370ہٹائے جانے اور سابقہ ریاست کو دو ٹکروں میں منقسم کرنے کے بعد پہلی بار تقریباً دس سال کے بعد جموں و کشمیر کی عوام کو اپنے اسمبلی امیدوار کے حق میں اپنی مرضی کا بٹن دبانے کا موقع ملا ۔وہیں آخری بار اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹنگ سال 2014 میں ہوئی تھی۔ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد جموں و کشمیر میں پہلی بار ووٹنگ ہوئی۔
لیکن اس بار ایک بات خاص دیکھنے کو ملی کے عوام نے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بڑی گرمجوشی سے اپنے حق کا استعمال کیا ۔وہیںپہلے مرحلے میں عوام نے کل 24 نشستوں پر 219 امیدواروں کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پرامن ووٹنگ ہوئی، ایسی کوئی بھی شکایت نہیں ملی جس سے کوئی بڑا مسئلہ بنتا نظر آرہا ہو۔تاہم اگر کہا جائے جموں و کشمیر میں الیکشن کا پہلہ مرحلہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔اب جبکہ پہلے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد اب دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ 25 ستمبر کو ہوگی اور آخری مرحلے کے لیے ووٹنگ یکم اکتوبر کو ہوگی۔اور وہیں الیکشن کمیشن کے مطابق جموں کشمیر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو ایک ساتھ کیا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں آنے والے باقی دو مرحلوں میں کیا کچھ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ لیکن اس بار کے اسمبلی الیکشن میں ایک بات صاف ہے کہ عوام اپنے حق کے استعمال کو لیکر کافی پر جوش ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ برسوں کے انتظار نے لوگوں کو بہت کچھ سکھا دیا ہے ۔ کہ اب دوبارہ وہ ایسی کوئی غلطی نہ کریں کہ لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی والی کہاوت کہیں سچ ثابت نہ ہو جائے ۔