سری نگر ایئرپورٹ معاملہ صلح سمجھوتے سے حل کیا گیا: پولیس ؍ سی آر پی ایف

0
0

ملوث فورسز اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے تک دکانیں نہیں کھولیں گے: دکاندار
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں وکشمیر پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کا کہنا ہے کہ سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر 5 نومبر کو پیش آئے واقعے میں کوئی کیس درج نہیں ہوا ہے اور طرفین نے معاملے کو آپس میں ہی صلح سمجھوتے سے حل کیا ہے تاہم دکانداروں نے ملوث سی آر پی ایف اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے تک بطور احتجاج دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتادیں کہ سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر 5 نومبر کو سی آر پی ایف اہلکاروں اور کچھ مقامی دکانداروں کے مابین گاڑی کھڑا کرنے کے معاملے پر آپس میں گرم گفتاری ہوئی جس کے بعد سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر دکانداروں کو زد کوب کیا جس کے نتیجے میں تین دکاندار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کے لئے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس بڈگام امود ناگپوری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے سی آر پی ایف کے ہاتھوں کسی قسم کی مار پیٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طرفین کے درمیان مسئلہ آپسی مصالحت کے بعد حل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘دونوں کے درمیان بحث وتکرار ہوئی تھی لیکن بعد ازاں معاملے کو آپسی صلح سمجھوتہ کے بعد حل کیا گیا، کوئی مارپیٹ نہیں ہوئی تھی’۔ ایس ایس پی بڈگام نے کہا کہ ہمیں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: ‘کوئی مار پیٹ نہیں ہوئی ہے، ہمیں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ سی آر پی ایف کے کچھ اہلکاروں اور کچھ دکانداروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کو بعد ازاں آپس میں ہی سلجھایا گیا’۔واقعہ کے بارے میں کوئی کیس درج ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی بڈگام نے کہا: ‘جب ہم تک معاملہ پہنچا ہی نہیں ہے، انہوں نے معاملہ آپس میں ہی حل کیا ہے’۔سی آر پی ایف کے پی آر او نے اس سلسلے میں یو این آئی اردو کو بتایا کہ یہ دراصل سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر گاڑیوں کی بھیڑ بھاڑ کو درست کرنے اور معمول کی چیکنگ کا معاملہ تھا جس دوران سی آر پی ایف اہلکاروں اور دکانداروں کے مابین توتو میں میں ہوئی۔انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: ‘میری سی او 35 بٹالین کے ساتھ بھی بات ہوئی جن کے حد اختیار میں یہ علاقہ آتا ہے، موقع پر گاڑیوں کی کافی بھیڑ بھاڑ تھی، راستہ صاف کرنے کے لئے ہمارے نوجوان گئے ہوئے تھے اور اس دوران دکانداروں اور ان کے مابین بحث و تکرار ہوئی’۔موصوف پی آر او نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی محکمانہ تحقیقات نہیں ہوگی کیونکہ طرفین کے درمیان معاملہ آپسی صلح سمجھوتہ کے بعد حل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈہ کو لاحق خطرات کے پیش نظر گاڑیوں کی بھیڑ بھاڑ کو درست کرنا معمول کی چیکنگ کرنا سیکورٹی نظم کا حصہ ہے۔ادھر ایک دکاندار نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ پیش آنے کے بعد بازار برابر بند ہے اور جب تک ملوثین کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگا تب تک احتجاجی طور پر دکانیں بند رہیں گی۔انہوں نے کہا: ‘بازار دوسرے دن بھی بند ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے، یہ لوگ ایف آر درج نہیں کرتے ہیں، جب تک ملوثین کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگا ہم بطور احتجاج دکانیں بند رکھیں گے’۔ موصوف دکاندار نے مزید کہا کہ اس واقعے میں تین دکاندار شدید زخمی ہوئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ مقامی اخبارات کے مطابق سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر 5 نومبر کو سی آر پی ایف کے کچھ اہلکاروں اور کچھ دکانداروں کے درمیان گاڑی کھڑا کرنے کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی جس پر سی آر پی ایف اہلکاروں نے مبینہ طور پر دکانداروں کی پٹائی کی جس کے نتیجے میں تین دکاندار زخمی ہوئے۔اخبارات کے مطابق زخمیوں کو علاج معالجے کے لئے جے وی سی ہسپتال بمنہ سری نگر لے جایا گیا جہاں سے دو زخمیوں کو مزید علاج کے لئے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا