وزیراعظم راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا اور کرشونتی یوجنا کوملی منظوری

0
68

 

زراعت میں پائیدار ترقی اور غذائی تحفظ پر زور؛ ریاستوں کو فنڈز کے لچکدار استعمال کی اجازت

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍مرکزی کابینہ نے وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں وزیراعظم راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (PM-RKVY) اور کرشونتی یوجنا (KY) کو منظور کیا ہے۔ یہ دونوں اسکیمیں ملک میں پائیدار زراعت کے فروغ اور خود کفالت کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اہم قدم ہیں۔ اس فیصلے سے زراعت کے شعبے میں جدیدیت، ٹیکنالوجی کا استعمال، اور ریاستی حکومتوں کو مخصوص ضروریات کے مطابق فنڈز کے لچکدار استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

https://x.com/narendramodi
اہم نکات:
مقصد:
وزیراعظم راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (PM-RKVY) پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دے گی۔
کرشونتی یوجنا (KY) غذائی تحفظ اور زراعت میں خود کفالت کو یقینی بنانے پر توجہ دے گی۔
کل مجوزہ خرچ:
دونوں اسکیموں پر کل 1,01,321.61 کروڑ خرچ کیا جائے گا، جس میں 69,088.98 کروڑ مرکزی حصہ اور 32,232.63 کروڑ ریاستی حصہ ہوگا۔
ریاستی حکومتوں کے لیے لچک:
ریاستی حکومتوں کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنی مخصوص ضروریات کے مطابق مختلف اجزائ￿ میں فنڈز کو دوبارہ مختص کر سکیں۔ اس اقدام سے ریاستوں کو زرعی مسائل کے حل میں مزید آزادی ملے گی۔
حکمت عملی پر مبنی منصوبے:
ریاستیں زراعت کے جامع حکمت عملیاتی دستاویزات تیار کریں گی جو نہ صرف پیداوار اور پیداواری صلاحیت پر بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق زراعت اور قدری سلسلہ ترقی کے مسائل پر بھی توجہ دیں گی۔
PM-RKVY کے اہم اجزاء :
مٹی کی صحت کا انتظام
بارانی علاقوں کی ترقی
اگرو فاریسٹری
پر مپرگت کرشی وکاس یوجنا
زرعی میکانائزیشن (جس میں فصلوں کی باقیات کا انتظام بھی شامل ہے)
فی قطرہ زیادہ فصل
فصلوں کی تنوع کا پروگرام
RKVY DPR کا جزو
زرعی اسٹارٹ اپس کے لیے ایکسیلریٹر فنڈ
کرشونتی یوجنا (KY):
کرشونتی یوجنا غذائی تحفظ، زرعی پیداوار اور پائیدار زرعی طریقوں کو جاری رکھے گی۔ اس میں نیشنل مشن فار ایڈیبل آئل-آئل پام (NMEO-OP)، کلین پلانٹ پروگرام اور ڈیجیٹل زراعت جیسے اجزائ￿ شامل ہیں۔
مشن آرگینک ویلیو چین ڈویلپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن (MOVCDNER) میں MOVCDNER-DPR کے جزو کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ شمال مشرقی ریاستوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مزید مدد فراہم کی جا سکے۔
اہمیت:
اس اسکیم کا مقصد موجودہ زرعی پروگراموں کو بہتر بنانا، اضافی کوششوں سے بچنا اور مختلف اقدامات کو مؤثر طریقے سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ اس سے غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحمت اور نجی شعبے کی شمولیت جیسے مسائل پر بہتر طریقے سے توجہ دی جائے گی۔یہ قدم ریاستوں کی سطح پر زراعت کے شعبے میں مزید جامع منصوبہ بندی اور پالیسیوں کے نفاذ کو مضبوط کرے گا اور غذائی تحفظ و پائیداری کے مقاصد کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا