یہ چنائو تین خاندانوں کاراج ختم کرنے والا چنائوہے:امیت شاہ

0
179

 

کہاجب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوتی پاکستان کیساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی

پاکستان، کانگریس، اور نیشنل کانفرنس کا ایجنڈا ایک جیسا ہے؛سرحدوں پرامن ہے کیونکہ اب پاکستان نریندرمودی سے ڈرتاہے

عبداللہ، مفتی اور گاندھی خاندانوں کو جمہوریت کا دشمن قرار دیا۰ گجربکروال اورپہاڑیوں کے حقوق کاتحفظ اور ترقی کی یقین دہانی

جان محمد

جموں؍؍جموں و کشمیر کے سرحدی اضلاع میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنی چناوی مہم کو مزید تیزکرتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کی قیادت میں عوامی اجتماعات کا انعقاد کیا۔

https://amitshah.co.in/

امیت شاہ نے سنیچر کو راجوری، پونچھ، مینڈھر، سرنکوٹ، تھنہ منڈی اور اکھنور میں بی جے پی کے اْمیدواروں کے حق میں جلسے کیے، جہاں انہوں نے موجودہ حکومت کی کامیابیاں بیان کیں اور کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔پاکستان اور دہشت گردوں کے خلاف سخت موقف اختیارکرتے ہوئے امیت شاہ نے عبداللہ، گاندھی، مفتی خاندان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔اُنہوں نے کہاکہ جب تک دہشت گردی بندنہیں ہوجاتی تب تک پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔اُنہوں نے گجربکروال اورپہاڑی طبقے کے حقوق کے تحفظ کایقین دلاتے ہوئے کہاکہ جب تک مودی سرکار ہے کوئی بھی طاقت ریزرویشن کوہاتھ نہیں لگاسکتی۔اُنہوں نے جموں و کشمیر کے عوام سے ریاست میں بھاری اکثریت سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنانے کی اپیل کی۔ ان پروگراموں میں بی جے پی کے کئی سینئر لیڈران اور پارٹی کے امیدوار موجود تھے۔ ان جلسوں میں مقامی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سنیچرکو جموں وکشمیرکے سرحدی اضلاع راجوری پونچھ اور جموں کے اکھنور میں پانچ عوامی اجتماعات سے خطاب کیا۔اُنہوں نے اپنی پہلی چناوی تقریب مینڈھر سے شروع کی جہاں اُنہوں نے مینڈھر میں پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ خان کے حق میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا جبکہ بعد ازاں سرنکوٹ میں پارٹی اُمیدوار سید مشتاق احمد بخاری کے حق میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔مرکزی وزیرداخلہ کی نے تیسراچناوی جلسہ تھنہ منڈی میں پارٹی اُمیدوار اقبال ملک جبکہ چوتھا اجتماع راجوری میں پارٹی اُمیدوار ایڈوکیٹ وبودھ کمار گپتا اور چوہدری ذولفقار علی کے حق میں کیا۔پانچواں اور آخری عوامی اجتماع اکھنور میں پارٹی اُمیدوار موہن لال بھگت اور راجیو شرماکے حق میں ہوا۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ پورا ملک گوجر، بکر وال اور پہاڑیوں پر فخر کرتا ہے کہ وہ بھارت کی سلامتی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ 1947 کے بعد جتنی بھی جنگیں پاکستان کے ساتھ ہوئیں، یہاں کے باشندوں نے سپاہی بن کر بھارت کی حفاظت کی ہے۔ 90 کی دہائی میں فاروق عبداللہ کی مہربانی سے جب جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور بدامنی آئی، تب بھی گوجر، بکر وال اور پہاڑی بھائیوں نے اپنے سینوں پر گولیاں کھائیں۔ انہوں نے ووٹروں سے اپیل کی کہ قابل احترام وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی اور مجھ سے جڑنے کا راستہ ہمارے امیدوار ہیں، آپ انہیں جتاکر ریاست میں کمل کا پھول کھلائیں۔ پہلے مرحلے کے ووٹنگ سے واضح ہو چکا ہے کہ جموں و کشمیر میں فاروق عبداللہ، کانگریس اور محبوبہ مفتی کی حکومت نہیں بنے والی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات تین خاندانوں، عبداللہ خاندان، مفتی خاندان اور نہرو-گاندھی خاندان کی خاندانی حکمرانی کو ختم کرنے والے ہیں۔ ان تینوں خاندانوں نے جموں و کشمیر میں جمہوریت کو روک رکھا تھا۔ اگر 2014 میں قابل احترام وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی حکومت نہ آتی تو کیا جموں و کشمیر میں پنچایت، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی کے انتخابات ہوتے؟ آج اس اسٹیج پر بلاک اور ضلع کے منتخب نمائندے بیٹھے ہیں، انہیں کبھی موقع نہیں ملتا۔ یہ تینوں خاندان اپنی اپنی سلطنت کو سنبھالنے میں لگے ہوئے تھے۔ اب جموں و کشمیر کے تقریباً 30 ہزار نوجوان مختلف جگہوں سے الیکشن لڑ کر جمہوریت کا لطف لے رہے ہیں اور جمہوریت کو مضبوط کر رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ ہم آئیں گے تو ان تمام باتوں پر دوبارہ غور کریں گے۔ مجھے بتائیں بھائی کہ کیا پہاڑ کے لوگوں کو اپنے پنچایت نمائندے منتخب کرنے کا حق ہے یا نہیں ہے؟ کیا یہاں کے لوگوں کو بلاک کے نمائندے منتخب کرنے کا حق ہے یا نہیں؟ کیا ضلع پنچایت نمائندے منتخب کرنے کا حق ہے یا نہیں؟ یہاں کے لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق کس نے روکا تھا؟ فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور کانگریس پارٹی نے ریاست کے عوام کے حقوق کو روکے رکھا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے پنچایت، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی انتخابات میں نمائندے منتخب کرنے کے حق کو زمین پر اتارا۔
امیت شاہ نے کہا کہ 90 کی دہائی سے لے کر جموں و کشمیر میں ان لوگوں نے دہشت گردی پھیلائی۔ 40 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ ان لوگوں نے یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر دے کر ان کے مستقبل کو تباہ کیا۔ یہ تینوں خاندان دہشت گردی کو نہیں روک سکے۔ ان لوگوں نے دہشت گردی کو آگے بڑھایا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے دہشت گردی کو ختم کیا اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کے بجائے لیپ ٹاپ دیا۔ فاروق عبداللہ یہاں کے لوگوں کو ڈراتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں پھر سے دہشت گردی آ جائے گی۔ مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت ہے اور میں وزیر داخلہ ہوں، بھارتیہ جنتا پارٹی کا وعدہ ہے کہ جموں و کشمیر کی خوبصورت وادیوں میں دہشت گردی کو داخل نہیں ہونے دیں گے، چاہے فاروق عبداللہ کی دہشت گردی پر کتنی ہی سرپرستی ہو۔
مرکزی وزیر داخلہ نے وادی کے لوگوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ فاروق عبداللہ نے وادی کے لوگوں کو دہشت گردی سے کیوں نہیں بچایا؟ جب یہاں دہشت گردی پھیلی، تو فاروق عبداللہ لندن میں گرمیوں کی چھٹیاں گزار رہے تھے، ریاست کے عوام کے ساتھ نہیں رہتے تھے۔ کیا جموں و کشمیر کے لوگوں کو فاروق عبداللہ جیسے حکمران چاہئیں یا بھارتیہ جنتا پارٹی چاہیے؟ کانگریس کی یو پی اے حکومت میں اس وقت کے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے جی کو لال چوک آنے میں ڈر لگتا تھا، یہ انہوں نے خود قبول کیا ہے۔ میں شندے صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ عام گاڑی میں لال چوک گھوم لیں، اب یہاں کچھ نہیں ہوگا۔
راہول گاندھی پر سخت تنقید کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ راہول گاندھی محبت کی دکان کی باتیں کرتے ہیں لیکن اس دکان سے نفرت اور دہشت گردی کے احکام جاری کرتے ہیں۔ راہول گاندھی کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرو۔ میں کہتا ہوں کہ جب تک پاکستان دہشت گردی بند نہیں کرے گا، تب تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ بات چیت ہوگی تو صرف پہاڑی بچوں کے ساتھ ہوگی۔ کانگریس-نیشنل کانفرنس کے اس تباہ کن ایجنڈے سے نکلنا ہے اور ریاست کو ترقی دینا ہے۔ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے کے بعد یہ پہلا اسمبلی الیکشن ہے۔ نیشنل کانفرنس والے کہتے ہیں کہ کاؤنٹنگ کے بعد حساب ہوگا۔ میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ڈرو نہیں، اب ڈرانے والوں کا حساب ہوگا۔ راہول گاندھی نے امریکہ جا کر یہ بیان دیا کہ ملک سے ریزرویشن ختم کر دیں گے۔ راہول بابا، آپ کی پارٹی تو پہلے ہی ریزرویشن مخالف ہے۔ راہول بابا کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک بی جے پی ہے، تب تک کوئی ریزرویشن ختم نہیں کر سکتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں ہر شہری کو سالانہ پانچ لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کیا ہے۔ ان خاندانوں نے 70 سالوں تک اس ریاست پر حکومت کی، کیا انہوں نے پانچ لاکھ روپے تک کا علاج مفت فراہم کیا تھا؟ مودی جی نے کہا ہے کہ اگر گھر میں بزرگ ہیں تو پانچ لاکھ روپے کی بجائے دس لاکھ روپے تک کا علاج مفت فراہم کیا جائے گا۔ اب 50 کی آبادی والے دیہاتوں کو بھی وزیر اعظم گرام سڑک یوجنا کے تحت پکی سڑک سے جوڑا جائے گا۔ پہلے وزیر اعظم گرام سڑک یوجنا کے تحت 500 کی آبادی والے دیہاتوں کو جوڑا جاتا تھا۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں کو ہوگا۔
شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے آنے کے بعد او بی سی، دلت، گوجر اور بکر وال برادریوں کو ریزرویشن ملا۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پہاڑی بھائیوں کو بھی ریزرویشن کا فائدہ ملا۔ مودی جی کا دل بھی بہت بڑا ہے اور ان کی جھولی بھی بڑی ہے۔ ہم نے گوجر اور بکر وال بھائیوں کا ریزرویشن کم کیے بغیر پہاڑی بھائیوں کو بھی ریزرویشن دیا ہے۔ جب پارلیمنٹ میں ریزرویشن کا بل پیش کیا گیا تھا تو فاروق عبداللہ کی پارٹی نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ان کی پارٹی نے یہاں گوجر بھائیوں کو بھڑکانا شروع کیا کہ ان کا ریزرویشن ختم ہو جائے گا۔ جب میں راجوری آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ ہم گوجر بھائیوں کا ریزرویشن ختم نہیں کریں گے اور پہاڑیوں کو بھی ریزرویشن دیں گے۔ میں نے اپنا یہ وعدہ پورا کیا ہے۔ پہلے یہاں کے لوگ چھوٹی موٹی نوکریاں ڈھونڈتے تھے۔ آج گوجر، بکر وال اور پہاڑی بھائیوں بہنوں کے بچے بھی آئی اے ایس، آئی پی ایس بن کر کلیکٹر اور ایس پی بن کر پورے ملک میں کام کریں گے۔ ان کے بچے بھی میڈیکل، انجینئرنگ، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم میں جائیں گے۔ بھارت کے آئین نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو جو حقوق دیے ہیں، انہیں فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور کانگریس پارٹی نے روک رکھا تھا۔ ان لوگوں نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ ہم ریزرویشن پر دوبارہ غور کریں گے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ریزرویشن پر دوبارہ غور ہو؟ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کچھ بھی کر لیں، تب بھی دنیا کی کوئی طاقت او بی سی، دلتوں، گوجر، بکر وال اور پہاڑیوں کا ریزرویشن ختم نہیں کر سکتی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں ریزرویشن کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت سرکاری نوکری کے پروموشن میں بھی گوجر، بکر وال اور پہاڑیوں کو ریزرویشن دے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آنے والی سردیوں میں مینڈھر میں ونٹر کیمپ، کلیکٹر اور بی ڈی او آفس کھولا جائے گا۔ مینڈھر میں پینے کا پانی، اسپتال اور ہائر سیکنڈری اسکول کی سہولیات بھی جلد فراہم کی جائیں گی۔ ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے پر آئی اے ایس امتحان کے لیے سورنکوٹ میں ایک کوچنگ سینٹر کھولیں گے۔ ہمارے امیدوار کو یہاں سے ایم ایل اے بنا کر بھیج دیجیے، بی جے پی ان کو بڑا آدمی بنائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں سے پونچھ ضلع تک نیشنل ہائی وے 44A کو توسیع دے کر پہاڑی علاقوں کی زندگی کو آسان بنایا ہے۔ سورنکوٹ میں سڑکیں بہتر کی جا رہی ہیں۔ سورنکوٹ سے بفلیاز تک بننے والا ہائی وے پیر کی گلی تک جوڑے گا، تاکہ ملک کے سیاح یہاں پہنچ سکیں۔ سورنکوٹ میں ڈگری کالج اور کھیل کا اسٹیڈیم بھی ہماری حکومت نے بنایا۔ پونچھ-راجوری میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے امتحان کے لیے تربیتی مراکز کھولیں گے۔ اس میں پڑھنے والے بچوں کو ہر سال دس ہزار روپے کا وظیفہ بھی دیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی نے نیشنل ہائی وے 144A کو پونچھ تک پہنچایا۔ شاہدرہ شریف سے بفلیار تک سڑک بنائی گئی۔ منگوٹا سے درہال تک اور بھی کئی سڑکیں بنوائی گئیں۔ شاہدرہ شریف میں روپ وے لگنے والا ہے۔ تھنہ مندی میں ضلع اسپتال بنایا گیا۔ بچوں کو ریل دکھانے اب جموں نہیں جانا پڑے گا کیونکہ اب پونچھ راجوری میں بھی ٹرین آئے گی۔ وہ دن دور نہیں ہے کہ یہاں سے آپ سیدھا دہلی پہنچ جائیں گے۔

 

 

اکھنور کی جلسہ عام میں راہل گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ میں راہل بابا سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر جموں و کشمیر میں ووٹ چاہیے تو ملک کے عوام کو واضح کریں کہ کیا کانگریس اور راہل گاندھی نیشنل کانفرنس کے ایجنڈے سے متفق ہیں؟ راہل گاندھی جواب نہیں دیتے۔ راہل گاندھی چاہے جواب دیں یا نہ دیں، دفعہ 370 ملک کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہے اور اب یہ کبھی واپس نہیں آئے گی۔ اکھنورسے میں راہل بابا کو کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں ایک ہی جھنڈا رہے گا، سب سے پیارا ترنگا رہے گا اور کوئی اور جھنڈا نہیں رہے گا۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم راہل گاندھی اور فاروق عبداللہ کے ایجنڈے سے متفق ہیں۔ پاکستان اور راہل گاندھی، پاکستان اور نیشنل کانفرنس کا ایجنڈا ایک جیسا ہے۔ کانگریس کو شرم آنی چاہیے کہ ان کی بات کا حمایت پاکستان کا وزیر دفاع کر رہا ہے۔ اگر یہ لوگ جموں و کشمیر میں غلطی سے بھی آگئے تو یہاں پھر سے دہشت گردی آجائے گی۔ راہل بابا، آپ کی تیسری نسل بھی آئے گی نا، تب بھی ہم کشمیر میں دہشت گردی کو واپس نہیں آنے دیں گے۔
اکھنور سے کانگریس کے امیدوار پر بھی سی بی آئی کے چھاپے پڑے۔ پیپر لیک گھوٹالے میں پکڑے گئے۔ کانگریس کو اکھنور کے لیے یہی امیدوار ملا! اکھنور کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ ایک طرف بی جے پی کے امیدوار سبکدوش پولیس افسر کو چننا ہے یا سی بی آئی کے پیپر لیک کے ملزم کا انتخاب کرنا ہے۔ محبوبہ مفتی کہتی تھیں کہ دفعہ 370 ہٹ جائے گی تو کوئی یہاں ترنگا نہیں اٹھائے گا۔ محبوبہ جی، دفعہ 370 ہٹ گیا، انتخابات ہو رہے ہیں اور لال چوک پر شان سے ترنگا لہرا رہا ہے۔ پی ڈی پی کا چار سے زیادہ پانچواں امیدوار نہیں جیتنے والا ہے۔ راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی دلت مخالف پارٹی ہیں۔ انہوں نے امبیڈکر جی کو عزت نہیں دی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈاکٹر امبیڈکر کے احترام میں ’’پنچ تیرتھ‘‘ کا قیام کیا۔
شاہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے پْرعزم ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کے روزگار کا اہم ذریعہ سیاحت کی صنعت ہے۔ 2023 میں دو کروڑ سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر آئے۔ فاروق عبداللہ جتنے سالوں تک وزیر اعلیٰ رہے، ان کے دور میں جتنے سیاح آئے، ان سب کو جوڑ دیں تب بھی دو کروڑ نہیں بنتا، جتنے ایک سال میں یہاں سیاح آئے ہیں۔ پونچھ، راجوری، ڈوڈہ میں سیاح کیوں نہیں آتے؟ کیونکہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ پانچ کلو اناج ملتا تھا کیا؟ پینے کا پانی پہنچتا تھا کیا؟ یہ پیسہ کہاں گیا؟ تین خاندانوں نے بدعنوانی میں یہ پیسہ ہضم کر لیا۔
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا جھنڈا لال ہے، ان کے ایک لیڈر نے کہا کہ یہاں دہشت گردی ہے۔ میں ریاست کی عوام سے پوچھتا ہوں کہ کیا دہشت گردی سے کسی کو بھلا ہوتا ہے؟ یہ لوگ بچوں کے ہاتھوں میں بندوق تھما کر کیا کرنا چاہتے ہیں؟ بھارتیہ جنتا پارٹی بھی پہاڑی بھائیوں کے ہاتھوں میں بندوق دے گی، لیکن انہیں پولیس، سی آر پی ایف اور فوج میں بھرتی کر کے بندوق دے گی۔ سرحد پر خصوصی قسم کے کیمپ لگا کر یہاں کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ سیکورٹی فورسز میں بھرتی کیا جائے گا۔
مینڈھرضلع میں ایک اسپتال اور او پی ڈی بھی بنایا گیا ہے۔ سب ڈویژنل اسپتال میں سرجری کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ ڈاک بنگلہ مینڈھرمیں ایک نیا کانفرنس ہال بھی بنوایا گیا ہے۔ مینڈھرکے زیادہ تر علاقوں میں شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائٹس نصب کی گئی ہیں۔ اس علاقے میں گولہ باری سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ بنکر بنائے جائیں گے۔
شاہ نے کہا کہ 90 کی دہائی میں کتنی زیادہ فائرنگ ہوتی تھی۔ اب اتنی فائرنگ نہیں ہوتی ہے کیونکہ پاکستان وزیر اعظم نریندر مودی سے ڈرتا ہے، جبکہ پہلے کے حکمران پاکستان سے ڈرتے تھے۔ اب پاکستان کی ہمت نہیں کہ وہ سرحد پر فائرنگ کرے۔ اگر پاکستان سرحد پر فائرنگ کرے گا تو گولی کا جواب گولے سے دیا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ دہشت گردی کی وجہ سے جموں و کشمیر 3,000 دنوں تک بند رہا۔ آٹھ سالوں تک ریاست اندھیرے میں ڈوبی رہی۔ تین خاندانوں نے ریاست کی ترقی کے 35 سال برباد کیے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون نے بی جے پی کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا عزم ہے کہ ہر گھر کی سب سے بڑی عمر کی خاتون کو سالانہ 18 ہزار روپے کا چیک دیا جائے گا۔ اس وقت کسانوں کو سالانہ 6 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ یہاں سے ہمارے امیدوار کو کامیاب بنا کر بی جے پی کی حکومت بناؤ، تو ریاست کے کسانوں کو سالانہ 10 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ زرعی بجلی کے بلوں میں 50 فیصد کمی کی جائے گی اور 500 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ جموں میں میٹرو سروس شروع کی جائے گی اور توی دریا پر رِیور فرنٹ بنایا جائے گا۔
مینڈھر،پونچھ اور راجوری کی پہاڑیوں میں پہلگام کی طرح ایک سیاحتی مقام تیار کیا جائے گا، جہاں دنیا بھر سے سیاح آئیں گے۔ ان تین خاندانوں نے 70 سال تک جموں کے اس علاقے کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی حکومت بننے پر سرکاری ملازمتوں میں اگنی ویر کو 20 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ ساتھ ہی ہماری حکومت بننے پر یہاں پانچ لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ یہاں ہائر سیکنڈری میں پڑھنے والے ہر بچے کو لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ دیے جائیں گے تاکہ انہیں تعلیم میں سہولت ہو۔ کشتواڑ میں آیوش ہربل پارک بنایا جائے گا، جموں میں آئی ٹی حب قائم کیا جائے گا، ادھمپور میں فارماسیوٹیکل حب بنایا جائے گا۔
یہاں پر دو یا تین بڑے سیاحتی شہر بنا کر سیاحوں کو متوجہ کیا جائے گا۔ پورے پہاڑی علاقوں میں غریبوں کے لیے پانچ مرلہ زمین مفت دی جائے گی تاکہ وہ حکومت کی فلاحی اسکیموں سے مستفید ہو سکیں۔ آنے والے وقت میں پہاڑی سماج کے لوگ بھی چیف سیکریٹری بنیں گے۔ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘کے منتر پر بھارتیہ جنتا پارٹی ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ بی جے پی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو یہاں کی ترقی کا موقع دیں۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا