معروف ادیب ، شاعر اور اُستاد غلام حسن تسکین کا انتقال

0
22

ادبی مرکز کمراز اور حلقہ ادب سوناواری کا اظہارِ افسوس

لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍حاجن علاقے سے وابستہ مشہور شاعر ،افسانہ نگار، مترجم ،مزاح نگار، استاد اور سماجی کارکن غلام حسن تسکین ۸۱؍ سال کی عمر میں کل رات حاجن میں انتقال کرگئے۔ مرحوم کشمیر کی لسانی تحریک کے ساتھ تقریباً نصف صدی سے زیادہ عرصے تک وابستہ رہے۔ مرحوم حلقہ ادب سوناواری کے بانی ممبران میں شمار ہونے کے علاوہ ادبی مرکز کمراز جموں و کشمیر کے ہراول دستے کے کارکن تھے۔ مرحوم تسکین نے شاعری، افسانہ نگاری، طنز و مزاح اور ترجمہ کاری میں کشمیری زبان کے دامن کو مالامال کردیا۔ وہ کئی دہائیوں تک حلقہ ادب سوناواری کے مجلہ ’’وولرِک ملر‘‘ کے ادارتی بورڈ میں شامل رہے۔ مرحوم ادبی مرکز کمراز جموں کشمیر کی مجلس شوریٰ اور عاملہ کے کئی دہائیوں تک ممبر ہونے کے علاوہ تقریباً بیس سال تک حلقہ ادب سوناواری کے جنرل سیکریٹری رہے۔

https://www.gktoday.in/quizbase/art-culture-current-affairs
اُنکی موت سے ادبی دنیا میں ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہوا ہے۔ ادبی مرکز کمراز کے سرپرست ڈاکٹرر رفیق مسعودی، صدرِ ادبی مرکز محمد امین بٹ اور حلقہ ادب سوناواری کے صدر شاکر شفیع کے علاوہ مرکز و حلقہ سے وابستہ جملہ اراکین نے اُنکے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ ہمدری کا اظہار کیا ہے۔ غلام حسن تسکین کو کل صبح 9بجے حاجن میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقعے پر مرکز کے صدر اور حلقہ ادب کے صدر کے ساتھ ساتھ ادیبوں اور قلمکاروں کی ایک کثیر تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ جن دیگر ادبی تنظیموں اور ادبی شخصیات نے غلام حسن تسکین کے انتقال پر اظہار رنج و غم کیا ہے اُن میںاحسن میموریل فائون￿ڈیشن، وہاب کلچرل سوسائٹی حاجن، دایرہ ادب دلنہ ، بہارِ ادب تلگام پٹن، جوئے ادب کاج ناگ ہندوارہ، محبوب کلچرل سوسائٹی، ادارہ تحق و ادب، مجلس النساء سوپور،کشمیر بزمِ ادب سنگرامہ، جہلم ویلی کلچرل فورم، اِندر کلچرل فورم سمبل، لٹریری فورم بانڈی پورہ، پروفیسر محمد زمان آزردہ،عبدالاحد حاجنی،شیخ غلام محمد،علی شیدا،جیلا نی کامران، رحیم رہبر، مشتاق فیروز، رشید کانسپوری،سرور ہاشمی اور دیگر ادبی تنظیمیں قابل ذکر ہیں۔

https://lazawal.com/?cat=

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا