جعلی اور غیر معیاری دوائیں: صحت عامہ کو خطرہ

0
20

مرکزی دوا ساز کنٹرول ادارے (CDSCO) کی رپورٹ نے ایک سنگین خطرے کی نشاندہی کی ہے جس نے صحت عامہ کو ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 میں 50 دوائیں غیر معیاری پائی گئیں، جبکہ پانچ دواؤں کو "جعلی” یا "ملاوٹی” قرار دیا گیا۔ ان دواؤں میں پین-ڈی، پیراسیٹامول، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی 3 اور کیلشیم سپلیمنٹ بھی شامل ہیں۔

https://cdsco.gov.in/opencms/opencms/en/Home/

یہ حقیقت کہ عام استعمال ہونے والی دوائیں، جن پر لاکھوں مریض روزانہ انحصار کرتے ہیں، غیر معیاری ثابت ہو رہی ہیں، نہایت تشویشناک ہے۔ ان میں معروف برانڈ شیلیکال بھی شامل ہے، جو وٹامن ڈی 3 اور کیلشیم کی کمی کے علاج کے لیے بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسی غیر معیاری دوائیں نہ صرف مریضوں کے علاج کو غیر موثر بناتی ہیں، بلکہ ان کی صحت کے لیے مزید پیچیدگیاں بھی پیدا کر سکتی ہیں۔

اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، حکومت اور دوا ساز صنعت کو فوری طور پر حرکت میں آنا چاہیے۔ جہاں ایک طرف دوا ساز کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معیاری ادویات تیار کریں، وہیں دوسری طرف حکومتی اداروں کو بھی چاہیے کہ دواؤں کے معیار کی جانچ کے نظام کو مزید مؤثر بنائیں تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ غیر معیاری دواؤں کی فروخت کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں اور ان کمپنیوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے جو عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہیں۔ دواؤں کی معیاری تیاری اور جانچ کے نظام کو بہتر بنانا اور مزید مؤثر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، یہ مسئلہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، جس کا خمیازہ ہم سب کو بھگتنا پڑے گا۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا