سہارنپور۔8؍نومبر (یو این این /احمد رضا)ً کمشنری بھر میں چھ روز سے علماء کرام جگہ جگہ یہ اپیل کرتے نظر آرہے ہیں کہ بابری مسجدتنازعہ پر آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مد نظر ملک بھر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رہے خاص طور سے مسلم علاقوں میں اسی ضمن میں ہمارے مدارس اور محلوں میں آج تک ساٹھ سے زائد میٹنگ سینئر افسران اور مسلم علماء کے درمیان ہوچکی ہیں بابری مسجد تصفیہ پر امن وامان قائم رکھنے کیلئے جگہ جگہ امن کمیٹیوں اور میٹنگوں کا دور آج بھی جاری رہا ہے اسی کے پیش نظر ضلع سہارنپور کی متحدہ مجلس عمل جو کہ سماجی اور ملی تنظیموں کا مجموعہ ہے اسکے زیر اہتمام اسلامیہ انٹر کالج عید گاہ روڈ سہارنپور میں ایک خیر سگالی پروگرام زیر صدارت مولانا عطا ء الرحمٰن وجدی منعقد ہوا پروگرام کی نظامت ضلع صدر ملی کونسل مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی نے کی جب کہ ضلع بھر سے دینی و ملی سماجی اور عمائدین ملت خصوصاً ضلع کے معزز افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی مہمان خصوصی حاجی فضل الرحمٰن علیگ رکن پار لیمنٹ سہارنپوراور ایس ۔ایس ۔ پی سہارنپور دنیش کمارشریک ہوئے، مہمانان خصوصی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضلع سہارنپور بھارت کی وہ سر زمین ہے جسکی گنگا جمنی تہذیب کی مثال پورے ملک میں دی جاتی ہے ،موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ عدالت عالیہ جو کہ ملک کی سب سے بڑھی عدالت ہے اور دونوں فریق اس بات پر رضا مند ہیں کہ عدالت عالیہ سے جو بھی فیصلہ آئے وہ دونوں فریق کو منظور ہوگا ،اسی کے مد نظر یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد آنے والا ہے ہم لوگوں کو اس کے لئے تیار رہنا ہوگاتاکہ غیر سماجی عناصر کو کسی قسم کی نا زیباحرکت کا موقع نہ ملے فیصلہ جو بھی آئے ہمیں اسکا خیر مقدم کرنا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ اس پیارے ملک کی پر امن فضاء کو امن وامان کے ساتھ بر قرار رکھنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے ،پولیس کپتان نے لوگو ں سے اپیل کی اور کہا کہ سنی سنائی بات پر عمل نہ کریں سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی افواہوں پر دھیان نہ دیں کیونکہ بعض بیہودہ لوگ ما حول کو آلودہ کرنے کیلئے پرانے مواد کا سہارا لیتے ہیں لہذا ایسے سماج دشمن عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں ،انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہماری کڑی نگاہ ہے اگر کو ئی بھی شخص خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو غیر ضروری افواہ پھیلانے کا کام کرینگے تو اس پر سخت کارروائی کی جائیگی،ضلع انتظامیہ کی طرف سے ہم آپکو پورا یقین دلاتے ہیں کہ شہر کے امن و امان کو باقی رکھنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائیگی بس اس میں آپ حضرات کا تعاون ضروری ہے یہی قوم و ملت کے حق میں بہتر ہوگا ،اجلاس میں علما ء کرام نے اپنے خطاب میں کہا بابری مسجد اور رام جنم بھومی حق ملکیت کا معاملہ سپریم کورٹ نے با قاعدہ یومیہ سماعت کی ہے اور سبھی فریقین کی جانب سے بحث بھی کی گئی اور سب نے اپنے اپنے طور پر ثبوت عدالت میں پیش کئے ہیں اور اس بات کا اظہار دونوں فریق کر چکے ہیں کہ عدالت کے ذریعہ جو فیصلہ آئیگا وہ ہمیں منظورہوگا چنانچہ اب جو فیصلہ آئے اسکو ماننا چاہئے اور کو ئی ایسا عمل سامنے نہیں آنا چاہئے جس سے ملک کا ماحول خراب ہو ،معاشرہ میں کچھ لوگ ایسے ہونگے جو سوچ رہے ہونگے کہ ہمیں جیت ملیگی اور ہم جشن منائیںگے اور جنکے خلاف فیصلہ ہوگا وہ ہاہاکار کرینگے لہذا اس کی قطعی ضرورت نہیں ہے ،اگر ہمارے حق میں فیصلہ آتا ہے تو ہمیں سجدۂ شکر بجا لانا چاہئے اور اسکے بر عکس صبر کرنا چاہئے ،خطاب کرنے والوں میں مولانا نثار مطاہری ،مولانا ظہور قاسمی ،قاضی ندیم اختر علیگ ،مفتی صالح الحسنی ،مفتی شریف خان ،شیر شاہ اعظم ،مولانا شاہد مظاہری، مولانا اطہر حقانی ،مولانا انعام اللہ قاسمی ،ایس پی سٹی ونیت بھٹناگر ،عیسائی رہنما فادر ڈینیل ،صابر علی خان ،مولانا عار ف رشیدی،مولانا عزیز اللہ ندوی ،مولانا فضیل ،مظہر عمر ،مولانا طیب ،حاجی عرفان ،مولانا حارث ،مولانا طاہر ماسٹر غفران( پرنسپل اسلامیہ کالج) اورضلع کے اعلی حکام شریک رہے !