لازوال ویب ڈیسک
تہران، // لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے ہاتھوں ایک ماہ میں اپنے 2 سرکردہ رہنماؤں کی شہادت کے بعد 60 سالہ شیخ نعیم قاسم کو نیاسربراہ مقرر کردیا۔مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ شیخ نعیم قاسم حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے ہیں۔الجزیرہ اور المیادین نے خبر دی ہے کہ حزب اللہ لبنان کے مرکزی کونسل نے شیخ نعیم قاسم کو اس مزاحمتی تنظیم کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصراللہ کا جانشین منتخب کیا ہے۔ شیخ نعیم قاسم 1953 میں لبنان کے علاقے کفرفیلہ کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے،
https://iranpress.com/tag/23804-sheikh-naeem-qasim
انہوں نے دینی تعلیم استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی اور لبنان کی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔وہ مسلم طلبا یونین کے بانیوں میں سے ایک ہیں جو 1970 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی، وہ عمل موومنٹ میں اس وقت شامل ہوئے جب اس کے سربراہ امام موسیٰ صدر تھے۔شیخ نعیم قاسم 1974 سے 1988 تک اسلامی مذہبی تعلیمی انجمن کے سربراہ رہے۔انہوں نے المصطفیٰ اسکولوں کے مشیرکے طور پر بھی خدمات انجام دیں، بعدازاں شیخ قاسم نعیم نے حزب اللہ کی بنیاد کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور 1992 میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے۔ایران کے نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کے مطابق حزب اللہ کی شوریٰ کونسل نے منگل کو 60 سالہ مذہبی رہنما شیخ نعیم قاسم کو گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حسن نصر اللہ کی جگہ اپنا نیا سربراہ مقرر کیا، شیخ نعیم قاسم اس سے قبل حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دے رہے تھے۔شوریٰ کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اللہ پر ایمان اور حزب کے اصولوں اور مقاصد کی پابندی اور سربراہ کے انتخاب کے طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے شوریٰ کونسل نے شیخ نعیم قاسم کو سیکریٹری جنرل منتخب کیا ہے، ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ حزب اللہ کی قیادت اور اس کی اسلامی مزاحمت کے اس باوقار مشن میں انہیں کامیابی عطا فرمائے‘۔بیان میں شہدا، اسلامی مزاحمت کاروں اور ثابت قدم لبنانی عوام سے عہد کیا گیا ہےکہ حزب اللہ حتمی کامیابی تک مزاحمت کے شعلے کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے اصولوں، مقاصد اور راستے پر ڈٹی رہے گی۔ْشیخ نعیم قاسم کا حزب اللہ کے سینئر اور تجربہ کار رہنماؤں میں کیا جاتا ہے، وہ جنوبی لبنان کے قصبے کفر فلا میں پیدا ہوئے اور لبنان یونیورسٹی سے کیمیا کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد طویل عرصے تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے، ساتھ ساتھ انہوں نے مذہبی تعلیم کے حصول کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور مسلمان طلبہ کے لیے یونین سازی کا بھی حصہ رہے ۔1970 میں وہ امام موسیٰ صدر کی ’امل تحریک‘ کا حصہ بنے تاہم لبنانی نوجوان کی سیاسی سوچ میں تبدیلی کا محرک بننے والے انقلاب ایران کے بعد وہ 1979 میں امل تحریک سے علیحدہ ہوگئے۔1982 میں اسرائیلی مظالم کےخلاف حزب اللہ کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس کا حصہ بن گئے، 1991 سے وہ تنظیم کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دیتے رہے ، انہوں نے حسن نصر اللہ سے قبل عباس موسوی کے نائب کے فرائض بھی انجام دیے تھے جو کہ 1992 میں اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک عمارت پر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے میں اپنی بیٹی زینب نصر اللہ اور کئی ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے۔حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم نے ان کے قریبی عزیز ہاشم صفی الدین کو اپنا قائم مقام سربراہ مقرر کیا تھا تاہم رواں ماہ کے آغاز میں بیروت میں ایک اور فضائی حملے کے دوران اسرائیلی فوج نے ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد گزشتہ ہفتے حزب اللہ نے ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق کی تھی۔اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم نصراللہ، ان کے متبادل اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت تک پہنچ گئے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے مزید کہا کہ ہم ہر اس شخص تک پہنچیں گے جو اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔واضح رہے کہ ہاشم صفی الدین نے گزشتہ سال حزب اللہ کی جانب سے مذاکرات میں نمایاں کردار ادا کیا اور سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے حسن نصراللہ کی عدم شرکت پر مختلف تقریبات سے خطاب بھی کیا۔