یتی نرسنگھانند کے توہین آمیز بیان پر ملک میں غصے کی لہر،جموں و راجوری میں مظاہرے

0
25

سعودی عرب کی مقدس مساجد حرمین شریفین نے اشتعال انگیز تقریر کی مذمت کی،کہااسلاموفوبیا کے پھیلاؤ کو روکاجائے

جان محمد

جموں؍؍یتی نرسمہانند کے متنازعہ بیانات، جن میں انہوں نے مبینہ طور پر حضرت محمد ؐ کی توہین کی، نے بڑے پیمانے پر غصے کو جنم دیا ہے، جس میں جموں و کشمیر اور حیدرآباد جیسے علاقوں میں احتجاج ہو رہے ہیں۔سعودی عرب کی مقدس مساجد، حرمین شریفین نے ان کے اشتعال انگیز بیان کی سخت مذمت کی ہے۔ بیان میں بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ ان عناصر کو روکا جا سکے جو فرقہ وارانہ تنازعات کو ہوا دیتے ہیں،

https://x.com/HaramainInfo

اسلاموفوبیا کے پھیلاؤ کو روکیں اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
یاتی نرسمہانند کے بیانات کی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد، بھارت کی مختلف ریاستوں جیسے مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مزید برآں، نرسمہانند کو ستمبر میں غازی آباد میں ایک تقریب کے دوران تقریر کرنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اسد الدین اویسی نے بھی حیدرآباد پولیس میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں اس متنازعہ شخصیت کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ واقعہ حساس مذہبی معاملات کے باعث متعدد علاقوں میں کشیدگی کو بڑھا چکا ہے اور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
پیغمبرمحمدؐکے خلاف توہین آمیز بیان دینے پر ہفتہ کو جموں و کشمیر سمیت ملک بھرکے مختلف مقامات پراحتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے نفرت آمیز بیانات دینے کے عاوی نرسنگھا نندکیخلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے ۔ملک کی مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیرمیں بھی زبردست غصے کی لہر کے بیچ مختلف مقامات پراحتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں جموں اور راجوری اضلاع قابل ذکرہیں جہاںسینکڑوں افراد نے الگ الگ احتجاجی ریلیاں نکالیں تاکہ ایک ہندوتوا پجاری کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔حکام کے مطابق، مختلف مسلم تنظیموں کی طرف سے منظم کردہ ریلیوں میں دیگر برادریوں کے افراد نے بھی یکجہتی کے طور پر شرکت کی اور یہ ریلیاں جموں کے بھٹنڈی علاقے اور راجوری ضلع کے شہر میں پرامن طور پر نکالی گئیں۔
مظاہرین نے پجاری یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، جس نے اپنے نفرت انگیز بیان کے ذریعے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔اعلیٰ پولیس افسران نے مظاہرین سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ غازی آباد (یوپی) میں ملزم کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج ہے۔دیگر برادریوں کے افراد بشمول سکھوں نے بھٹنڈی میں احتجاج میں حصہ لیا اور کہا کہ حکومت کو نرسنگھانند جیسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ ملک میں امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے۔’’ہم اس احتجاج میں اس لیے شامل ہوئے ہیں تاکہ ہم اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کر سکیں، ایسے توہین آمیز بیانات ملک کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حکومت کو ملزم کے خلاف ملک کے قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے‘‘ ۔آل انڈیا کنفیڈریشن آف شیڈول کاسٹ، شیڈولڈ ٹرائب اور دیگر پسماندہ طبقات کے ریاستی صدر آر کے کلسوترا نے کہا۔
ایک اور شریک جسپال سنگھ نے کہا کہ سکھ برادری نفرت پھیلانے والے کے بیان کی سخت مذمت کرتی ہے اور اسے فوری طور پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت جیل میں ڈال دینا چاہیے۔’’ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں،‘‘انہوں نے کہا۔صفدر علی، ایک اور رہنما، نے کہا کہ فرقہ وارانہ عناصر کی جانب سے لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی ایک سازش کے تحت جان بوجھ کر کوشش کی جا رہی ہے۔’’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو جیل میں ڈالے۔ ہمیں امید ہے کہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،‘‘۔ انہوں نے کہا۔
دریں اثناء نیشنل کانفرنس نے بدزبان ،گستاخ اور نفر تیں پھیلانے والے بھگوا فرقہ پرست یتی نرسنگھا نند کی طرف سے پیغمبر اسلام(ص)کی شان میں گستاخانہ کلمات کی شدید الفاظ میں مذمت اور ملامت کی ہے اور ایسے ریمارکس کو قطعاً ناقابل قبول اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرقہ پرست نرسنگھانند کے بیانات مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہیں اور ایسے بیانات سے مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کے قوی امکانات ہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس بدزبان اور گستاخ کیخلاف فوری طور کارروائی کی جائے کیونکہ یہ کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہے۔ اس سے پہلے کہ مسلمان اس گستاخی کیخلاف کیخلاف سڑکوں پر آکر احتجاج کریں حکومت کو چاہئے کہ موصوف کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت نے ماضی میں بھی ایسے گستاخ افراد کی پشت پناہی کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسی بدزبانی پھر سے دہرائی جارہی ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہندو فرقہ پرستوں کو پشت پناہی سے گریز کرتے ہوئے نرسنگھا کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ڈی پی اے پی کے ترجمان اعلیٰ سلمان نظامی نے پیغمبر اسلام ؐکے خلاف توہین آمیز تبصرے کرنے پر یتی نرسنگھ نند کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں، نظامی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری ایکشن لے اور ان تمام افراد پر پابندی عائد کرے جو دوسرے مذاہب کی توہین کرتے ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر مسلم کمیونٹی کا کوئی فرد اس طرح کے رویے میں ملوث ہے، تو وہ ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے، کیونکہ انہوں نے کبھی بھی ایسے افراد کا دفاع نہیں کیا۔ نظامی نے زور دے کر کہا کہ یتی نرسنگھ نند کے ریمارکس سے مسلم کمیونٹی کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے، اور حکومت کو اس مسئلے کو حل کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔
ہیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے یتی نرسمہانند سرسوتی کے ذریعہ پیغمبر اسلام کی شان میں کی گئی گستاخی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے گستاخ رسول کو گرفتار کر سخت سے سخت سزا دی جائے ،تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے سوشل میڈیا پر وائرل یتی نرسمہا نند کے بیان سے مسلمانوں میں مزید غم و غصہ ہے۔حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے برعکس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔امت مسلمہ آخری نبی کی شان میں گستاخی کو کبھی برداشت نہیں کر سکتی ہے ،ایسے توہین رسالت کے مرتکب شیطان کو فورا گرفتار کر جیل بھیجا جائے۔انہوں نے توہین رسالت کے ردعمل میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے حیدرآباد کے پولیس کمشنر سی وی آنند سے ملاقات کی اور ایک درخواست پیش کی، جس میں یتی نرسمہانند کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یتی نرسمہانند، جو غازی آباد کے داسنا مندر کے پجاری ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ویڈیو میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف توہین آمیز اور گستاخانہ بیانات دیے ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی وہ اسی طرح کے بیانات کی وجہ سے جیل جا چکے ہیں، اور ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
اویسی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا سے توہین آمیز مواد کو ہٹایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت، خاص طور پر یوگی حکومت، یتی نرسمہانند کی حمایت کر رہی ہے اور سوال اٹھایا کہ کیوں بی جے پی نے ان بیانات کی مذمت نہیں کی۔
اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ یتی نرسنگھانند کے ایک دوست کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں پیغمبر اسلام کے پتلے کو جلانے کی بات کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، یہ عناصر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور قانون و انصاف کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ یہ بیانات ملک کے 19 کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔
دریں اثناء سعودی عرب کی دو مقدس مساجد نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں متنازعہ مہنت یتی یتی نرسنگھانند سرسوتی کی اشتعال انگیز تقریر کی مذمت کی گئی۔ مکہ اور مدینہ کی مقدس مساجد کی خبر رساں ایجنسی نے بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان عناصر کو روکنے کے لیے اقدامات کریں جو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرتے ہیں اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
حرمین شریفین نے فیس بک پر اپنے بیان میں کہا: ’’حرمین شریفین پیغمبر محمدؐ کی توہین کی شدید مذمت کرتا ہے جو کہ بھارت کے ایک پجاری نے کی ہے اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ایسے عناصر کو روکنے کے لیے اقدامات کریں جو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرتے ہیں اور اسلاموفوبیا کے پھیلاؤ کو روکنے اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔‘‘

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا