لازوال ویب ڈیسک
سری نگر، //وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں جموں وکشمیر کی کابینہ نے اپنی پہلی قرار داد میں ریاستی
درجے کی بحالی پر زور دیا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جموں و کشمیر کابینہ نے جمعرات کو پہلی میٹنگ کے دوران ایک قرارداد منظور کی جس میں مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیے ریاست کا درجہ بحال کرے۔معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ، جنہوں نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، قرارداد کا مسودہ وزیر اعظم کو سونپنے کے لیے نئی دہلی جائیں گے اور ان سے ریاست کی حیثیت کو بحال کرنے پر زور دیں گے۔تاہم کابینہ کی طرف سے منظور شدہ قرارداد پر حکومت کی طرف سے فی الوقت کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔حکومت جموں و کشمیر نے کل کی کابینہ کی میٹنگ میں کسی بھی فیصلے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ ظاہر نہیں کیا ہے۔
دریں اثنا پیپلز کانفرنس کے چیئرمین اور ایم ایل اے سجاد لون نے ریاست کی حیثیت سے متعلق قرارداد پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ میڈیا کی محدود کوریج کے ساتھ اتنی اہم قرارداد کو راز میں کیوں رکھا گیا ہے۔انہوں نے جمعہ کو ’ایکس‘ پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کہا: ’میں انتہائی عاجزی سے عرض گذار ہوں کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی اسمبلی میں ظاہر ہوتی ہے نہ کہ کابینہ میں، کابینہ حکمرانی کا ایک اکثریتی ادارہ ہے‘۔ان کا پوسٹ میں کہنا تھا: ’کابینہ حکمرانی کا ایک اکثریتی ادارہ ہے یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے مطابق تمام زاویوں اور آراء کی عکاسی نہیں کرتا‘۔
سجاد لوں نے کہا:’پورے ملک میں، میری بہترین معلومات کے مطابق، ریاستی حیثیت یا دفعہ 370 جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے اسمبلی ایک مناسب ادارہ ہے۔ جب نیشنل کانفرنس حکومت نے خود مختاری پر قرارداد پاس کی تو اس نے اسے اسمبلی میں منظور کیا نہ کہ کابینہ کی قرارداد کے ذریعے، اب کیا بدل گیا ہے‘۔انہوں نے کہا:’ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس قرارداد کو اسمبلی کے لیے کیوں نہیں رکھا جانا چاہیے تھا ہم ہر چیز کو معمولی بنانے کے لیے کیوں اتنے شوقین ہیں؟ ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ جب اس قرار داد کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تو بی جے پی اور دیگر پارٹیاں ریاست کا درجہ اور دفعہ 370 پر کس طرح ووٹ دیتی ہیں‘۔مسٹر لون نے 2024 کے اسمبلی انتخابات کے لیے نیشنل کانفرنس کے منشور کی چند سطروں کا بھی ذکر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ 2000 میں جموں و کشمیر اسمبلی کے ذریعے منظور کردہ خود مختاری کی قرارداد کے مکمل نفاذ کے لیے کوشش کرتے ہیں اور دفعہ370 اور 35اے اور پہلے کی طرح ریاست کا درجہ بحال کرنے کی کوشش کریں گے‘۔
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اورایم ایل اے وحید پرہ نے ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق قرارداد کی منظوری کو 5 اگست 2019 کے فیصلے کی توثیق سے کم نہیں قرار دیا جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا۔انہوں نے ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ’ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں عمر عبداللہ کی پہلی قرارداد 5 اگست2019 کے فیصلوں کی توثیق سے کم نہیں ہے‘۔ان کا پوسٹ میں کہنا ہے: ’دفعہ 370 پر کوئی قرارداد نہ ہونا اور مطالبہ کو محض ریاست کا درجہ دینا ایک بہت بڑا دھچکا ہے خاص طور پر دفعہ 370 کی بحالی کے وعدے پر ووٹ مانگنے کے بعد‘۔