شہر سرینگر میں نامساعد حالات کے دوران ایک ہزار ہیکٹر اراضی پر قبضہ کرنے کا سنسنی خیز انکشاف

0
0

2سو مقامات پر غیر قانونی طورپررہائشی مکانات تعمیر کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم ۔ ڈپٹی کمشنر کی سخت ہدایات
یوپی آئی
سرینگر؍؍شہر سرینگر میں محکمہ مال کی جانب سے بڑے پیمانے پر انہدامی مہم شروع کی جارہی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ پچھلے کئی مہینوں نے کے دوران ایک ہزار ہیکٹر سرکاری اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جسے چھڑانے کی خاطر تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق نامساعد حالات کے دوران شہر سرینگر میں سرکاری اراضی پر بڑے پیمانے پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ مال نے 200ایسے جگہوں کی نشاندہی کی ہے جہاں پر ایک ہزار ہیکٹر اراضی کو غیر قانونی طورپر تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انتظامیہ نے محکمہ مال کو سخت ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو سکے۔ذرائع نے بتایا کہ سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری کے تحت مقدمات درج کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ شہر سرینگر میں آبی ذخائر پر بڑے پیمانے پر قبضہ کیا گیا ہے اور پچھلے تین ماہ کے دوران آبی ذخائر پر شاپنگ کمپلیکس اور رہائشی مکانات تعمیر کئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ نے دو سو مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں پر سرکاری اراضی اور آبی ذخائر پر عمارتیں تعمیر کیں گئی ہیں۔ حکام نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دو سو مقامات پر سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ سرکاری اراضی کو چھڑانے کی خاطر تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں اور ایسے افراد کے خلاف اب انڈین پینل کوڈ کے تحت مقدمات درج ہونگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے گلسار اور خوشحال سر آبی ذخائر پر رہائشی مکانات تعمیر کرنے کے ضمن میں نشاندہی کی ہے اور اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر سرینگر کو آگاہ کیا گیا جنہوںنے سرکاری اراضی کو فوری طورپر خالی کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سرینگر نے متعلقہ محکموں کے نام وجہ بتاو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری اراضی پر قبضہ جمانے او روہاں پر رہائشی سہولیات تعمیر کرنے کے باوجود بھی متعلقین نے کیسے وہاں پر بجلی اور پانی کی سپلائی فراہم کی ہیں اس بارے میں مکمل تفصیلات فراہم کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ مال کے ریکارڈ میں بھی مبینہ طورپر قلم زنی کی گئی ہے تاہم ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اُن کاغذات کو بھی رد کیا گیا ہے اور اب ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ پچھلے تین ماہ کے نامساعد حالات کے دوران شہر سرینگر کے اکثر علاقوں میں رات کے دوران تعمیراتی کام شروع کئے جاتے تھے اور دس سے پندرہ دنوں کے اندر اندر رہائشی مکانات کی تعمیر کا کامکمل کیا جاتا ۔ اگر چہ نامساعد حالات کے دوران ایسے افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تاہم ریاست یونین ٹریٹری میں ضم ہونے کے بعد سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری کے تحت مقدمات درج ہونگے اور اُن پر بھاری جرمانہ بھی عائد ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا