ہندوستان نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو جمہوری بنایا:مودی

0
30
PM addressing the gathering at the inauguration of ITU World Telecommunication Standardization Assembly and India Mobile Congress at Bharat Mandapam, in New Delhi on October 15, 2024.

کہاہم نے ٹیلی کام کو نہ صرف رابطے کا ذریعہ بنایا ہے، بلکہ مساویانہ اور مواقع کا وسیلہ بھی بنایا ہے

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین – ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی (ڈبلیو ٹی ایس اے) 2024 کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم مودی نے پروگرام کے دوران انڈیا موبائل کانگریس 2024 کے 8ویں ایڈیشن کا افتتاح بھی کیا۔ انہوں نے اس موقع پر لگائی گئی نمائش کا بھی جائزہ لیا۔

http://www.pmindia.gov.in/en/
وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مواصلات کے مرکزی وزیر جیوتی آدتیہ سندھیا، مواصلات کے وزیر مملکت چندر شیکھر پیماسانی، آئی ٹی یو کی سکریٹری جنرل محترمہ ڈورین بوگڈن مارٹن، بیرونی ممالک کے مختلف وزراء اور معزز شخصیات ، صنعتی رہنماؤں، ٹیلی کام، اسٹارٹ اپ دنیا کے نوجوان اور خواتین و حضرات ڈبلیو ٹی ایس اے اور انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی)۔ آئی ٹی یو کی معزز شخصیات کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم مودی نے ڈبلیو ٹی ایس اے کی پہلی میٹنگ کے لیے ہندوستان کو منزل کے طور پر منتخب کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی تعریف کی۔ وزیراعظم مودی نے کہا۔ ’’جب ٹیلی کام اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجیز کی بات آتی ہے تو ہندوستان ان ملکوں میں سے ایک ہے جس میں ٹیلی کام اور اس سے متعلق ٹیکنالوجیوں کا سب سے زیادہ استعمال ہو رہاہے‘‘ ، ہندوستان کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 120 کروڑ یا 1200 ملین ہے، 95 کروڑ یا 950 ملین انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ہے اور اس وقت یہاں پوری دنیا کے 40 فیصد سے زیادہ کا ڈیجیٹل لین دین ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے یہ ظاہر کیا کہ کس طرح ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی آخری میل کی ترسیل کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن گئی ہے۔
انہوں نے عالمی ٹیلی کمیونیکیشن کے معیار پر تبادلہ خیال کرنے اور ٹیلی کام کے مستقبل پر عالمی بھلائی کے طور پر بحث کے لیے ہندوستان کو منزل کے طور پر منتخب کرنے کے لیے بھی سبھی کو مبارکباد دی۔ڈبلیو ٹی ایس اے اور انڈیا موبائل کانگریس کی مشترکہ تنظیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبلیو ٹی ایس اے کا مقصد عالمی معیارات پر کام کرنا ہے جبکہ انڈیا موبائل کانگریس کا رول خدمات سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پروگرام عالمی معیارات اور خدمات کو ایک ہی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ۔ معیاری خدمات اور معیارات پر ہندوستان کی توجہ مرکوز کئے جانے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبلیو ٹی ایس اے کا تجربہ ہندوستان کو نئی توانائی فراہم کرے گا۔
وزیر اعظم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ڈبلیو ٹی ایس اے اتفاق رائے سے دنیا کو بااختیار بناتا ہے جب کہ انڈیا موبائل کانگریس کنیکٹیویٹی کے ذریعے دنیا کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ اس لیے وزیراعظم مودی نے کہا کہ اس تقریب میں اتفاق رائے اور رابطہ دونوں ہی ایک ساتھ ہے۔ انہوں نے آج کی دنیا میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا جو تنازعات کی شکار ہے اور کہا کہ ہندوستان وسودھیو کٹمبکم کے لافانی پیغام پر عمل کر رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی زیر صدارت منعقد جی-20 چوٹی کانفرنس کا ذکر کیا اور’ایک کرۂ ارض ایک کنبہ ایک مستقبل‘کے پیغام کو جاری کرنے کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان دنیا کو تنازعات سے نکالنے اور جوڑنے میں مصروف ہے۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ’’چاہے وہ قدیم سلک روٹ ہو یا آج کا ٹیکنالوجی روٹ، ہندوستان کا واحد مشن دنیا کو جوڑنا اور ترقی کے نئے دروازے کھولنا ہے‘‘۔ ایسی صورتحال میں، ڈبلیو ٹی ایس اے اور آئی ایم سی کی یہ شراکت داری ایک بڑا پیغام ہے جہاں مقامی اور عالمی مل کر صرف ایک ملک کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ’’21ویں صدی میں ہندوستان کا موبائل اور ٹیلی کام کا سفر پوری دنیا کے لیے مطالعہ کا موضوع ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ موبائل اور ٹیلی کام کو دنیا بھر میں ایک سہولت کے طور پر دیکھا جاتا تھا، تاہم، ٹیلی کام صرف رابطے کا ذریعہ نہیں تھا، بلکہ ہندوستان میں مساوی اور مواقع کا ایک ذریعہ تھا۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ ٹیلی کام ایک ذریعہ کے طور پر آج گاؤوں اور شہروں، امیر اور غریب کے درمیان فرق کو ختم کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ ایک دہائی پہلے، ڈیجیٹل انڈیا کے وڑن پر اپنی پیشکش کو یاد کرتے ہوئے ، مودی نے تبصرہ کیا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کو ٹکڑوں کے نقطہ نظر کے مقابلے میں ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔وزیراعظم مودی نے ڈیجیٹل انڈیا کے ان چار ستونوں کا ذکر کیا جن کی اچھے نتائج کے لیے کم قیمت والے آلات، ملک کے کونے کونے تک ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کی وسیع رسائی، با آسانی قابل رسائی ڈیٹا اور ’ڈیجیٹل فرسٹ’کے مقصد، کے تحت شناخت کی گئی اور ساتھ ساتھ کام کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کنیکٹیویٹی اور ٹیلی کام اصلاحات میں ہندوستان کی یکثر تبدیلیوں کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ملک نے دور دراز کے قبائلی، پہاڑی اور سرحدی علاقوں میں ہزاروں موبائل ٹاوروں کا ایک مضبوط نیٹ ورک تشکیل دیا ہے، جس سے ہر گھر کے لیے رابطے کو یقینی بنایا گیا ہے۔وزیر اعظم نے بنیادی ڈھانچے میں قابل ذکر پیشرفت پر زور دیا جس میں ریلوے اسٹیشنوں اور زیر سمندر کیبلس کے ذریعے انڈمان نیکوبار اور لکش دیپ جیسے جزیروں کو جوڑنا شامل ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا صرف 10 سالوں میں، ہندوستان نے زمین سے چاند تک آٹھ گنا لمبی آپٹیکل فائبر بچھا ئی ہے‘‘۔ وزیراعظم مودی نے ہندوستان کی 5-جی ٹیکنالوجی کو تیزی سے اپنانے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ 5-جی ٹیکنالوجی دو سال قبل شروع کی گئی تھی اور آج تقریباً ہر ضلع اس سے جڑا ہوا ہے،اور ہندوستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی 5-جی مارکیٹ بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہندوستان پہلے ہی 6-جی ٹیکنالوجی کی سمت بڑھ رہا ہے اور مستقبل کے لیے تیار بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنا رہا ہے۔
ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ڈیٹا کی لاگت کو کم کرنے میں بھارت کی کوششوںکو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک کے مقابلے بھارت میں انٹرنیٹ ڈیٹا کی قیمت اب 12 سینٹ فی جی بی تک کم ہے جہاں ایک جی بی ڈیٹا 10 سے 20 گنا زیادہ مہنگا ہے۔ انہوں نے کہا ’’آج، ہر بھارتی ہر ماہ اوسطاً 30 جی بی ڈیٹا استعمال کرتا ہے‘‘۔
وزیراعظم مودی نے نوٹ کیا کہ ایسی تمام کوششوں کو چوتھے ستون یعنی ڈیجیٹل پہلے۔ کے جذبہ کے تحت ایک نئے پیمانے پر لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو جمہوری بنایا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنائے جہاں ان پلیٹ فارمز پر اختراعات نے لاکھوں نئے مواقع پیدا کئے۔ وزیراعظم مودی نے جے اے ایم تثلیث جن دھن، آدھار، اور موبائل کی تبدیلی پیدا کرنے کی صلاحیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس نے بے شمار اختراعات کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے (یوپی آئی )یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس کا ذکرکیا جس نے بہت سی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں اور او این ڈی سی کے بارے میں بھی بتایا جو ڈیجیٹل کامرس میں انقلاب برپا کرے گا۔ وزیر اعظم نے کووڈ۔19وبا کے دوران ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے رول کی نشاندہی کی جس میں ضرورت مندوں کو مالیاتی منتقلی، رہنما خطوط کا حقیقی وقت میں رابطہ، ٹیکہ کاری مہم اور ڈیجیٹل ویکسین سرٹیفکیٹس کی فراہمی جیسے عمل کو بلا رکاوٹ بنانے کویقینی بنایا۔ بھارت کی کامیابی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کے تجربے کو پوری دنیا کے ساتھ مشترک کرنے کی قوم کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کا ڈیجیٹل گلدستہ جی20 صدارت کے دوران ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر پر بھارت کی خصوصی توجہ کو اجاگر کرنے والی فلاحی اسکیموں کو دنیا بھر میں بلند کرسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قوم اپنیڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کی علم کو تمام ممالک کے ساتھ شیئر کرنے پر خوشی محسوس کرتی ہے۔ڈبلیو ٹی ایس اے کے دوران خواتین کے نیٹ ورک کی پہل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مودی نے روشنی ڈالی کہ بھارت خواتین پر مبنی ترقی پر بہت سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی 20 کی بھارت کی صدارت کے دوران اس عزم کو آگے بڑھایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنا کر ٹیکنالوجی کے شعبے کو سب کی شمولیت والا بنانے کے مقصد کی سمت کام کر رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے خلائی مشنوں میں خواتین سائنسدانوں کے اہم رول اور بھارت کے اسٹارٹ اپس میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے اس بات کا بھی خصوصی ذکر کیا کہ بھارت کی اسٹیم تعلیم میں خواتین طالب علموں کا 40 فیصد حصہ ہے اور بھارت ٹیکنالوجی کی قیادت میں خواتین کے لیے بے پناہ مواقع پیدا کر رہا ہے۔ جناب مودی نے زراعت میں ڈرون انقلاب کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے نمو ڈرون دیدی پروگرام پر بھی روشنی ڈالی، جس کی قیادت بھارت کے دیہی علاقوں کی خواتین کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ڈیجیٹل بینکنگ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ہر گھر تک پہنچانے کے لیے ‘بینک سکھی’ پروگرام بھی شروع کیا جس کی وجہ سے ڈیجیٹل بیداری پیدا ہوئی۔ بھارت کی بنیادی صحت کی دیکھ بھال، زچگی اور بچوں کی دیکھ بھال میں آشا اور آنگن واڑی کارکنوں کے اہم رول پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ آج یہ کارکنان ٹیب اور ایپس کے ذریعے تمام کاموں کے باریمیں پتہ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مہیلا ای ہاٹ پروگرام بھی چلا رہا ہے، جو خواتین کاروباریوں کے لیے ایک آن لائن مارکیٹنگ پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے یہ ناقابل تصور تھا لیکن آج بھارت کی خواتین ہر گاؤں میں ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں۔ جناب مودی نے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں بھارت اپنا دائرہ کار مزید وسیع کرے گا جہاں بھارت کی ہر بیٹی ٹیک لیڈر ہوگی۔
وزیراعظم نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے لیے عالمی فریم ورک کے قیام کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ موضوع بھارت نے اپنی جی 20 صدارت کے دوران اٹھایا اور عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ عالمی حکمرانی کے لیے اس کی اہمیت کو تسلیم کریں۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ‘‘اب وقت آگیا ہے کہ عالمی ادارے عالمی حکمرانی کی اہمیت کو قبول کریں۔ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے سلسلہ میں ‘کرنا اور نہ کرنا’ سے متعلق ضابطے بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے ڈیجیٹل ٹولز اور ایپلی کیشنز کی لا محدود نوعیت پر روشنی ڈالی اور سائبر خطرات سے نمٹنے اور عالمی اداروں کی جانب سے اجتماعی کارروائی کے لیے بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے ہوا بازی کے شعبے کی مثالیں دیں جس میں پہلے سے ہی ایک عمدہ فریم ورک موجود ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ڈبلیو ٹی ایس اے پر زور دیا کہ وہ ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام اور ٹیلی مواصلات کے لیے محفوظ چینل بنانے میں فعال کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ایک دوسرے سے منسلک دنیا میں سلامتی کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ بھارت کا ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ اور نیشنل سائبر سیکورٹی لا ئحہ عمل ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی تعمیر کے لیے ہماری وابستگی کی عکاسی کرتی ہے”۔ وزیر اعظم نے اراکین اسمبلی پر زور دیا کہ وہ ایسے معیارات بنائیں جو جامع، محفوظ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل ہوں، بشمول اخلاقی اے ا?ئی اور ڈیٹا پرائیویسی کے معیارات جو قوموں کے تنوع کا احترام کرتے ہوں۔
وزیر اعظم نے ذمہ دارانہ اور پائیدار اختراعات پر زور دیتے ہوئے جاری تکنیکی انقلاب کے لیے انسانی توجہ کی جہت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو معیارات مرتب کیے گئے ہیں وہ مستقبل کی سمت کا تعین کریں گے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سلامتی، وقار اور مساوات کے اصول ہماری بات چیت کا مرکز ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ کوئی بھی ملک، کوئی خطہ اور کوئی بھی کمیونٹی اس ڈیجیٹل تبدیلی میں پیچھے نہ رہے نیزشمولیت کے ساتھ متوازن جدت کی ضرورت پربھی زور دیا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ مستقبل تکنیکی طور پر مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ جدت اور شمولیت کے ساتھ اخلاقی طور پر بھی درست ہو۔ خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے ڈبلیو ٹی ایس اے کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور اپنی حمایت کا بھی اظہار کیا۔اس موقع پر مرکزی وزیر مواصلات جیوتیرادتیہ سندھیا اور مواصلات کے مرکزی وزیر مملکت چندر شیکھر پیمسانی سمیت صنعت کے مختلف لیڈر موجود تھے۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا