اسلامک اسٹڈیز، مانو اور اسلامک فقہ اکیڈیمی کے اشتراک سے دو روزہ قومی سمینار کا انعقاد

0
67

دو روزہ قومی سمینار کا عنوان ’’تاریخ نویسی اور مسلم مؤرخین: ہندوستان کے تناظر میں‘‘ تھا

لازوال ڈیسک
حیدرآباد؍؍کسی بھی تاریخی موضوع کے مطالعہ میں مصنفین کی تحریروں کا ان کے ہم عصر مصنفین کی آرا سے موازنہ لازمی ہے تاکہ موضوع کے مختلف زاوئے اور حقائق بہتر طریقہ سے سامنے لائے جاسکیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار پروفیسر نشاط منظر (شعبہ تاریخ و ثقافت، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)نے کیا۔ وہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی اور اسلامک فقہ اکیڈیمی انڈیا کے اشتراک سے منعقدہ سمینار کے اختتامی اجلاس سے بحیثیت مہمانِ اعزازی خطاب کر رہے تھے۔ دو روزہ قومی سمینار کا عنوان ’’تاریخ نویسی اور مسلم مؤرخین: ہندوستان کے تناظر میں‘‘ تھا۔ سمینار کے اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد (رجسٹرار مانو) نے کی۔

https://www.manuu.edu.in/home
پروفیسر ایس ایم عزیز الدین (عزازی پروفیسر، CUCS، مانو) نے اختتامی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ "ترکوں نے ہندوستان میں تاریخ نگاری کی صحت مند روایت قائم کی۔ اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ مطلق العنانی بادشاہت کا اثر اس وقت کے مورخین کے افکارو تحریروں پر بھی پڑا۔ برٹش دور میں ہندوستانی تاریخ کو فرقہ وارانہ منافرت کے رنگ میں ڈھالا گیا۔ جس کے بعد چند ہی ہندوستانی اسکالرز کے نام ملتے ہیں جنہوں نے عہد وسطیٰ کی تاریخ کی صحیح تصویر کشی کی ہے۔ ان میں پروفیسر خلیق احمد نظامی ، پروفیسر سید نورالحسن اور پروفیسر عرفان حبیب کے نام نمایاں ہیں۔‘‘
اس سمینار کے دوران کل سات علمی نشستیں منعقد ہوئیں جن میں 60 مقالے آن لائن و آف لائن موڈ میں پیش کئے گئے۔ سمینار میں ملک بھر سے اسلامک اسٹڈیز اور تاریخ کے متعدد ماہرین ، اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سمینار کے پہلے روز افتتاحی اجلاس کے بعد پروفیسر نشاط منظر، ڈاکٹر ارچنا اوجھا(دہلی یونیورسٹی ) نے ہندوستان میں تاریخ نویسی پر اپنے خصوصی مقالہ جات پیش کیے۔ سمینار کے دوسرے دن ’’ہندستان کی تاریخ میں فرقہ واریت اور تنگ نظری کا فساد‘‘ کے عنوان سے پروفیسر محمد اسحاق( سابق ڈین، ہیومنٹیز اینڈ لینگویجز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے اپنا خصوصی خطاب پیش کیا۔ انھوں نے موجودہ ہندوستانی منظر نامے کے حوالے سے چند اہم گوشوں پر گفتگو کی۔علاوہ ازیں پروفیسر گلفشاں خان (سابق صدر شعبہ تاریخ ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ) نے شاہجانی دور میں فنون لطیفہ اور اس سے متعلق لکھی گئی کتابوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مہمان اعزازی پروفیسر دیپک کمار (اعزازی پروفیسر شعبہ تاریخ، مانو) نے ہندوستانی تاریخ نویسی سے متعلق اظہار خیال کیا۔
اختتامی اجلاس کا آغاز سلمان دانش ریسرچ اسکالر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی تلاوت سے ہوا ، صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز پروفیسر محمد حبیب نے مہمانوں کا استقبال کیا، سیمینار کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عاطف عمران اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے سمینار کی تفصیلی رپورٹ پیش کی، پروفیسر محمد فہیم اختر سابق صدر شعبہ نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا جبکہ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر محمد سراج الدین اسسٹنٹ پروفیسر نے انجام دی۔علاوہ ازیں دوروزہ قومی سمینار کے انعقاد میں معاون کنوینر سمینار ڈاکٹر محمد عرفان احمد اور کوآرڈینیٹر سمینار محترمہ ذیشان سارہ اسسٹنٹ پروفیسر، کے ساتھ ساتھ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے انتظامی امور کے ذمہ دار جناب انیس اسلم کا بھرپور تعاون رہا۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا