منڈی کے کئی سماجی وسیاسی نمائیندگان نے مرکزی سرکار کے فیصلہ پر کیا اظہار خیال

0
0

170 سال سے بھی زیادہ پرانی شناخت کو ختم کیا گیا؛اب زبان پر بھی حملہ قابل مذمت :فرید ملک
UTلاگو کئے جانے کے بعد کیا ہوگا ؟لوگ کشمکش میں
ریاض ملک

منڈی؍؍ ہندوستان کا تاج کہلانے والی ریاست جموں وکشمیر اب فی ا لحال ریاست نہیں رہی بلکہ اس کو دوحصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کردیاگیاہے۔یکم نومبر سے باضابطہ اس کا اطلاق ہوچکاہے اور دونوں حصوں یعنی جموں کشمیر اور لداخ میں دوالگ الگ لیفٹیننٹگورنر بھی مقرر کردئے گئے ہیں لیکن یہ یونین ٹیریٹری ہے ۔کیا عوام کو اس سے کیا نقصانات یا مفاد ہونگے وہ وقت ہی بتائے گا- لیکن فلوقت متعدد سیاسی وسماجی کارکنان نے اپنے اپنے بیانات میں ریاست جموں وکشمیر کی 170 سال سے پرانی تاریخ کو ختم کرنا اور اس کے بعد یہاں کی اردو زبان کو ختم کرنے کی بات کرنا اور دفاتر میں ہندی اور انگریزی کو مستقل زبان قرار دیناسراسر زیادتی ہے۔ مولوی محمد فرید ملک نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ایک طرف ہماری اس ریاست کو یہاں کے سیاست دانوں نے لوٹا جن کی ملی بھگت اور کرسی کی ہوس نے یہاں کے خصوصی دفعات کو ختم کروایا لیکن اب مرکزی سرکار یہاں کی عوام کے ساتھ اس طرح کے فیصلے لیکر یہاں کی غریب عوام کے ساتھ زیادتی کررہی ہے جس کی ہم کڑے الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے مرکزی سرکار کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکار یہاں کی اگر ترقی اورخوشحالی کی بات کرتی ہے تو وہ یہاں کی زبان یہاں زمین کی بیرن ریاست کے لوگوں پر پابندی اور یہاں ملازمتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرناعوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ ہوگا ۔یہ قابل افسوس یہاں کی عوام کو طرح طرح کی مشکلات میں نہ دھکیلا جائے۔ ان کے علاوہ کانگرس کے بلاک صدر امیر الدین نے کہا پہلے ریاست کو ختم کردیا گیا۔ اس کے بعد یہاں پر طرح طرح کی مشکلات کھڑی دی گئی ہیں ۔ جہاں یونین ٹریٹری بنانے سے لوگوں کو 20 فیصدی فائدہ ہوگا وہی 80 فیصدی یہاں عوام کو نقصان ہوگا یہاں سے بار ایسوسیشن کوختم کیا گیا ۔ریاست کو دوخصوں میں تقسیم کرکے لفٹینٹ گورنر تعینات کردے گئے ۔ کونسلر جموں وکشمیر اور دس لداخ میں تعینات کردیے گیے – غرض بہت سری مشکلات کھڑی کردی گئی ہیں – محمد شفیعشیخ نے کہا آج ہماری شناخت کو ختم کرکے ہماری زبان پر بھی حملہ کردیاریاست جموں وکشمیر کی 95 فیصدی لوگ اردو زبان ہی بولتے ہیں ۔جس زبان کو ختم کیا جارہاہے۔ اب یہاں کی عوام کے پاس کیا بچاہے کچھ نہیں ہے- ہم ختم ہوچکے ہیں – اس حوالے سے نوجوان سماجی کارکن محمد طارق نے کہا کہ افسوس ہماری ریاست کی شناخت ختم یہاں کی زمروںکو ختم کردیاگیایہاں کے غریبوں کا موازنہ کروارہے ہیں یہ ہمارے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ زیادتی ہے – جس کی ہم مزمت کرتے ہیں ایسے فیصلے ہمیں ہرگز منظور نہیں بھارتیہ جنتاپارٹی کے بلاک صدر منڈی حاجی محمد ایوب نے بات کرتے ہوے کہا کہ 5 اگست کو مرکزی سرکار نے جو اقدامات اٹھاے ہیں- وہ جموں وکشمیر اور لداخ کی عوام کے لئے یکساں سود مند ثابت ہونگے- گزشتہ ستر سالوں سے جس قدر یہاں کے سیاست دانوں نے یہاں کی عوام کا استحصال کیا ان کے حقوق کی پامالالیاں کرتے رہے اب وہ نہیں ہوگا- البتہ عوام کو ان قوانین بارے جانکاری دینا بہت ضروری ہے- انہوں نے مرکزی سرکار کی سرہانہ کرتے ہوے یہ مانگ کی ہے کہ یہاں کی عوام کو برابر کے حقوق دیے جائیں یہاں تمام تر ترقیاتی کاموں میں سْرّت سے لائے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہوسکے – انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ یونین ٹراٹری سے ریاست کا کوئی نقصان نہیں ہوگابلکہ عوام کے بہتر طور پر کام ہونگے – تمام تر سہولیات میسر ہونگی – کسی کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں – سرکار سب کا بھلا چاہتی ہے- گزشتہ ستر سالوں سے جوکام نہیں ہوے وہ اب امید ہے کہ ہونگے – انہوں نے جموں وکشمیر اور لداخ کی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مانگ کی ہے کہ وہ تمام تر نئے قوانین بارے عوام کو جانکاری فراہم کرائیں کمپوں میٹنگوں اور جانکاری کمپوں کا اہتمام کرکے ہرشہر اور ہر گاوں میں لوگوں کو بیدار کریں – انہوں نے اپنے ضلع پونچھ ضلع انتظامیہ سے بھی مانگ کی ہے کہ وہ یونین ٹراٹری اور اس کے تحت نئے مجوزہ قوانین بارے عوام کو جانکاری فراہم کروائیں – گاوں اور شہروں میں انتظامیہ اپنے محکمہ جات کے افراد کو بھیج کر لوگوں کو جانکاری فراہم کرکے عوام کے دلوں سے خدشات کو دور کریں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا