کرکٹ: باؤنسر گیندیں ڈالنے کے لئے مشہور تھے میلکم مارشل

0
0

یواین آئی
نئی دہلی؍؍ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بالر میلکم مارشل کا شماراپنے وقت کے سپر فاسٹ گیند بازوں میں ہوتا ہے ۔ جن کی گیندبازی کا انداز مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ گیندوں کو اپنے طریقے سے تیز اور ہلکی کرکے سوئنگ کرانا اور بلے باز کو پویلین کی راہ دکھانا ان کے لئے کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ میلکم ڈینزل مارشل پورا نام، 18 اپریل 1958 کو برج ٹاؤن ، بارباڈوس میں پیداہوئے ۔ ان کے والد پولیس محکمے میں ملازمت کیا کرتے تھے ۔ بچن میں ہی والد کا انتقال ہونے کے سبب نانا نے ان کی پرورش کی ذمہ داری اٹھائی۔ بہت کم عمری میں ہی ان کے نانا نے انہیں کرکٹ کا بلا اور گیند تھما دی تھی۔ انہوں نے اپنی کمر عمری میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کردیا تھا۔ عمر کے ساتھ ساتھ کرکٹ کی جانب توجہ مزید بڑھتی رہی ۔ مارشل نے کرکٹ کے میدان میں جب باقاعدہ قدم رکھا تو ابتدائی میچوں میں انہوں نے کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دیا۔ البتہ 13 جنوری 1978 کو جمائیکا کے لئے کھیلتے ہوئے انہوں نے اپنی پہلی اننگز میں شاندار گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6 وکٹ حاصل کئے ۔دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز مارشل نے 15 دسمبر 1978 میں ہندستان کے خلاف ٹسٹ میچ کھیل کر اپنے کرکٹ کیرئر کا آغاز کیا اور 8 اگست 1991 میں آخری ٹسٹ انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ سال 79-1978 میں ہندستان کے خلاف اپنی پہلی ٹسٹ سیریز میں تین میچوں میں اوسط درجہ کی کارکردگی پیش کرکے محض تین وکٹ لئے تھے ۔ اسکے بعد انہیں 1980 میں ہی دوبارہ کھیلنے کا موقع ملا۔ اس وقت ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں جوئل گارنر، اینڈی رابرٹس ، کالن کرافٹ، مائیکل ہولڈنگ جیسے کامیاب گیند باز موجود تھے ۔ ان مایہ ناز گیند بازو ں کے ٹیم میں موجود رہنے کے باوجود بھی انہیں گیند بازی کرنے کا موقع ملا۔ 1982 تک مارشل نے 12 ٹسٹ کھیل کر 31.88 کی اوسط سے 34 وکٹ حاصل کئے ۔ 1982 میں انہوں نے 22 میچوں کی چیمپئن شپ میں ہیمپشائر کے لئے 134 وکٹ لئے ۔ اسکے بعد انہیں 1983 میں ہندستانی ٹیم کے ویسٹ انڈیز دورے پر ٹیم کے لئے منتخب کرلیا گیا۔ انہوں نے ا س سیریز میں 21 وکٹ لئے ۔ پھر ویسٹ انڈیز کے ہندستان دورے پر انہوں نے 5 ٹسٹ میں 33 وکٹ لئے ۔ آسٹریلیا کے خلاف گھریلو میدان میں انہوں نے 21 وکٹ حاصل کئے ا ور 1984 میں انگلینڈ میں انگلینڈ کے ہی خلاف انہوں نے 24 وکٹ لئے ۔گارنر اورہولڈنگ کے کرکٹ سے سنیاس لینے کے بعد 1988 تک ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں مارشل کو گیند بازی کی اہم ذمہ داری سونپی گئی۔ 1983 سے 1991 کی مدت میں ان کے 69 میچوں میں 342 وکٹ ہیں جو کسی بھی گیند باز کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ اس مدت میں ویسٹ انڈیز کے تیز گیند بازوں کے ذریعہ لئے گئے وکٹوں میں سے انہوں نے 31.37 فی صد وکٹ خودلئے ۔ اس مدت میں انہوں نے مسلسل سات سیریزوں میں 21 یا اس سے زیادہ وکٹ لئے ۔ جس میں سے آخر پانچ میں ان کی گیندبازی اوسط 20سے کم رہی۔ٹسٹ میچوں میں میلکم مارشل کی گیند بازی اوسط صرف متھیا مرلی دھرن کو چھوڑ کر سبھی گیند بازوں سے کم ہے ۔مجموعی طور پر 78/1977 سے 96/1995تک میلکم مارشل نے 408 فرسٹ کلاس میچ کھیلے تھے ۔ جن میں سے انہوں نے 19.10 کی اوسط سے وکٹ لئے ۔ انہوں نے کاؤنٹی چیمپئن شپ میں 800 سے زائد وکٹ حاصل کئے ۔ 1978 سے 1991 تک چلنے والے اپنے بین الاقوامی کیرئر کے 81 ٹسٹ میچوں میں انہوں نے 20.94 کی اوسط سے 376 وکٹ لئے ۔ 1998 میں کارٹنی والش نے جب تک میلکم مارشل سے زیادہ وکٹ نہیں لئے تھے ، تب تک وہ ویسٹ انڈیز کے سب سے کامیاب گیند باز تھے ۔ میلکم مارشل نچلے درجہ کے کامیاب بلے باز بھی تھے ۔ انہوں نے ٹسٹ کرکٹ میں 10 نصف سنچریاں بھی لگائیں۔ مارشل ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں زیادہ کامیاب گیندباز ثابت نہیں ہوسکے ۔ انہوں نے 136 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے ۔ جس میں انہیں نے 26.96 کی اوسط سے 157 وکٹ بھی لئے ۔میلکم مارشل اپنے باؤنسروں کے لئے خاصے مشہور ہوئے ۔ ایک میچ کے دوران انگلینڈ کے بلے باز مائیک گیٹنگ کی ا نہوں نے اپنے باؤنسر کے ذریعہ ناک کی ہڈی بھی توڑ دی تھی۔ مارشل نے اپنے انوکھے ایکشن (باؤلنگ کا طریقہ) کے ذریعے تیز رفتار اور دیر سے سوئنگ کرنے کی تکنیک اپنی گیندبازی میں استعمال کی۔ جس سے بلے باز کو نہایت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ مارشل کو بلے بازوں کی کمزوریوں کا جلد پتہ چل جاتا تھا اور وہ اسی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلے بازوں کو اپنی گیندوں سے مشکل میں ڈال دیا کرتے تھے ۔ ویسٹ انڈیز کے 1983 میں ہندوستان کے دورے پر ، مارشل اپنی گیند بازی کے عروج پر تھے ۔ انہوں نے اپنی شاندار گیندبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سریز میں 19 رن دے کر 33 وکٹیں حاصل کیں۔ 1984 میں لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ کے خلاف ، ان کا انگوٹھا ٹوٹ گیا تھا اور انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ میچ میں مزید حصہ نہ لیں۔ تاہم وہ لیری گومز کو اپنی سنچری (100 رنز تک) تک پہنچانے کے لئے رضاکارانہ طور پر ایک ہاتھ سے بیٹنگ کرنے آئے اور پھر دوسری اننگز میں ، بائیں ہاتھ میں بھی پلاسٹر چڑھوا بیٹھے ۔ سال 1996 میں میلکم مارشل کو ہیمپ شائر اور ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کا کوچ بھی مقرر کیا گیا۔8مارچ 1992 کو انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میچ کو الوداع کہا۔ انہوں نے 300 میچوں میں تقریباً 533 وکٹ لئے ۔ اپنا ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی شروعات انگلینڈ کے خلاف 28 مئی 1980 میں کی۔ اور 8 مارچ 1992 میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنا آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلا۔سال 1999 کے ورلڈ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا