ہماچل پردیش میں محبت کی دکان چلانے والے دہشت گردوں کے سامنے لاچار و ناکام مسلم مخالف سازشیں تیز سے تیز تر ہوئیں!

0
58

احمد رضا

سہارنپور //ہماچل پردیش میں مسلمانوں کے خلاف زہر لگاتار پھیلتا ہی جارہا ہے جہاں ممبئی میں بھاجپا ممبر اسمبلی نتیش رانا مسلمانو کے قتل عام کی دھمکیاں دے رہا ہے وہیں اتراکھنڈ میں پرانے مزارات ،مدارس اور مساجد کو بلڈوزر چلا کر مٹی میں ملا یا جا رہا ہے وہیں محبت کی دکان چلانے والے کانگریس چیف منسٹر کی ناک کے نیچے اعلانیہ پچھلے دس روز سے مسلم افراد کو زرد کوب کرتے ہوئے انکی دکانات اور مکانات کو لوٹا پیٹا جا رہا ہے

https://www.jagran.com/himachal-pradesh/shimla-himachal-mosque-row-now-controversy-over-aadhar-card-date-of-birth-of-46-out-of-88-muslim-businessmen-in-shimla-is-same-23800590.html

سکھو یندر سنگھ 7سرکار دہشت گردوں کے ہاتھوں مسلم افراد کی پٹائی اور تباہی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ہماچل پردیش کے شملہ کے قریب بیس دن قبل ایک مسجد کے خلاف نفرت کی آواز بلند کی گئی پھر کچھ دن بعد دیکھتے ہی دیکھتے پو رے ہماچل پردیش اسکے بعد اتراکھنڈ میں مسلم آبادی کو باہر نکال کرو اور مسجدوں سے دیو بھو می کو پاک کرو کے نعرے لگائے جانے لگے سرکار کی لاچاری کے نتیجہ میں پھاڑی علاقوں میں مسلم آبادی کے لئے بڑا خطرہ لاحق ہو گیا ہے بھاجپا سرکاروں نے بھی دہشت گردوں کی بھر پور مدد نتیش رانا ، کاجل ہندوستانی ، سوامی آسیما نند ،آچاریہ گری اور ٹی راجہ جیسے آتنکیوں کے زہر سے بھرے بیانات پر خموشی اختیار کر کے کی ہے در اصل یہ ملک کو ہندو غلبہ والا ملک بنانے کی کوشش کا حصہ بھر ہے بھلا 35 كروز مسلم تین کروڑ سکھ اور دو کرو ڑ سے زیادہ عیسائی آبادی کو کیسے فنا کر سکتے ہیں یہ ملک کو خانہ جنگی کی جانب لیجا نیکا خطرناک کھیل ہندو شدت پسند افراد نے سرکار کا نرم رویہ دیکھ کر ہی کھیلا ہے! آپکو بتاتے چلیں کہ ایک مدارس اسلامیہ اور مساجد کے سامنے ہر روز کانوں کو پھاڑ دینے والی آواز میں ڈی جے بجانا اور ناچ عام ہو گیا ہے پولیس دہشت پسند افراد کی مدارس اسلامیہ اور مساجد کے سامنے اعلانیہ دہشت گرد ی کو دیکھ کر تماشائی بنی رہتی ہے سونے پر سہاگہ یہ کہ کچھ وقت بعد یہ افواہیں گشت کر نے لگتی ہیں کہ مسلم افراد نے ہندوؤں پر پتھراؤ کر دیا ہے پھر کیا منصوبہ بندی کے تحت مسلم آبادی پر لاٹھیاں برسائی جاتی ہے گھر میں گھس کر مسلم افراد کو باہر نکال کر بری طرح سے پیٹا جاتا ہے اور انھی کے خلاف فرضی مقدمات لگاکر جیل بھیج دیا جاتا ہے جہاں سالوں مظلوم مسلم جیلوں میں پڑے ہوئے درد سے تڑپ تے رہتے ہیں بھاجپا ئی اس کارروائی سے خوش ہو کر لٹے پٹے مسلم افراد اور انکے گھروں پر بلڈوزر چلا ئے جانے کی ویڈیوز وائرل کر کے خوشیاں مناتے ہوئے نظر آتے ہیں یہ سلسلہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں لگاتار دس سالوں سے جاری ہے اپکو بتاتے چلیں کہ اکثر پتھراؤ کا عمل مسلمانوں کو پھنسانے کے لئے منصوبہ بند ہوتا ہے جو پولیس کی ملی بھگت سے انجام کو پہنچا یا جاتا ہے اگر مانیںپتھراؤ تو بتائیں کہ کیا تب بھی پتھراؤ کوئی ایسا جرم ہے جس کو بہانہ بنا کر مسلم افراد کے مکانوں دکانوں اور کمرشیل سینٹروں پر اور ان کی قیمتی گاڑیوں پر بلڈوزر چڑھا دیا جائے؟ یقیناً اس سوال کا جواب یہی ہوگا کہ یہ عمل جائز نہیں ہے ، قانون میں پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف ایسی کارروائی کی کوئی شق نہیں ہے ۔ لیکن کوئی کیا کر سکتا ہے، اب معمولی باتوں پر مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چڑھا دینا بی جے پی کی ریاستی حکومتوں کا پسندیدہ کھیل بن گیا ہے ۔ اور بھگوا سرکاریں آنکھ موند کر کسی بھی مسلمان کے مکان اور دکان پر بلڈوزر چڑھا دیتی ہیں کیونکہ ان سے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں ہے۔ عدالتیں، بشمول سپریم کورٹ، ایسے ہر ناجائز اور غیر آئینی عمل سے آنکھیں موندے ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت کچھ نہیں بولنے والی کیونکہ بی جے پی کی تمام ریاستی حکومتیں اسی کی چھتر چھایہ میں چلتی ہیں ۔ اور رہی اپوزیشن تو اسے صرف مسلم ووٹوں سے غرض ہے ، مسلمانوں کے مسائل سے نہیں۔ مدھیہ پردیش میں یہ غیر جمہوری اور غیر آئینی عمل گزشتہ حکومت سے چلا آ رہا ہے ، بہت سارے مسلمانوں کو اجاڑا گیا ہے ، اور مقصد اجاڑنا ہی ہے
https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا