نوشہرہ بند 17ویںروزمیںداخل، کالاکوٹ اور سندربنی بھی رہا مکمل بند

0
0

نوشہرہ میں سرکاری کام کاج بھی ٹھپ،کالاکوٹ اور سندربنی میں احتجاج
عمرارشدملک
راجوریالگ ضلع کے مطالبے کو لیکر نوشہرہ ،کالاکوٹ اور سندربنی ایک دوسرے کے آمنے سامنے اور ہرایک کو الگ ضلع کا درجہ چاہیے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کے درجہ کے مطالبے کو لیکر نوشہرہ بند 17ویں روز میں داخل جبکہ کالاکوٹ اور سندربنی بھی رہا مکمل بند اور ٹریفک رہامکمل جام ۔نوشہرہ بیوپار منڈل کی کال پر تمام کاروباری نظام بند اور یہاں تک سرکاری دفاتر بھی بند پائے گے اور بینکوں کام بھی ٹھپ پڑا ہوا ہے ایسا لگتا ہے نوشہرہ میں سرکاری کام کاج مفلوج ہوکرراہ گیا ہے جبکہ مالی سال ختم ہونے والا ہے اور بند کے چلتے تمام سرکاری کام کاج بھی نہیں ہورہا ۔ وہیں اس سلسلہ میں نوشہرہ کے مقامی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھ غیروں والا سلوک کیا جارہا ہے کیونکہ ہر بار نوشہرہ کے حق کو دوسروں کے سپرد کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار پہلے جب راجوری ضلع نہیں تھا تو نوشہرہ کو مرکز بناکر ضلع کا اعلان کیا گیا لیکن دو دن کے اندر ہی سیاسی سازشوں کی وجہ سے راجوری کو ضلع کا درجہ دیا گیا اور اب بھی کوٹرنکہ میں ایڈیشنل ڈی سی کی تعیناتی کی گئی جبکہ حق نوشہرہ کا تھا لیکن کابینہ وزیر نے اپنے ہی گھر کوترجیح دی ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی سرکار ناکام ہوچکی ہے اور اگر ہمارے مطالبے کو پورا نہ کیا تو پھر احتجاجی لہر مزید سخت کی جائےگی ۔ وہیں کالاکوٹ اور سندربنی میں بھی کاروباری نظام بند رہنے سے عام زندگی مفلوج ہوکررہے گئی اور اس دوران کالاکوٹ تا راجوری اور کالاکوٹ یا جموں سڑک رابطے کو بھی بند رکھا گیا ۔ کالاکوٹ کی عوام نے جوآئنٹ ایکشن کمیٹی نامی تنظیم تشکیل دی جس میں ہر تنظیم کے پانچ لوگوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں کالاکوٹ کے حقوق کے لئے جدوجہد میں بہترین رول ادا کیا جاسکے ۔ کالاکوٹ جوآئنٹ ایکشن کمیٹی اور بیوپار منڈل نے کہا کہ اگر ریاستی انتظامیہ نے مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو پھر کاروباری نظام کےساتھ ساتھ سرکاری دفاتر بھی بندکروائے جائےں گے کیونکہ اب کالاکوٹ اپنے حق کو حاصل کرنے سمجھوتہ نہیں کریگا ۔ وہیں سندربنی میں بھی کاروباری نظام بند رہا اور سرکار مخالف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے جبکہ سندربنی بیوپار منڈل کا کہنا ہے کہ ضلع کا درجہ سندربنی کو دیا جائے اور اگر سرکارنے کوئی دوغلی پالیسی اختیار کی تو پھر سرکار مخالف مہم شروع کردی جائےگی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا