مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج تحسین پیش کیا گیا
محمد الطاف ثاقِب
سرینگر؍؍مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سی-ٹی-ای سرینگر میں پچھلے ایک ہفتے سے پروگرام چلایا گیا۔ جس میں ہر روز الگ الگ سرگرمیاں منعقد کر کہ مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سی-ٹی-ای سرینگر جو کہ مانو کا ایک آف کیمپس ادارہ ہے نے مولانا کی کاوشوں کو سراہا جس میں پروگرام کی صدارت ادارے کے پرنسپل ڈاکٹر محمد شکیل کر رہے تھے۔
اس پروگرام کے کو-آرڈینیٹر ڈاکٹر بلال رفیق شاہ تھے۔ سی ٹی ای سرینگر میں ہر روز الگ الگ ایکٹیویٹیز ہوئیں جن میں مضمون نویسی، کھیل کا مقابلہ، کلچرل ایکٹیویٹی، سوالات میں مقابلہ اور آخر میں قومی تعلیمی دن پر مقررین نے خطاب کئے۔ ان سب ایکٹیویٹیز کے نتائج بھی نکالے گئے اور درجہ اول، دوم اور سوم آنے والے طلبہ کو انعامات سے بھی نوازا گیا۔ انعامات صدر محفل اور باقی اساتذہ کے ہاتھوں سے دئے گئے۔ پہلا مقابلہ مضمون نویسی کا تھا اور دوسرا کلچرل ایکٹیویٹی کا تھا دونوں میں اول پوزیشن محمد الطاف جو کہ بی-ایڈ سمسٹر سوم کے طالب علم ہیں نے حاصل کی۔ سوالات کے مقابلے میں عاصم زبیرکو پہلی پوزیشن ملی، کھیل میں فیاض کامل اور صفدر غنی نے اول پوزیشن حاصل کی۔
مانو سی-ٹی-ای سرینگر جس کی بنیاد 2005ء میں ڈالی گئی اور آج تک اپنے فرائض بہت ہی خوبصورت انداز سے انجام دے رہا ہے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر نگہت فاروق نے کی اور صدارتی خطبہ ادارے کے پرنسپل ڈاکٹر محمد شکیل صاحب نے دیا۔ اسٹیج پر جلوہ افروز، ڈاکٹر بلال رفیق شاہ ، ڈاکٹر عابدہ شبنم،ڈاکٹر عتیق الرحمن، ڈاکٹر فاطمہ زہرہ اور دیگر اساتذہ اکرام نے اپنی تقریروں میں اپنے شاگردوں کو وعظ و نصیحت بھی کی اور کہا کہ مولانا آزاد نے جو سبق ہمیں دیا ہے اس پر ہمیں عمل کرنا چاہیے۔ ادارے کے طلبہ و طالبات نے قومی تعلیمی دن پر مولانا ابوالکلام آزاد کی سیرت اور ان کے کارناموں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے ہندوستان کی آزادی کے لیے جتنی لڑائی لڑی اتنی شائد ہی کسی نے لڑی ہو۔ مولانا ابوالکلام آزاد، آزادی ہند کے بعد پہلے وزیر تعلیم رہے، اسی دور میں انہوں نے یو جی سی کا قیام عمل میں لایا۔ مولانا آزاد نے تعلیم کے فروغ کے لیے بہت سی کمیٹیاں تشکیل دیں اور بہت سارے ادارے بھی قائم کئے۔مولانا نے تعلیم میں جو سبق انسان دوستی کا دیا ہے اور نفرت کو ختم کرنے کی بات کی ہیں وہ آج تک کسی بھی سیاستدان، کسی وزیر نے کہنے کی ہمت نہیں کی۔ مولانا ابوالکلام نے اپنی پوری زندگی جدوجہد میں نکالی۔ جب مولانا کی عمر صرف پندرہ سال کی تھی تب انہوں نے اپنی پہلی کتاب شائع کر دی تھی۔انہوں نے قوم کو جگانے کا کام اپنی صحافت سے شروع کیا وہ جانتے تھے کہ اس دور میں اخبار کے ذریعے ہی لوگوں کے دلوں سے زنگ اتارا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ انسان دوستی کا پیغام دیا ہے۔