دورہ فضول مشتق : نیشنل کانفرنس آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش : کانگریس
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍یور پی یونین کے پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند کو ہدف تنقید بنایا ۔نیشنل کانفرنس لیڈر اور موجودہ ممبران پارلیمنٹ ،جسٹس (آر) حسنین مسعودی اور محمد اکبرلون نے مذکورہ وفد کے دوررہ کشمیر کو آنکھوں میں دھول جھونکے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ گائیڈڈ دورہ بے معنی اور فضول مشق ہے ۔کانگریس کے ریاستی صدر ،غلام احمد میر نے اس دورے کو اپنوں پر ستم غیروں پر کرم سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سب کچھ نارمل دکھانے کیلئے یوپی پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر کا اہتمام کیا گیا جبکہ کسی بھی کانگریس لیڈر کی مذکورہ وفد کیساتھ ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوگی ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق یور پی یونین کے پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر پر نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ ،جسٹس (آر) حسنین مسعودی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ،ایسے کسی بھی وفد کے دورہ کشمیر پر خوش آمدید کرتی ہے ،لیکن کشمیر سے تعلق رکھنے والے ممبر ان پارلیمنٹ کو حکومت ہند نے اس دورے کے حوالے سے بے خبر رکھا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سے تین منتخب ممبر پارلیمنٹ ہیں ،جن میں سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں جبکہ مزید 2ممبران پارلیمنٹ کو حکومت کی جانب سے کوئی دعوت نہیں دی گئی ۔ان کا کہناتھا کہ یو رپی یونین کے پارلیمانی وفد کا دورہ موجودہ حالات میں بے معنیٰ ہے جبکہ گائیڈڈ دورہ فضول مشق کے سوا کچھ نہیں ۔انہوں نے یور پی یونین کے پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف بھی قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں جن مین اسٹریم لیڈران نے مذکورہ وفد سے ملاقات کی ،اُنہیں باضابط طور پر حکومت ہند کی جانب سے دعوت دی گئی تھی اور اُنہیں ظہرانے پر بھی دعوت دی گئی تھی ،لیکن وادی کشمیر سے منتخب ہوئے موجودہ3ممبران پارلیمنٹ کو کوئی دعوت نہیں دی گئی ۔ان کا کہناتھا کہ نہ تو سیول سوسائٹی کے اراکین ،نہ بار ایسوسی ایشن کے ممبران اور نہ ہی عوامی منتخب نمائندوں کومذکورہ وفد سے ملاقات کی دعوت دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ گننے چننے افراد کو یور پی پارلیمانی وفد سے ملاقات کرانا ،آنکھوں میں دھول جھونکنے کا حربہ ہے ۔جسٹس (آر) حسنین مسعودی نے کہا ’یور پی پارلیمان نے بھی اس وفد کے دورہ کشمیر سے دوری اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پارلیمان کا دورہ نجی حیثیت کا ہے اور اس کا یو پی پارلیمان کیساتھ کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ’ہم نے مذکورہ وفد سے ملاقات کرنے کیلئے خود پیش رفت کی اور انتظامیہ سے رابط بھی کیا ،لیکن ہمیں وفد سے ملنے کی اجازت نہیں ملی ‘۔ ممبر پارلیمنٹ محمد اکبرلون نے کہا کہ اس دورے کی کوئی اہمیت نہیں ہے جبکہ ایک سوچے سمجھوتے منصوبے کے تحت کشمیر کی غیریقینی صورتحال کو نارمل دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے ْان کا کہناتھا کہ عام لوگوں سے وفد کو ملنے کی اجازت نہیں اور فوجی چھائونی میں مذکورہ وفد سے ملنے والے قطعی طور کشمیری عوام کے نمائندے نہیں ہوسکتے ۔محمد اکبر لون نے کہا کہ نئی دہلی میں جن مین اسٹریم لیڈران نے مذکورہ وفد کیساتھ ملاقات کی ،وہ نہ تو منتخب عوامی نمائندے ہیں اور نہ ہی لوگوں میں اُنکی کوئی اعتباریت ہے لہٰذا اُن کا ملنا یا نہ ملنا ایک برابر ہے ۔محمد اکبرلون نے کہا ’سیاست کے لبادے میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کو اپنے آقا ئوں سے جو بھی حکم ملے گا ،اُنہیں اُس پر من وعن عمل کرنا ہی ہے ،کل جو سیا ستدان نئی دہلی میں یور پی یونین کے پارلیمانی وفد سے ملاقی ہوئے ،وہ خفیہ اداروں کے نمائندے ہیں ‘۔ ممبر پارلیمنٹ محمد اکبرلون کا کہناتھا کہ یہ دورہ فضول مشق کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر ،غلام احمد میر نے کہا ’یور پی پارلیمانی وفد کا دورہ کشمیر ،اپنوں پر ستم غیروں پر کرم کے مترادف ہے ‘۔ان کا کہناتھا دنیا کے ایک بڑے خطے سے چند افراد کو جمع کرکے کشمیر کا دورہ کرانا اور اُنہیں سرکاری پروٹوکال دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمان کے اراکین کو کشمیر جانے پر پابندی ہے جبکہ یورپی پار لیمانی اراکین کو کشمیر جانے کی اجازت سمجھ سے باہر ہے ۔ان کا کہناتھا کہ مودی حکومت کو دکھ یاری کشمیر کو الگ ہی نظریہ سے دنیا کے سامنے رکھنا چاہتی ہے ،تاکہ دنیا کو یہ دکھا سکے کہ کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے ،جبکہ یہاں سب کچھ نارمل نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یور پی پارلیمانی وفد کا دورہ کشمیر، آرگنائزڈ یا منیجڈہے۔کانگریس لیڈر عثمان مجید کی مذکورہ وفد کیساتھ ملاقات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں غلام احمد میر نے کہا ’ابھی عثمان مجید کی جانب سے کوئی رد ِ عمل سامنے نہیں آیا ،جبکہ میں نے خود اُن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ،لیکن رابط نہیں ہوا ‘۔انہوں نے مزید کہا ’اگر کوئی بھی کانگریس لیڈر مذکورہ وفد سے ملاقی ہوتا ہے ،تو کانگریس پارٹی کا اس کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہوگا‘۔نئی دہلی میں چند مین اسٹریم لیڈران کی یور پی یونین کے وفد سے ملاقات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا’ان کی اس ملاقات پر سوال اٹھانا لازمی ہے ،تاہم عوام کی خواہشات اور احساسات کے برعکس کوئی بھی قدم اٹھانا ،صحت مند اقدام نہیں قرار دیا جاسکتا ہے ‘۔انہوں نے کہا ’اس وقت کشمیر میں عوامی مومنٹ ہے ،عوام نے از خود ہڑتال کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے ،آج حریت کانفرنس یا علاقائی پارٹی پر الزام نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ہڑتال کرا رہی ہے ۔انہوں نے کہا ’آئندہ دو تین روز میں اس دورے کے حوالے سے سب کچھ عیاں ہوگا ،دیکھنا ہو گا اس دورے کے پیچھے کیا محرکات کار فر ماتھے‘۔غلام احمد میر نے یہ بھی واضح کیا کہ دوپہر2 بکر 10منٹ تک کانگریس پارٹی کو حکومت کی جانب سے کوئی دعوت موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی کانگریس کو اس دورے کے حوالے سے حکومت نے اعتماد میں لیا ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر ،راہول گاندھی کی قیادت میں بھارتی پارلیمان کے اراکین کے ایک وفد نے کشمیر آنے کی کوشش کی ،تو اُنہیں اجازت نہیں ملی ۔