حکومت پنجاب کے کسانوں سے دھان نہیں خرید رہی ہے: کانگریس

0
45

کہامرکزی حکومت کی سوچی سمجھی حکمت عملی کے طور پر پنجاب کے کسانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے

یواین آئی

نئی دہلی؍؍ کانگریس نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کا دھان نہیں خریدا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے اور مرکزی حکومت کی سوچی سمجھی حکمت عملی کے طور پر پنجاب کے کسانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پرتاپ سنگھ باجوہ نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دھان پنجاب کی اہم فصل ہے اور حکومت ہمیشہ اکتوبر کے شروع میں اس کی خریداری کرتی ہے، لیکن اب تک معمولی خریداری ہوئی ہے۔ جان بوجھ کر ریاست کے کسانوں کو نقصان میں دھکیلا جا رہا ہے۔

https://x.com/Partap_Sbajwa
انہوں نے کہا ‘‘پنجاب کی اہم نقد آور فصل دھان ہے۔ پنجاب میں دھان کی پیداوار 180-185 لاکھ ٹن ہے، جس میں سے 99 فیصد چاول سینٹرل پول اور پی ڈی ایس سسٹم میں جاتا ہے۔ یہ مسئلہ پچھلے سال بھی اس وقت پیدا ہوا تھا جب پنجاب کا چاول یہاں کے گوداموں میں پڑا تھا۔کانگریس لیڈر نے کہا "عام طور پر ہر سال یکم اکتوبر سے منڈیوں میں خریداری شروع ہوتی ہے، لیکن آج 14 دن گزرنے کے بعد بھی صرف 5 لاکھ ٹن چاول آیا ہے۔ اگر منڈیوں میں فصل کی آمد و رفت کا جائزہ لیا جائے تو آنے والے وقت میں پنجاب میں ذخیرہ کرنے کی جگہ نہیں بچے گی۔ گندم کی فصل کو بغیر گودام کے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے لیکن چاول ایک ایسی فصل ہے جس کو گودام کی طرح اندرونی ذخیرہ کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ چاول کچھ ہی دیر میں ٹوٹنے لگتا ہے اور اس کا رنگ بدلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس سے کسان کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔”
مسٹر باجوا نے کہا کہ جن ریاستوں کو اس وقت دھان کی ضرورت تھی انہیں پنجاب کے کسانوں کا دھان نکال دینا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کسانوں کو 300 روپے فی کوئنٹل کا نقصان ہو رہا ہے، اس طرح 6000 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ پنجاب کے کسانوں کے ساتھ ایسا ہوا ہے اور ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پنجاب کے کسانوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

https://lazawal.com/?cat=

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا