جموں کشمیر تنظیم نو قانون:قانون ساز کونسل کی تحلیل سے بھاجپا کو سب سے زیادہ نقصان

0
0

بھاجپا کے 11 ، پی ڈی پی کے 7 ، این سی کے3اور کانگریس کا واحد رکن قبل از وقت رخصت
کے این ایس

سرینگر؍؍جموں کشمیر تنظیم نو قانون کے تحت گورنر انتظامیہ کی طرف سے باضابطہ طور پر قانون ساز کونسل کو ختم کرنے کے ساتھ ہی کونسل کے چیئرمین سمیت4سیاسی جماعتوں سے وابستہ 22قانون ساز ارکان کی میعاد مدت قبل از وقت ہی ختم ہوئی،جبکہ سب سے زیادہ نقصان بھاجپا کو اٹھانا پڑا۔ قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنے سے بھاجپا کے11اور پی ڈی پی کے7ارکان کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے3اور کانگریس کے ایک ممبر کو قابل از وقت ہی کونسل سے فارغ کیا گیا ۔ مطابق مرکز کی طرف سے جموں کشمیر میں دفعہ370کی تنسیخ اور ریاست کی تقسیم کے ساتھ ہی جموں کشمیر تنظیم نو قانون کے اطلاق کا فیصلہ31اکتوبر سے کیا گیا۔ایکٹ کے تحت جموں کشمیر کی قانون ساز کونسل کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا،جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ نے گزشتہ ہفتہ باضابطہ طور پر اس سلسلے میں حکم نامہ بھی جاری کیا۔36ارکان پر مشتمل قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنے کے ساتھ ہی22قانون ساز کونسل ممبران کو چیئرمین حاجی عنایت سمیت قبل از وقت فارغ کیا گیا۔ کونسل کے چیئرمین حاجی عنایت علی نے حال ہی میں پی ڈی پی سے کنارہ کشی اختیار کرکے بھاجپاسے ناطہ جوڑا تھا۔ جموں کشمیر قانون ساز کونسل میں ممبران کا حجم36ارکان پر مشتمل تھا،تاہم فی الوقت صرف22ممبران ،چیئرمین سمیت موجود تھے۔ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے یہ حکم نامہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون2019کے دفعہ57کے تحت جاری کیا،جس کو پارلیمنٹ میں6 اگست کو منظوری دی گئی تھی۔ جموں کشمیر قانون ساز کونسل میں مجموعی طور پر116ملازمین پر عملہ موجود تھا،جنہیں22اکتوبر تک محکمہ انتظامی عمومی میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ قانون ساز کونسل کی گاڑیاں،ڈائریکٹر موٹر گراجز کے سپرد کی جایں گی،جبکہ سیکریٹری کونسل کی عمارت،معہ فرنیچر و الیکٹرانک ساز و سامان ڈایریکٹر ایس ٹیٹس کو سپرد کریں گے۔ قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنے سے مرکز میں حکمران جماعت بی جے پی کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پٹا،کیونکہ ایوان بالا میں ان کے11ممبران تھے،جبکہ دوسرے نمبر پر بی جے پی کی سابق حلیف جماعت پی ڈی پی کو قانون ساز کونسل میں7ممبران تھے۔نیشنل کانفرنس کے ممبران کی تعداد3اور کانگریس کا ایک ممبر بھی کونسل میں تھا۔فی الوقت قانون ساز کونسل میں14نشستیں خالی تھیں،جن میں4نشستیں جموں اور سرینگر میں دو ،دو پنچایتی ممبران کے کوٹے سے خالی تھیں،جبکہ سرینگر اور جموں میں بلدیاتی اداروں سے بھی ایک،ایک نشست خالی تھی۔8نشستیں امسال مارچ،اپریل میں ممبران کے ریٹارئمنٹ کے بعد خالی ہوئی تھیں،جبکہ ریاستی اسمبلی کی عدم موجودگی میں ان نشستوں کو پُر نہیں کیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایاکہ سرکاری حکم نامہ کے ساتھ ہی قانون ساز کے تمام22ارکان کے اختیارات ختم ہوگئے۔ قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنے کے ساتھ ہی چیئرمین حاجی عنایت علی کے علاوہ بی جے پی ارکان میں سابق وزیر چیرنگ دورجے،چرن جیت سنگھ خالصہ،وبودھ گپتا،گرداری لعل رینا،پردیپ شرما،وکرم رندھائوا،اشوک کھجوریہ،رومیش آرورا،اجات شترو سنگھ اور سریندر موہن امبردار شامل ہے۔حاجی عنایت علی ،چیرنگ دورجے،چرن جیت سنگھ خالصہ،وبودھ گپتا،اشوک کھجوریہ،رومیش آرورا،اجات شترو سنگھ اور سریندر موہن امبردار مارچ2021میں سبکدوش ہو رہے تھے،جبکہ گرداری لعل رینا،پردیپ شرما اور وکرم رندھائوا اپریل2023 تک قانون ساز کونسل کے ارکان تھے۔ کونسل کے تحیل ہونے سے پی ڈی پی کے7ممبران کو بھی قابل از وقت ہی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا،جن میں جاوید احمد مرچال،یاسر ریشی،سابق وزیر تصدق مفتی،سریندر کمار چودھری،ظفر اقبال منہاس،سیف الدین بٹ اور محمد کورشید عالم شامل ہیں۔مرچال،چودھری،منہاس اور سیف الدین بٹ کے علاوہ محمد خورشید عالم کی رکنیت مارچ2021میں ختم ہو رہی تھی،جبکہ تصدق مفتی اور یاسر ریشی کی ممبر شپ اپریل2023تک تھی۔ نیشنل کانفرنس کے ارکان کونسل قیصر جمشید لون اور سجاد احمد کچلو مارچ2021میں سبکدوش ہو رہے تھے،جبکہ اغا سید محمود موصوی،کی معیاد مدت2023تک تھی،کانگریس کے اکلوتے قانون ساز کونسل کے رکن بلبیر سنگھ اپریل2023میں کونسل سے سبکدوش ہورہیں تھے۔ قانون ساز کونسل میں موجود22ممبران میں8کو نامزد کیا گیا تھا،جن میں بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط سرکار نے سال2015میںان چار،چار ممبران کو نامزد کیا تھا۔ان نامزد ممبران میںتصدق حسین مفتی،ظفر اقبال منہاس،اشوک کھجوریہ،رومیشںآرورا،سیف الدین بٹ،اجات شترو سنگھ،اجات شترو سنگھ اور محمد خورشید عالم تھے،ان میں سے ایک نامزد ممبر وکرم دتیہ سنگھ نے بعد میں قانون ساز کونسل کے علاوہ پی ڈی پی سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا،جس کے بعد پی ڈی پی نے ان کے بدلے تصدق مفتی کو کونسل میں شامل کیا۔باقی14ممبران کونسل کو ریاستی اسمبلی نے منتخب کیا تھا۔امسال سبکدوش ہونے والے ممبران میں سابق وزیر نعیم اختر،یشپال شرما،فردوس تاک،محمد مظفر پرے،نریش گپتا،رانی بلوریہ،شوکت حسین گنائی اور صوفی یوسف تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا