خواتین قرآن کریم کی تعلیمات کو حاصل کرکے اسے دوسروں تک پہنچانے کی فکر کریں

0
0

حیدرآباد؍؍مسلم ویمنس اسوسی ایشن(جمعیت النساء اسلامی) کی جانب سے دوسرا خواتین کنونشن نمائش میدان، نامپلی روڈ، حیدرآباد میں منعقد ہوا ۔محترمہ تہنیت اطہر نگران کنونشن تھیں۔کنونشن کے اہم موضوعات تربیت، تحفظ اور ترقی پر جملہ تین سیشنس رکھے گئے ۔ پہلے سیشن درس قرآن سے ہوا۔محترمہ امۃ الکریم صالحہ نے کہا کہ مسلمات،مومنا ت،صائمات کی تعریف قرآ ن پاک میں آئی ہے ۔ یہ کردار مسلم بہنوں کیلئے کامیابی کی ضامن ہے ۔ زندگی میں مسلم خواتین بے شمارمشکلات و پریشانیوں سے گذرتی ہیں۔ حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں ہوتے ۔ مضبوط ایمانی شخصیت ہر حال میں مسائل کا سامنا کرسکتی ہے ۔ ہمیں شکر اور صبر سے اپنی زندگی اللہ کی فرماں براداری میں گذارتاہے ۔محترمہ شمیم فاطمہ صدر جمعیت النساء اسلای نے شرکائے کنونشن کا خیر مقدم کیا۔ محترمہ بشریٰ ندیم رکن جمعیت النساء اسلامی نے مسلم ویمن ایسوسی ایشن کا تعارف پیش کیا۔ مہمان خصوصی محترمہ عاصمہ حجاب،حیدرآباد نے [؟]حجاب کی اہمیت[؟] پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حجاب اللہ کا دیا گیا انمول تحفہ ہے ۔ اسلامی حدود پر چلتے ہوئے ہم دنیا میں ترقی کرسکتے ہیں۔ اسلام نے عورت کو دنیا میں جو مقام دیا ہے ،وہ کسی اور نے نہیں دیا۔ ہم بہنیں حجاب کی افضلیت کو برقرار رکھیں اور اسکی عظمت و وقار کو متاثرنہ ہونے دیں۔ حجاب ہماری پہچان ہے ، ہمارا فخر ہے اور اس پہچان کو باقی رکھنے کیلئے حجاب کے متعلق گہرائی سے علم حاصل کریں۔مہمان خصوصی محترمہ زینت مہتاب،رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، نئی دہلی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم معاشرہ میں اصلاح کے کام کی بہت ضرورت ہے اور آج اس کنونشن میں جو نعرہ دیا گیا ہے قدم بڑھائے جا بہن!قدم بڑھائے جا، اس کا حق ادا کرنے کرنے کیلئے اس کنونشن میں موجود تمام بہنیں،نیکی، خیراور اصلاح کے کاموں کو پھیلانے کیلئے آگے بڑھیں اور ایک بہتر معاشرہ بنانے کی کوشش کریں۔مہمان خصوصی محترمہ عظمیٰ سلطانہ بھوپال نے [؟]دعوت دین کی اہمیت اور خواتین کی ذمہ داریاں[؟] عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چاہئیے کہ زندگی کے مقصد کو سمجھیں۔ قرآن کریم کی تعلیمات کو حاصل کرکے اسے دوسروں تک پہنچانے کی فکر کریں، کیونکہ آخرت میں یہی چیز کام آنے والی ہے ۔مہمان خصوصی محترمہ عائشہ طیبہ رکن آ ل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،وجئے واڑہ نے [؟]مغربی تہذیبی یلغار[؟] عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج امت مسلمہ مغربی تہذیبی یلغار جیسے ٹی وی، انٹر نیٹ، اسمارٹ فون،سوشیل میڈیا،وائی فائی، انسٹاگرام وغیرہ کے بھنور میں پھنس چکی ہے ، مغرب نے ترقی کے نام پر جس تہذیب و بے حیائی اور فحش کو عام کیا اس سے دنیا اور خاص کر مسلمان بہت متاثرہیں۔ آج ہماری زندگیوں میں اسلام اجنبی بن گیا ہے ۔اسلامی رویات دم توڑرہی ہے ۔ پہلے ہی ہم ہندوستانی تہذیب سے متاثر تھے ،ہمارے شادی بیاہ، خوشی و غم پراداکئے جانے والے رسومات وغیرہ سارے کے سارے ہندوستانی تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں اوریہ مغرب کی تہذیب جس میں برتھ ڈے ، نیوائر ڈے ، مدرس ڈے ،فادرس ڈے ، فرینڈس ڈے او رشادی کی سالگرہ نے ہمیں پوری طرح سے جکڑ لیا ہے ۔ جبکہ ہماری اسلامی تہذیب بہت ہی روشن تہذیب ہے ، ہم نے اپنی تہذیب کو جانا ہی نہیں، سمجھا ہی نہیں،۔جبکہ ہمارے پاس دوسروں کو دینے کیلئے بہت کچھ ہے ، ہم ایک زبردست اسلامی تہذیب و تمدن کو اپنے پاس رکھتے ہیں،اسلامی تہذیب ہمارے انبیاء کا ورثہ ہے ، اس تہذیب کی حفاظت کی ذمہ داری ہم پر ڈالی گئی ہے ۔ آج ضرورت ہیکہ ہماری مائیں اور بہنیں تمام تہذیبوں کو چھوڑ کر اسلامی تہذیب کو اپنائے اور دوسروں تک ہماری تہذیبی ورثہ کو منتقل کریں۔اعزازی مہمان محترمہ تحسین سکینہ ماہر تعلیم نے [؟]بچوں کی تربیت میں استاذ کا رول[؟] عنوان پرمخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیمی قابلیت کو بڑھانے اور ان میں چھپی ہوئی اختراعی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کیلئے ایک ٹیچر اپنے طالب علم کی حوصلہ افزائی کرتا رہے تاکہ وہ طالب علم پورے جذبے اور شوق سے اپنے تعلیمی مراحل کو طئے کرے ۔محترمہ شمیم فاطمہ صدر جمعیت النساء اسلای نے اپنی تقریر بعنوان مثالی مومنہ ۔تعلق باللہ[؟] پرمخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مومنہ صرف کلمہ پڑھنے سے مومنہ نہیں بن جاتی بلکہ مومنہ بننے کیلئے ایمان بالغیب پرمکمل یقین ہو، روز مرہ کی زندگی میں جو واقعات اور حادثات پیش آتے ،اسکو پورے صبر و استقامت سے جھیل جاتی ہو۔انھوں نے کہا کہ ایک مومنہ قرآنی علم کے ساتھ ساتھ احادیث سے بھی واقف ہو، ہر لمحہ اپنے رب کی خوشنودی کیلئے نیکی اور خیر کے کاموں میں سرگرم عمل رہے ،دینی و ربانی علم کو حاصل کرکے نہ صرف خود عمل کرے بلکہ دوسروں تک بھی اس علم کو پھیلائے اور دوسروں کو بھی عمل کی ترغیب دے ، آخرت کی کامیابی کیلئے آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ پر چلے ،عبادت و خدمت خلق کو اپنا شعار بنائے ۔محترمہ روحی خاں رکن جمعیت النساء اسلامی نے [؟]حیاء ایمان کا جز[؟] عنوان پر مخاطب کیا۔محترمہ تہنیت اطہر،سابقہ صدر مسلم گرلز اسوسی ایشن انڈیا نے خواتین کی تربیت[؟] پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے عورت کو جو مقام و مرتبہ عطا کیا ہے وہ دنیا کے کسی مذہب نے نہیں دیا۔ اسلام سے قبل عورت کی کوئی عزت و وقعت نہیں تھی، وہ بیچی اور خریدی جانے چیز تھی، رشتوں کی کوئی حرمت اور پاسداری نہیں تھی، ایسے گمراہ کن معاشرہ میں عورت بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ اسلام آنے کے بعد اللہ تعالی ٰ نے عورت کے مقام کوہر طرح سے بلند کیا۔ کہا کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے ، بیٹی گھر کی رحمت اور برکت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین قرآن اور سیرت نبی کریمﷺ سے وابستہ ہوجائیں۔محترمہ زار ا خاں ،رکن جمعیت النساء اسلامی نے [؟]تحفظ خواتین[؟] عنوان پر مخاطب کیا۔محترمہ اسماء ندیم سکریٹری جمعیت النساء اسلامی نے [؟]معاشی ترقی[؟]پر مخاطب کیا۔ڈاکٹر اسماء زہرہ ،صدر شریعت کمیٹی، مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،جن کی زیرصدارت یہ کنونشن منعقد ہو نے اپنے صدارتی خطاب میں قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کا مقا م بہت بلند کیا۔بی بی ہاجرہ کی مثال دیکر ان کی صفا و مروہ کی کوشش کو رہتی دنیا تک قابل عمل بتایا اور تمام مرد و عورت عمرہ و حج کے دوران سعی کو فرض قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ ایک مسلم عورت کو بااختیار ہونے کیلئے اہم نکا ت پرعمل کرنا لازم ہے ۔ محترمہ ذکیہ نفیس صاحبہ، رکن اصلاح معاشرہ کمیٹی، نئی دہلی، نے تحفظ بنت المسلمعنوان پر خطاب کیا۔ڈاکٹر عالیہ بیگم پروفیسر کالج فار ویمن عثمانیہ یونیورسٹی نے [؟]تعلیمی ترقی[؟] پر مخاطب کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا