انٹر نیٹ کی بحالی پر ڈیڈ لاک برقرار
لاکھوں پری۔ پیڈ موبائیل صارفین ہنوزمواصلاتی رابطے سے محروم
کے این ایس
سرینگر؍؍لینڈ لائن اور پوسٹ۔ پیڈ موبائیل فون خدمات مرحلہ وار بنیادوں پر بحال کئے جانے کے بیچ کشمیر وادی میں جزوی مواصلاتی بندش جاری ہے ۔93روز گذر جانے کے باوجود انٹر نیٹ سروس کی بحالی پر تعطل برقرار ہے جبکہ پری ۔پیڈ موبائیل سروس مسلسل بند رہنے سے لاکھوں صارفین ہنوز مواصلاتی رابطے سے محروم ہیں ۔ادھر نجی مواصلاتی کمپنیوں کی من مانیاں عروج پر ہیں، کیونکہ250روپے کا سم کارڈ750روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ماہانہ’ ٹرف پلان‘ میں بھی حیرت انگیز طور تبدیلی لائی گئی ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس )کے مطابق وادی کشمیر میں 4اور5اگست کی درمیانی رات کو غیر معینہ عرصے کیلئے کئے گئے مواصلاتی بریک ڈائون کاسلسلہ جزوی طور کشمیر وادی میں برقرار ہے ۔اگرچہ حالات اور سیکیورٹی امورات کا جائزہ لینے کے بعد مرکزی سرکار کی ہدایت پر وادی میں لینڈ لائن اور پوسٹ ۔پیڈموبائیل فون خدمات مرحلہ وار بنیادوں پر بحال کئے گئے ،تاہم طویل ترین انٹر نیٹ بندش اور پری۔پیڈ موبائیل فون سروس کی معطلی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ انٹر نیٹ بریک ڈائون اور پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس مسلسل بند رہنے سے لوگوں کو شدید ترین مشکلات ومسائیل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انٹر نیٹ بند رہنے کے سبب میڈیا اداروں سے وابستہ نمائندوں ،تاجروں اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔اگرچہ حالیہ دنوں انٹر نیٹ کی بحالی کی بازگشت سنائی دی ،تاہم93ویں روز گذر جانے کے باوجود کشمیر وادی میں انٹر نیٹ کی بحالی پر ڈیڈ لاک یعنی تعطل برقرار ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو خد شہ ہے کہ امن وقانون میں رخنہ ڈالنے والے عناصر سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے وادی میں حالات کو بگاڑ سکتے ہیں ۔سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کشمیر میں ملی ٹنسی کو بڑھا وا دینے اور نوجوانوں کو ورغلانے کیلئے سوشل میڈیا کو ہتھیار کے بطور استعمال کرتا ہے ۔ ادھر انٹر نیٹ کی طویل ترین بندش کے سبب مقامی ،ملکی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ نامہ نگاروں اور نمائندوں کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے میں شدید ترین ذہنی کوفت کا سامنا ہے ۔انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کے سبب مقامی اخبارات کی اشاعت بھی مسلسل متاثر ہورہی ہے ۔محکمہ اطلاعات وعوامی رابطہ کے مرکزی دفتر سرینگرواقع پولو ویو میں قائم ’میڈیا سہولیاتی سینٹر ‘ کشمیر میں کام کرنے والے450صحافیوں کیلئے اس وقت شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے ۔صحافیوں کو اس سہولیاتی سینٹر میں قطاروں میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کر نا پڑتا ہے ،جبکہ مختصر وقت کیلئے اس سہولیاتی سینٹر کا استعمال باعث عذاب ثابت ہورہا ہے ۔اخباری مواد حاصل کرنے کیلئے سردیوں کے ان ایام میں مقامی اخبارات میں کام کرنے والے نمائندوں کو ہر شام اس سہولیاتی مرکز کا چکر کرنا پڑتا ہے ،جوکہ اب معمول بن چکا ہے ۔کئی نمائندوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’ یہ معمول اب عذاب ثابت ہورہا ہے‘ ۔ادھر انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کے سبب تاجروں کو بھی شدید ترین خسارے کا سامنا ہے ۔تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹر نیٹ بریک دائون کے سبب نہ تو وہ آن لائن آرڈر لے پاتے ہیں اور نہ ہی آن لائن لین دین کر پاتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ مختلف ٹیکسیوں کی ادائیگی میں بھی اُنہیں مشکلات کا سامنا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ انٹر نیٹ کی بندش سے آن لائن کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوچکا ہے جبکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد روزگار سے محروم ہورہی ہے ۔طلبہ بھی انٹر نیٹ بریک ڈائون کے سبب ذہنی کوفت کا شکار ہیں ۔ادھر پری ۔پیڈ موبائیل فون مسلسل بند رہنے سے تقریباً30لاکھ صارفین ابھی بھی مواصلاتی رابطے سے محروم ہیں ۔کئی صارفین نے بتایا کہ پوسٹ ۔پیڈ سم کارڈ حاصل کرنے کیلئے جس طرح قواعد وضوابط لاگو ہوتے ہیں ،اسی طرح پری ۔پیڈ سم کارڈ بھی حاصل کیا جاتا ہے ،ایسے میں یہ سمجھ سے باہر ہے کہ پوسٹ ۔پیڈ موبائیل سروس بحال کرنے کے باوجود کیونکر پری ۔پیڈ موبائیل سروس کو مسلسل معطل رکھا جارہا ہے ۔کئی صارفین نے یہ بھی شکایات کی کہ اب نجی مواصلاتی کمپنیوں کی من مانیاں بھی شروع ہوگئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ250روپے کا سم کارڈ 750روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ بی ایس این ایل کا بھی یہی حال ہے ۔صارفین نے بتایا کہ مواصلاتی کمپنیوں نے کشمیر کے حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ’ٹرف پلان ‘میں بھی تبدیلی لائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ دستیاب نہیں لیکن صارفین سے بغیر استعمال انٹر نیٹ چارجز بھی وصول کئے جاتے ہیں ۔