حکومت ہند کے قبائلی فلاح و بہبود کے اقدامات: تعلیم، صحت اور معاشی ترقی پر زور

0
20

قبائلی علاقوں کے لیے بڑھتے بجٹ: 2024-25میں قبائلی فلاح و بہبود کے لیے تاریخی فنڈنگ

جان محمد

جموں؍؍ بھارت کی قبائلی آبادی کے لیے فلاح و بہبود اور ترقی کے اقدامات میں تیزی لاتے ہوئے حکومت ہند نے کئی بڑے منصوبے شروع کیے ہیں جن کا مقصد معاشرتی اور اقتصادی فرق کو کم کرنا ہے۔ یہ اسکیمیں خاص طور پر جموں و کشمیر کی گجر بکروال، پہاڑی، گدی، سپی اور دیگر قبائلی برادریوں کو زبردست فائدہ پہنچائیں گی، جنہیں اب مرکزی فلاحی اقدامات کے ذریعے تعلیم، صحت اور روزگار کے نئے مواقع میسر ہوں گے۔یہ اقدامات جموں و کشمیر کی قبائلی آبادی کے لیے انتہائی اہم ہیں، جہاں 14.93 لاکھ قبائلی افراد ریاست کی کل آبادی کا 11.9 فیصد ہیں (مردم شماری 2011) کے مطابق۔ حکومت کی یہ اسکیمیں جموں و کشمیر کی قبائلی برادریوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

https://www.pmindia.gov.in/en/prime-ministers-office/
تفصیلات کے مطابق بھارت کی قبائلی آبادی کے لئے فلاح و بہبود اور ترقی کے اقدامات میں تیزی لاتے ہوئے حکومت ہند نے کئی بڑے منصوبے شروع کیے ہیں جن کا مقصد معاشرتی اور اقتصادی فرق کو کم کرنا ہے۔سرکاری دستیاب اعدادوشمارکے مطابق بھارت میں 705 سے زائد قبائلی گروپس رہائش پذیر ہیں، جو ملک کی کل آبادی کا(مردم شماری 2011 کے مطابق) 8.6 فیصد ہیں ۔ یہ منصوبے تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی طاقت کو فروغ دینے پر مرکوز ہیں۔
اہم حکومتی اقدامات:
1 دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اْتکرش ابھیان:
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2024 کو دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اْتکرش ابھیان کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کا مقصد 63,000 قبائلی دیہاتوں میں سماجی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے، جس کے لیے 79,150 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس پروگرام سے 5 کروڑ قبائلی افراد کو 549 اضلاع میں فائدہ پہنچے گا۔ یہ اسکیم حکومت کے 17 وزارتوں کے تحت 25 مختلف مداخلتوں کو ضم کرتی ہے تاکہ تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
2 تعلیمی ترقی کے اقدامات – اکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آ رایس):
قبائلی بچوں کو بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے حکومت نے 40 نئے اکلویہ ماڈل رہائشی اسکول قائم کیے ہیں جو دور دراز علاقوں میں واقع ہیں۔ ہر اسکول میں 480 طلباء کی گنجائش ہے اور یہ اسکول قبائلی ثقافت کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ طلباء کی مجموعی نشوونما پر بھی زور دیتے ہیں۔
3 معاشی ترقی کے منصوبے:
آدیواسی مہلا سشکتی کرن یوجنا (اے ایم ایس وائی) قبائلی خواتین کو 4% شرح سود پر 2 لاکھ روپے تک کے رعایتی قرضے فراہم کرتی ہے۔
مائیکرو کریڈٹ اسکیم کے تحت قبائلی سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز) کو 5 لاکھ تک کے قرضے دیے جاتے ہیں۔
آدیواسی شکشا رن یوجنا (اے ایس آر وائی) کے تحت قبائلی طلباء کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے نرم قرضے فراہم کیے جاتے ہیں۔
4. صحت کے شعبے میں اقدامات:
قبائلی آبادی میں عام جینیاتی بیماری سکل سیل انیمیا کے خاتمے کے لیے حکومت نے جولائی 2023 میں سکل سیل انیمیا خاتمہ مشن کا آغاز کیا۔ یہ مشن اس بیماری کی مکمل تشخیص، آگاہی اور بہتر علاج کی فراہمی پر زور دیتا ہے۔
بجٹ میں اضافے کا اعلان:
قبائلی فلاح و بہبود کے لیے مالی تعاون میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ ڈیولپمنٹ ایکشن پلان فار شیڈیولڈ ٹرائبس (DAPST) کا سالانہ بجٹ 25,000 کروڑ سے بڑھا کر 1.2 لاکھ کروڑ کر دیا گیا ہے۔ 2024-25کے بجٹ میں وزارت قبائلی امور کے لیے مختص رقم 13,000 کروڑ تک بڑھا دی گئی ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں

73.60% کا اضافہ ہے۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا