ایسو سی ایٹ پروفیسر شعبۂ اردو نے ادا کئے۔قومی ترانہ کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