ہندستانی اراکین پارلیمان کو درکنار کیوں:پروفیسربھیم سنگھ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍نیشنل پینتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور جموں و کشمیر سے سابق ممبر اسمبلی پروفیسر بھیم سنگھ نے بھارت کے وزیراعظم مسٹر نریندر مودی سے سوال کیا کہ وہ واضح کریں کہ کس طرح ان کی حکومت نے ہندوستانی پارلیمان وفد کو درکنار کیا ہے جو گزشتہ ماہ وادی کشمیر کا دورہ کرنے کے لئے سرینگر گیا تھا۔ راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ مسٹر غلام نبی آزاد کی قیادت میں بی جے پی کو چھوڑ کر مختلف جماعتوں کے تقریبا دو درجن اراکین پارلیمنٹ کے وفد نے کشمیر کا دورہ کرکے لوگوں سے بات چیت کی اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی حالت کو سمجھا، پھر بھی دیگر تمام ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ مسٹر غلام نبی آزاد کو حراست میں لے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت ہند نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رہنما کو کشمیر دورے کی اجازت نہیں دی اور انہیں اور ان کے ساتھ دیگر اراکین پارلیمان کو اگلی پرواز سے ہی واپس دہلی بھیج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیرکے کئی موجودہ ممبران پارلیمنٹ سمیت سابق وزرائے اعلی کو 300 سے زائد کشمیر ی باشندوں کے ساتھ جیل میں نظربند کیا گیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستان کے وزیر اعظم سے دریافت کیا کہ وہ غیر ملکی ممبران پارلیمنٹ کے حکومت کے مہمان کے طور پر کشمیر کا دورہ کرنے کو کس طرح صحیح ٹھہرا سکتے ہیں۔ یورپی ممبران پارلیمنٹ کو مدعو کر کے اس وقت کشمیر کا دورہ کرانے کا جواز اور راز کیا ہے، جب کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ حکومت ہند کے ان لوگوں کو مدعو کرنے کے اس قدم کے پیچھے کیا راز ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے تمام سیاسی جماعتوں اور ممبران پارلیمنٹ سے نیندسے بیدار ہونے کی اپیل کی۔