جڑوں کی آبیاری:ایم ایس ایم ایزکا دور

0
25

محترمہ شوبھا کرندلاجے
مرکزی وزیر مملکت برائے چھوٹی،بہت چھوٹی اور متوسط درجے کی صنعیں اورلیبر
اور روزگار
آج کے دور میں دنیا تیزی سے ایک ایسے تکنیکی مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں
مصنوعی ذہانت عالمی بیانیے کا مرکزی نکتہ بن جاچکی ہے۔ وکست بھارت کا ہدف جیسا
کہ ہمارے عزت مآب وزیراعظم نریندر مودی نے تصور کیا تھا، خاص طور پر ہمارے
نوجوانوں کے ذہنوں کو متاثر کرتا ہے، جو روایتی طور پر کم نمائندگی والے گروہوں
جیسے کہ ایس سی/ ایس ٹی طبقات، خواتین، مختلف طور سے معذور افراد، سابق فوجی
اور معاشی طور پر پسماندہ شہری، کاروبار کو ایک قابل عمل کریئر کا راستہ سمجھتے
ہیں۔

https://labour.gov.in/
انٹرپرینیورشپ اور ا سکل ڈیولپمنٹ پروگرام کا وژن کاروباری تخلیق سے آگے کا
تصور پیش کرتاہے۔ یہ بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹریٹجک نقطہ نظر کی
عکاسی کرتا ہے جبکہ بیک وقت اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتا ہے اور نچلی سطح پر
جدت کو فروغ دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے اعلان کے ساتھ ایم
ایس ایم ای سیکٹر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، جو کہ مشینری کے لیے 100 کروڑ
روپے تک بغیر گارنٹی قرضوں کی پیشکش کرتی ہے، جو کہ سستی کریڈٹ تک رسائی
اور بااختیار بنانے کے اہم چیلنج سے براہ راست نمٹتی ہے۔ کاروبار جدید ٹیکنالوجی میں
سرمایہ کاری کرنے اور اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں معاون ہے۔ کریڈٹ کی
یہ عمومیت بہت بڑی تعداد میں چھوٹے اور ابھرتے ہوئے کاروباروں کو فائدہ پہنچانے
کے لیے ہے۔ یہ وہ کاروبار ہیں جو جدت کو جڑ کی سطح پر منتقل کریں گے اور مالی
وسائل کی تخلیق پر تیز رفتاری سے اثر انداز ہوں گے۔

اس سال کے یونین بجٹ میں تناؤ کے دور میں کریڈٹ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایک
اہم طریقہ کار کے طور پرمتعارف کرایا گیاہے، جس کی حمایت حکومت کی طرف سے
گارنٹی شدہ فنڈ ہے، جو کاروبار کو غیر فعال اثاثے بننے سے روکنے میں مدد کرتا ہے
اور مجموعی اقتصادی استحکام کو برقرار رکھتا ہے۔ مدرا لون کو دوگنا کرکے روپے
‘ترون’ زمرے کے تحت کاروباری افراد کے لیے 20 لاکھ روپے ایک خاطر خواہ مددکا
باعث بنتا ہے، جس سے کاروبار میں وسعت اور روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
تجارتی وصولی ڈسکاؤنٹنگ سسٹم (ٹی آر ای ڈی ایس) کا اضافہ، ایک کم ٹرن اوور کی
حد اور توسیع شدہ اہلیت کے ساتھ ایم ایس ایم ایز کے لیے نقدی اور مالیاتی انتظام کو بہتر
بناتا ہے۔ تین سالوں کے اندر تمام بڑے ایم ایس ایم ای کلسٹروں میں ایس آئی ڈی بی آئی
کی شاخوں کی منصوبہ بند توسیع سے زیادہ قابل رسائی مالیاتی خدمات کا وعدہ کیا گیا
ہے، جس سے گھریلو معیشت مستحکم ہوگی۔ اس کے علاوہ 50 ملٹی پروڈکٹ
فوڈارریڈیشن یونٹوں اور 100 این اے بی ایل سے منظور شدہ فوڈ کوالٹی اور سیفٹی
ٹیسٹنگ لیبز کا قیام فوڈ پروسیسنگ کے شعبے کو نمایاں طور پر فروغ دے گا،
مصنوعات کے معیار کو بہتر بنائے گا اوربازار میں نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پی پی پی موڈ میں ای کامرس ایکسپورٹ مراکز کی تخلیق مستقبل کی سمت مزید ایک
پیش قدمی ہے، جو ایم ایس ایم ایز اور روایتی کاریگروں کو عالمی منڈیوں تک زیادہ
آسانی سے رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے اور ڈیجیٹل تبدیلی اور بین الاقوامی
ترقی کو آگے بڑھاتی ہے۔ ‘‘فرسٹ ٹائمرس’’ اسکیم ، جو کہ ایک ماہ کی تنخواہ فراہم
کرتی ہے، جس کی حد 15,000 روپے ہے، باضابطہ ملازمت کے شعبوں میں نئے آنے
والوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی کے طور پر، جس سے تقریباً 210 لاکھ نوجوان
کارکنوں پر مثبت اثر پڑتا ہے، مینوفیکچرنگ میں نئے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے
کے لیے مراعات بہم پہنچاتی ہے۔ یہ شعبہ شروع کے چار سالوں کے دوران آجروں
اور ملازمین دونوں کے لیے ای پی ایف او ​​کی شراکت کا احاطہ کرتا ہے، جس سے
30 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں۔ حکومت تحفظات کو ادارہ جاتی شکل دے رہی ہے اور
نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ
ہندوستان کی ترقی کے انجن کو آگے بڑھائیں۔اس کے ساتھ ساتھ، آجر کی فلاح و بہبود کا
بھی خیال رکھا جا رہا ہے، اس اسکیم کے تحت آجروں کو دو سال کے لیے ماہانہ
3,000 روپے تک کی واپسی ہر اضافی ملازم کے لیے ہر ماہ ایک لاکھ روپے تک کی
کمائی ہے، جس کا ہدف 50 لاکھ نئے کارکنوں کو ملازمت کی فراہمی ہے۔ حکومت کام
کرنے والی خواتین کے لیے ہاسٹل اور کریچ (دارالاطفال) قائم کرنے کے لیے صنعتوں
کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ایک ٹھوس قدم اٹھا رہی ہے، اس کے ساتھ ہنر مندی
کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ خواتین کی زیر قیادت سیلف ہیلپ گروپ (ایس

