جموں کشمیر میں بیشتر مرکزی قوانین نافذالعمل ہوگئے

0
0

سرکاری زبان کا تعین آئندہ اسمبلی کرے گی ، تعزیرات ہند لاگو ، بار ایسو سی ایشنوں کا خاتمہ
کے این ایس

سرینگر؍؍جموں کشمیر کے مرکزی زیر انتظام والے علاقے میں تبدیل ہونے کے ساتھ ہی بیشتر مرکزی قوانین نافذ العمل بن گئے۔پارلیمںت کی طرف سے منظور کئے گئے جموں کشمیر تشکیل نو قانون کی رئو سے،جموں کشمیر کی سرکاری زبان کا تعین اسمبلی کریں گی،تاہم لداخ اور جموں کشمیر کیلئے اب مشترکہ ہائی کورٹ ہوگا،اور اثاثو وجائیداد کی تقسیم کاری کا عمل بھی شروع ہوگا۔بار ایسو سی ایشنوں کا خاتمہ ہوا،اور ابر کونسل معروض وجود میں آئے اور انسدادرشوت ستانی بیورو کے حوالے سے لیفٹنٹ گورنر کو امتیازی اختیارات حاصل ہونگے ۔ ریاست جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوںمیں تقسیم کرنے والے قانون کے مطابق ’’قانون ساز اسمبلی قانونی طور پر مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں ایک یا اس سے زائد زبانوں یا ہندی کو اپنی سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرسکتی ہے ‘‘۔تشکیل نو قانون کے مطابق اسمبلی کی کارروائی سرکاری زبان یا مرکزکے زیر انتظام علاقے کی زبانوں یا ہندی یا انگریزی میں ہوگی ۔تاہم ایکٹ میں بتایاگیاہے کہ تمام بل ، قانون اورحکمنامے ، قوانین و قواعد اسمبلی کی طرف سے انگریزی زبان میں جاری ہوں گے ۔جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 145میں اردو کو ریاست کی سرکاری زبان قرار دیاگیاتھااور ریاستی اسمبلی کی کارروائی اردو یا انگریزی میں ہواکرتی تھی ۔ پارلیمنٹ میں منظوری کئے گئے قانون کے تحت اب دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کیلئے مشترکہ عدالت عالیہ قائم ہوگی جو دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کیلئے کام کرے گی ۔نئے قانون کے تحت ایڈوکیٹ جنرل کا تقرر لیفٹننٹ گورنر کریں گے ۔ جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ بل کے8ویں حصے میں عدالت عالیہ کے دائرہ کار اور طریقہ کار کے حوالے سے درج متن کے مطابق دونوں علیحدہ مرکزی زیر انتظام علاقوں ’جموں وکشمیر اور لداخ‘ کیلئے مشترکہ عدالت عالیہ کام کرے گی ۔نئے قانون کی رو سے جموں وکشمیر کی موجودہ ریاستی عدالت عالیہ میں موجودجج صاحبان مرکزی زیرانتظام علاقوں کی مشترکہ عدالت عالیہ کے جج مقرر ہونگے ۔جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ2019کے دفعہ79کی شق(1) کی رو سے ایڈوکیٹ جنرل کی تقرری کیلئے اسکی اہلیت ہائی کورٹ جج کے مساوی ہونا لازمی ہے اور اسکی تعیناتی لیفٹنٹ گورنر کے دائرہ اختیار میں ہوگا ۔ایڈوکیٹ جنرل کایہ اختیار ہوگا کہ وہ مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر کی کسی بھی عدالت میں حاضری دے سکیں ۔ایڈوکیٹ جنرل لیفٹننٹ گورنر کی منشاء تک اپنا آفس سنبھالیں گے اور وہی مشاہرہ وصول کرے گا جو لیفٹننٹ گورنر کی طرف سے متعین کیا گیا ہو۔جموں وکشمیر اور لداخ ۔کیلئے مشترکہ عدالت عالیہ کے قیام کے ساتھ ساتھ وکلا ء اور بار کونسل سے متعلق تفصیلی ضوابط وضع کئے گئے ہیں ۔اس طرح اب تک قائم کشمیر اور جموں کی بار ایسوسی ایشنوں کے بجائے بار کونسل ہی وکلاء سے متعلق امور کی نگرانی کرنے کی اہل ہوگی۔آئین کی دفعہ76میں اس موضوع پر قواعد کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جن کی رو سے وہ وکلاء ،جو جموں وکشمیر و لداخ مرکزی زیر انتظام علاقوں کی مشترکہ عدالت عالیہ میںبار کونسل آف جموںپہلے سے رجسٹرڑ ہیں ،وہ اسی رجسٹریشن کے تحت اپنا کام کاج جاری رکھ سکیں گے ۔مرکزی زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ مرکزی زیر انتظام کشمیرکیلئے اسے بار کونسل آف جموں وکشمیر اینڈ لداخ کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔دفعہ76کی شق2کی رو سے جووکلاء موجودہ ریاست جموں وکشمیر کی بار کونسل کے تحت رجسٹرڈ تھے یا جموں وکشمیر کی عدالت عالیہ میں کام کررہے تھے ،وہ بار کونسل آف جموں وکشمیر اینڈ لداخ میں بھی کام کرنے کے اہل ہونگے۔مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر میں انسدادرشوت ستانی بیورو (ACB) کے حوالے سے لیفٹنٹ گورنر کو امتیازی اختیارات حاصل ہونگے ۔ لیفٹننٹ گورنر کو اے سی بی سے جڑے معاملات میں انکی صوابدید ی اختیارات حاصل ہونگے ۔جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ میں رقومات کی تقسیم کاری کے حوالے سے تفصیل وضع کی گئی ہے ۔قانون کی 83شق میں بتایاگیاہے کہ دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوںمیں مرکزی حکومت چودھویں مالیاتی کمیشن کے تحت رقومات کا تعین کرے گی اور یہ رقم آبادیاتی تناسب اور دیگر پیمانوں کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی گی۔ نئے تنظیم نو کے تحت اثاثوں اور واجب الادا قرضوں کی تقسیم مرکز کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی اپنی سفارشات کی بنیاد پر کرے گی ۔یہ کمیٹی بارہ مہینوں کے اندر اپنا کام کاج پورا کرے گی ۔ یہ قانون موجودہ جموں وکشمیر کی کمپنیوں اور کارپوریشنوں کے اثاثوں، حقوق اور واجبات کی تقسیم کاکام بھی انجام دے گا۔ایڈوائزری کمیٹیاں بجلی کی سپلائی اور اس کی پیداوار ، پانی کی سپلائی اورریاستی فائنانشل کارپوریشن سے منسلک دیگر معاملات کو دیکھیں گی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا