7/11ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملہ

0
29

دفاعی ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے اے ٹی ایس کی تفتیش پر سوال اٹھائے

بامبے ہائی کور ٹ میں سماعت جاری، جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی)نے سینئر وکلاء کی خدمت حاصل کی

لازوال ویب ڈیسک
بامبے ہائیکورٹ میں 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ کی سماعت گذشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ ملزمین کو پھانسی کی سزا دیئے جا نے والے فیصلے کی تصدیق کے لیئے ریاستی حکومت کی جانب سے داخل اپیل پر سینئر ایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے نے تقریباً دیڑھ ماہ بحث کی۔ سینئر ایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے کی بحث کے اختتام کے بعد ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری نے بحث کا آغاز کیا اور عدالت کو بتایا کہ ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے ملزمین کو اس مقدمہ میں صرف اسی لیئے گرفتارکیا ہے کہ وہ ماضی میں سیمی کے ممبر تھے

https://www.jamiat.org.in/

اور ان پر مقدمات درج تھے حالانکہ ان کا اس مقدمہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
بامبے ہائی کورٹ دو رکنی خصوصی بینچ جسٹس اے ایس کلور اور جسٹس شیام سی چانڈک کو ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے مزید بتایا کہ اے ٹی ایس نے ملزمین کے قبضوں سے آر ڈی ایکس کے ضبط کیئے جانے کا جھوٹا دعوی کیا ہے کیونکہ قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ کی تفتیش کرتے ہوئے اے ٹی ایس کی قلعی کھول دی۔ این آئی اے نے اپنی تفتیش میں کہا کہ مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ میں اے ٹی ایس نے مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتارکیا ہے، این آئی اے نے اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے تمام ملزمین کو کلین چٹ دے دی تھی۔
ایڈوکیٹ یو گ چوھری نے عدالت کو مزید بتایا کہ اے ٹی ایس نے دعوی کیا تھا کہ 7/11 بم دھماکوں میں استعمال ہوا آر ڈی ایکس ملزمین محمد علی اور آصف بشیر نے مالیگاؤں 2006 بم دھماکوں میں استعمال کیا تھا جبکہ ملک کی سب سے بڑی تفتیشی ایجنسی NIAنے اے ٹی ایس کے اس دعوے کو جھوٹ کو پلندہ قرار دیتے ہوئے ملزمین کومالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ سے کلین چٹ دے دی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ملزمین کو این آئی اے کی تفتیش کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا۔
ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے عدالت کو مزید بتایا کہ مالیگاؤں 2006 مقدمہ کی تفتیش کرنے والے اے ٹی ایس کے افسران نے 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ کی تفتیش کی تھی۔مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ میں تفتیش کرنے والے 10/ آفیسر، اقبالیہ بیان درج کرنے والے ڈی سی پی افسران اور اہم پنچ گواہان نے 7/11 مقدمہ میں بھی کام کیا تھا لہذا ان افسران کی گواہی کتنی اہمیت ہوگی اور ان کی گواہیوں میں کتنی صداقت ہوگی یہ عدالت کو دیکھنا ہوگا۔ ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے عدالت کو مزید بتایا کہ مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ میں پنچ کا کردار ادا کرنے والے بیشتر پنچوں نے 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں میں بھی کام کیا تھا، پولس نے ایسے پنچوں کا انتخاب کیا جو ماضی میں ان کے لیئے کام کرتے رہے ہیں اور یہ سب پنچ عادی پنچ ہیں۔ ایسے پنچوں کی گواہی نہایت مشکوک ہے۔
دوران سماعت ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے اے ٹی ایس کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی تفتیش پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو شدید ٹارچر کرکے ان سے پہلے سے تحریرشدہ اقبالیہ بیانات پر دستخط لیئے گئے اور پھر اسی اقبالیہ بیان کو بنیاد بناکر مکوکا عدالت نے ملزمین کو قصور ورا ر ٹہرایا۔ ایڈوکیٹ یوگ چودھری کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت بقیہ بحث دیوالی کی تعطیلا ت کے بعد کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت 11/ نومبر سے دوبارہ دفاعی وکلاء کی بحث کی سماعت کریگی۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی نے ملزمین کے دفاع میں ملک کے نامور کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کی ہے جس میں سینئر ایڈوکیٹ ایس ناگا متھو (سبکدوش جسٹس مدراس ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ مرلی دھر (سبکدوش چیف جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن(سپریم کورٹ آف انڈیا)، سینئر ایڈوکیٹ سدیپ پاسبولا (بامبے ہائی کورٹ)شامل ہیں، سینئر وکلاء کی معاونت کرنے کے لیئے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف،ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ شاہد ندیم و دیگر کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہے۔
واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ،ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ ایک جانب جہاں ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کنفرمیشن اپیلوں پر سماعت کررہی وہیں تمام ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیلوں پر بھی سماعت کررہی۔ پھانسی کی سزا پانے والے کما ل انصاری کا کرونا کے دوران ناگپور سینٹرل جیل میں انتقال ہوگیا تھا۔

https://lazawal.com/?cat=

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا