یہ تاج کانٹوں بھراہوگا؟

0
31

این سی ،کانگریس اتحاد کی بمپر جیت کے بعد جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کیلئے پیش قدمیاں جاری ہیں ۔ وہیں اس سلسلہ کو لیکر جہاں بڑے پیمانے پر تیاریاں زوروں پر ہیں ،وہیںپارٹی قیادت کی کئی اہم ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں۔

https://jknc.co.in/

جبکہ اند ر سے کچھ ایسی باتیں بھی باہر آرہی ہیں کہ کانگریس جہاں وزارتی کونسل کا حصہ بننا چاہتی ہے، وہیں کانگریس نے ڈپٹی سی ایم کے عہدہ کیلئے بھی اپنا مطالبہ رکھا ہے ۔جس کولیکر کچھ تنا تنی بھی ہے ۔خیردونوں جماعتیں کس بات پہ متفق ہوتی ہیں وہ آخری فیصلہ بھی جلد سامنے آ جائے گا ۔ امید تو یہی کی جا تی ہے کہ این سی کانگریس نے انڈیا آلائینس کے پلیٹ فارم کے تحت جس طریقے سے ایک جٹ ہو کر انتخابات لڑا ہے ،وہیں حکومت سازی پہ جلد کوئی آخری اور مثبت فیصلہ سامنے آئے گا ۔ بہر کیف یہ تو کسی بھی اتحاد کا حصہ ہے ، اس پہ کچھ زیادہ کہنا مناسب نہیں۔ لیکن ان سارے مسائل کو ایک طرف رکھ کرجس طریقے سے بھی نئی حکومت بر سر اقتدار آتی ہے ، یہاں ایک بات طے ہے کہ اس بار نئی حکومت کے سامنے درجنوں نئے چیلنجیز ہیں ، جن کا سامنا سرکار کس طریقے سے کرے گی ۔ کیا عوام سے کئے گئے وعدوںپر حکومت کھرا اتر پائے گی کہ نہیں ۔ کیونکہ گزشتہ دس سالوں میں ریاست سے یوٹی بنی جموں و کشمیر کا گویہ حلیہ ہی بدل گیا ہے ۔ تاہم یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ نئی نیوالی سرکار کیلئے پریشانیاں زیادہ اور آسانیاں کم ہونگی ،کیونکہ کئی ایسے اہم اختیارات ہیں جو کسی بھی چنی ہوئی سرکار کے ہاتھ میں ہوتے ہیں ۔ لیکن اسٹیٹ ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019کے بعد وقتا فواقتاًمرکز سے ایسے ایسے فرمان جاری ہوتے رہے ہیں جن کے تحت تقریباً ادھا درجن اختیارات ایل جی صاحب کے پاس ہونگے ، جبکہ کئی معاملوں میں وزیر اعلیٰ کو پہلے ایل جی سے اجازت بھی طلب کرنی ہوگی ۔تاہم کوئی بھی قانون بنانے سے قبل حکومت کو ایک دو بار نہیں بلکہ سو بار سوچنا ہوگا ۔تو اس سے صاف ہے کہ اب جموں و کشمیر میںنئی بننے والی سرکار کیلئے سب کچھ آسان نہیں ہوگا۔اسے متعدد چیلنجیز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ عمرعبداللہ کے سر سجنے والاتاج ’کانٹوں بھرا‘ہوگا!۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا