ایف آئی آئی فورم سے خطاب کریں گے ،کئی معاہدے ہونگے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کے دو روزہ دورہ پر آج شام ریاض روانہ ہورہے ہیں۔ وہ دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹجک پارٹنر شپ کونسل کے قیام سمیت ایک درجن معاہدوں پر دستخط اور عالمی تجارتی نمائندوں کے ایک اہم اجلاس فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو (ایف آئی آئی)فورم سے خطاب کریں گے ۔ وزارت خارجہ میں اقتصادی تعلقات کے سکریٹری ٹی ایس تری مورتی نے اس دورے کی اہمیت کے سلسلے میں بتایا کہ’’ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ برسوں میں معیشت، اسٹریٹجک امور، توانائی اور دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں کافی استحکام اور اضافہ ہوا ہے‘‘۔ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ سعودی عرب نے اپنے ویژن 2030کے تحت جن آٹھ ملکوں کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ان میں ہندوستان بھی شامل ہے ۔ دیگرممالک میں جرمنی، جاپان، چین، فرانس، امریکہ ،برطانیہ اور جنوبی کوریا ہیں۔’’ ٹی ایس تری مورتی کا کہنا تھا‘‘وزیر اعظم کے دورے کے دوران توانائی، ڈیفنس،سول ایوی ایشن اورانسداد دہشت گردی سے متعلق تقریباً ایک درجن معاہدوں پر دستخط کریں گے ۔ ان میں سب سے اہم انڈیا سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنر شپ کونسل کے قیام کا معاہدہ ہے ۔ وزیر اعظم مودی اور سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز اس کونسل کے مشترکہ چیئرمین ہوں گے ۔ یہ کونسل دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر نگاہ رکھے گا۔’’۔گذشتہ دو دہائیوں کے دوران ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت سالانہ 28بلین ڈالر ہوگئی ہے ۔ دوسری طرف ہندوستان کے مقابلے پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ باہمی تجارت چار بلین ڈالر سے بھی کم ہے ۔سعودی عرب کی سرکاری پٹرولیم کمپنی آرامکو نے مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کے ساتھ پٹرولیم کے شعبے میں 75 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ٹی ایس تری مورتی کے مطابق اس وقت تقریباً چھبیس لاکھ ہندوستانی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور وہ سالانہ لگ بھگ گیارہ بلین ڈالر رقم وطن بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہرسال دو لاکھ ہندوستانی مسلمان حج کے لئے اور سات لاکھ سے زائد عمرہ کے لے ے سعودی عرب جاتے ہیں ۔ ان کی سہولت کے لئے وزیر اعظم مودی کے اس دورے کے دوران ویزا اور ماسٹرکارڈ کی طرح حکومت ہند کی طر ف سے جاری کردہ ‘روپے کارڈ’ کے نام سے کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ جاری کرنے کے معاہدہ پر دستخط کئے جائیں گے ۔ ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات میں حالیہ برسوں کے دوران کافی اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ممالک بحری سلامتی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔اس سلسلے میں اس برس کے اواخر میں دونوں ملک مشترکہ بحری فوجی مشق کرنے والے ہیں۔ہندوستان سعودی سیکورٹی اہلکاروں اور سائبر سے کورٹی کے شعبہ میں سعودی افسران کوتربیت بھی دے رہا ہے ۔ ٹی ایس تری مورتی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق رائے ہے ،اور وزیر اعظم مودی دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے سلسلے میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے مختلف اقدامات پر سعودی رہنماوں کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔ تری مورتی نے یاد دلایا کہ سعودی تیل تنصیبات پر گزشتہ دنوں ہونے والے میزائل اور ڈرون حملوں کی ہندوستان نے شدید مذمت کی تھی۔ وزیر اعظم مودی کل 29اکتوبر کو ریاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ اینی شی ا یٹیو (ایف آئی آئی) فورم سے خطاب کریں گے ۔سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے زیر اہتمام منعقد اس سہ روزہ سالانہ اجلاس میں سعودی پالیسی سازوں کے علاوہ دنیا بھرکے اہم تجارتی رہنما شرکت کررہے ہیں۔جس میں عالمی اقتصادی رجحانات اور سرمایہ کاری کے ماحول کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ٹی ایس تری مورتی نے بتایا کہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں ظہرانہ اور ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان عشائیہ دیں گے ۔ مودی کا سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے ،ا س قبل وہ 2016میں بھی ریاض گئے تھے ۔ اس وقت انہیں سعودی عرب کے اعلی ترین شہری اعزاز سے نوازا گیا تھا۔دریں اثناپاکستان نے وزیر اعظم مودی کو ریاض جانے کے لے ے اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی ہندوستان کی درخواست مسترد کردی ہے ۔ گزشتہ ستمبر میں بھی وزیر اعظم مودی کے جرمنی دورے کیلئے پاکستان نے اپنا فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس سے قبل صدر رام ناتھ کووند کو بھی اپنے فضائی حدود سے گذرنے سے پاکستان نے منع کردیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی قوانین کے تحت ہندوستانی وزیر اعظم کو اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کا پابند ہے اور اگر وہ اس سے انکار کرتا ہے تو ہندوستان انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن سے شکایت کرسکتا ہے ، جس کے نتیجے میں پاکستان کو بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا پڑسکتا ہے ۔