کہا مستقلی کا اعلان ایک بھونڈا مذاق ثابت ہوا
یواین آئی
سرینگر؍؍مختلف سرکاری محکموں میں عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے ملازموں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے سال گزشتہ انہیں مستقل کرنے کا اعلان ان کے ساتھ اب تک ایک بھونڈا مذاق ہی ثابت ہوا ہے کیونکہ ان کے مشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ ہی رہے ہیں۔بتادیں کہ سال 2017 کے اواخر میں پی ڈی پی۔ بی جے پی حکومت نے مختلف سرکاری محکموں میں عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے 60 ہزار عارضی ملازموں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس اعلان کے چھ ماہ بعد ہی یہ حکومت بی جے پی کی طرف سے اچانک حمایت واپس لینے کے نتیجے میں ختم ہوئی تھی۔ان ملازموں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مستقل کرنے کے اعلان کے بعد بھی ہمارے مشکلات میں روز افزوں اضافہ ہی ہورہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘سال گزشتہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت نے 60 ہزار عارضی ملازموں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا لیکن یہ اعلان ہمارے لئے اب تک ایک بھونڈا مذاق ہی ثابت ہوا ہے کیونکہ ہمارے جو پہلے مشکلات تھے وہ اب بھی جاری ہیں بلکہ ہمارے مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہورہا ہے’۔ایک عارضی ملازم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم مستقل ہیں نہ عارضی ہیں بلکہ یوں ہی ہوا میں لٹکے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘حکومت کے اس اعلان کے بعد ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم مستقل ہیں نہ عارضی ہیں بکہ ہم یوں ہی ہوا میں لٹکے ہوئے ہیں کوئی ہمارا پرسان حال نہیں ہے’۔ایک عارضی ملازم نے کہا کہ ہم نے تمام دستاویز اپنے اپنے محکموں میں جمع کئے لیکن بعد میں کیا ہوا ہمیں معلوم نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘جو بھی دستاویز ہمیں جمع کرنے کو کہا گیا ہم نے اپنے اپنے دفتروں میں جمع کئے ان کی موٹی موٹی فائلیں بھی تیار کی گئیں لیکن بعد میں ہمیں معلوم نہیں ہوا کہ ان کا کیا ہوا’۔موصوف ملازم نے کہا کہ ہم اپنے اپنے دفاتر میں تندہی اور ایمانداری سے اپنا فریضہ انجام دیتے ہیں لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اپنے عیال کی کفالت کرنے سے معذور ہیں کیونکہ وقت پر تنخواہ ملنا تو دور کی بات ہے ہمیں سال میں عید یا دوسرے تہواروں کے دن بھی یاد نہیں کیا جاتا ہے۔ایک عارضی ملازم نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘میں پچھتا رہا ہوں کہ کیوں اس دن جوائن ہی کیا تھا اگر کوئی دوسرا کام کیا ہوتا تو شاید آج میری یہ حالت نہیں ہوتی کہ میرے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے باعث شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور معاشرے میں میری کوئی اوقات ہوتی نہ کوئی وقعت ہوتی’۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس امید پر دس سال ایک محکمے میں انتہائی حقیر تنخواہ پر کام کیا کہ کسی دن مجھے مستقل کیا جائے گا ور میرے مالی مشکلات کا ازالہ ہوجائے گا لیکن جب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہی نہیں ہوا تو میں مایوسی کے ایسی گہرے دلدل میں پھنس گیا ہوں کہ جس سے باہر آنا مشکل ہے۔عارضی ملازموں نے موجودہ انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کی طرف توجہ مبذول کرکے ان کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے ضروری اقدام کرے۔قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی-بی جے پی مخلوط حکومت نے دسمبر 2017 میں ایس آر او 520 جاری کرکے قریب 60 ہزار عارضی ملازمین بشمول کیجول اور سیزنل ورکروں کی نوکریاں باقاعدہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ ایس آر او کے تحت جن 9 زمروں کے ملازمین کو فائدہ ملنے والا تھا ان میں یومیہ اجرت، کیجول، سیزنل، ایچ ڈی ایف، لوکل فنڈ ورکر، این وائی سی، لینڈ ڈونر، آئی ٹی آئی تربیت یافتہ ورکر اور جے اینڈ کے سول سروسز ایکٹ 2010 کے تحت اہلیت کی وجہ سے رہ گئے ایڈہاک اور کنٹریکچول ملازمین بھی شامل تھے۔ایس آر او 520 پر پی ڈی پی نے کہا تھا کہ عارضی ملازمین کی مستقلی کے باضابطہ احکامات کے ساتھ محترمہ مفتی کا سب سے بڑا انتخابی وعدہ پورا ہوگیا ہے اور ریاست کی تاریخ میں پہلی بار بہ یک وقت قریب60 ہزار عارضی ملازمین کی نوکریاں مستقل کرنے کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اس وقت کے ریاستی وزیر و سینئر پی ڈی پی لیڈر چودھری ذوالفقار علی نے کہا تھا: ‘حکومت کی جانب سے عارضی ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے ایس آر او 520 سامنے لانے کے ساتھ ہی ڈیلی ویجروں، کیجول اور سیزنل ورکروں کے ایک لاکھ کنبے اور ان کنبوں سے جڑے5 لاکھ نفوس مستفید ہوں گے’۔قبل ازیں محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکل ڈیولپمنٹ اور نوکریوں کی فراہمی ریاست کی ترقی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے لکھا تھا: ‘ڈیلی ویجروں، کیجول اور سیزنل ورکروں کو راحت فراہم کرنے کے لئے ہم نے ان کی نوکریاں مستقل کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس اقدام سے انتظامی خدمات میں بھی بہتری آئے گی’۔سنہ 2017 کے دوران منعقد ہوئے بجٹ سیشن کے دوران پی ڈی پی- بی جے پی حکومت نے ایوان کے اندر مختلف زمروں کے تحت آنے والے کیجول ورکروں کی باقاعدگی کا عمل اگلے مالی سال کے اندر شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب احمد درابو نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ وعدہ آج پورا کردیا ہے۔ ایس آر او520 کے مطابق ان ورکروں کو ان کی تعلیمی ، تکنیکی اور پیشہ وارانہ قابلیت پر سکلڈ اور نان سکلڈ زمروں میں درج کیا جائے گا اور ان کی باقاعدگی و تنخواہیں ان کی تعیناتی کے عرصے کے ساتھ جڑا ہوگا۔