ایچ جی) اداروں کے لیے مارکیٹ تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ شمولیت ہی ان کا ماڈل
ہے۔
جامع اقتصادی ترقی کے حصول میں، صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون ایک
اہم عنصر کے طور پر ابھرا ہے، خاص طور پر ایم ایس ایم ایز کی ترقی میں۔ اس اہمیت
کو تسلیم کرتے ہوئے، چھوٹی،بہت چھوٹی اور متوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت
نے ایم ایس ایم ای چیمپئنس اسکیم کے تحت ایم ایس ایم ای اختراعی اسکیم کو نافذ کیا
ہے، جس کا مقصد تعلیمی اداروں اور ایم ایس ایم ای شعبے کے درمیان مضبوط روابط
قائم کرنا ہے۔
دوسری طرف، تعلیمی ادارے علم اور اختراع کے مرکز ہیں لیکن بعض اوقات ان میں
حقیقی دنیا کے تجربات ومشاہدات کی کمی ہوتی ہے۔ ایم ایس ایم ای اختراعی اسکیم اس
فرق کو پُر کرتی ہے، جس سے ایک علامتی تعلق پیدا ہوتا ہے جس سے دونوں شعبوں
اور وسیع تر معیشت کو فائدہ ہوتا ہے۔ اسکیم کا نقطہ نظر کثیر جہتی ہے۔ انکیوبیشن جزو
کے تحت 697 تعلیمی اداروں کی بطور میزبان انسٹی ٹیوٹ کی شمولیت اسکیم کے وسیع
پیمانے پر اپنانے اور ممکنہ اثرات کا ثبوت ہے۔ اس تعاون کا ایک اہم مقصد طلبا اورایم
ایس ایم ای اہلکاروں کی صنعتی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ یہ ہنر مندی ایک ایسی افرادی
قوت بنانے کے لیے بہت ضروری ہے جو نہ صرف تعلیمی لحاظ سے اہل ہو بلکہ صنعت
کے لیے بھی تیار ہو۔ طلبا کے لیے یہ حقیقی دنیا کے کاروباری چیلنجوں اور مواقع کے
لیے انمول پلیٹ فارم فراہم کراتا ہے۔ایم ایس ایم ای موجودہ تناظر میں تازہ ترین تعلیمی
تحقیق تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو ممکنہ طور پر ان کے آپریشنل چیلنجوں کے لیے
اختراعی حل فراہم کرتا ہے۔ آج تک، ہم نے پچھلے 10 سالوں میں 17 کروڑ ملازمتوں
میں غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے شائع کردہ
اعداد و شمار کے مطابق، چیزوں کو تناظر میں رکھنے کے لیے، ملک میں روزگار 15-
2014 میں 47.15 کروڑ کے مقابلے سال 24-2023 میں بڑھ کر 64.33 کروڑ ہو گیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، ہم ایک ایسے بھارت کی طرف بڑی
چھلانگ لگاتے ہیں جہاں وکاس ہر گھر تک پہنچتا ہے اور ہر ذی روح کی زندگی کو
چھوتا ہے، اجتماعی توانائی کو ایک وشو گرو ہونے کے آئیڈیل کی طرف لے کر جاتا
ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک عظیم نشاۃ ثانیہ کے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں
جو ہمیں وکست بھارت کے سنہری دور میں لے جائے گا۔

*****

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا