بھارت کی خوراک سلامتی کو تابکاری سے مبرا بنانے کی تکنالوجی کے ذریعہ تغیر سے ہمکنار کرنا

0
0

چراغ پاسوان

خوراک ڈبہ بندی صنعتوں کی وزارت کے وزیر

خوراک کی اہمیت بنیادی بقاء سے بھی کہیں زیادہ کئی پہلو پر احاطہ کرتی ہے، یہ ہماری صنعتوں، سماجی اجتماعات اور رسم و رواج میں اہم کردار ادا کر تی ہے جس سے ہماری ثقافتی شناخت اور ہماری فعالیت کا اظہار ہوتا ہے۔ اقتصادی لحاظ سے خوراک کی صنعت نمو کے راستے کا تعین کرتی ہے، روزگار بہم پہنچاتی ہے اور دیہی اور زرعی ترقی کو پروان چڑھاتی ہے۔ یہ اہم طو رپر دونوں یعنی گھریلو کھپت اور برآمدات کے ذریعہ قومی معیشت میں اہم تعاون فراہم کرتی ہے۔ بھارت جو اب اپنی آزادی کے 78ویں برس میں وکست بھارت کی تصوریت کی جانب گامزن ہے، ایسی صورت میں خوراک سلامتی اور تحفظ ازحد اہمیت کا حامل پہلو ہے۔ اس کے تحت اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ صارفین تک پہنچنے  والی خورا ک ہر طرح کی آمیزش سے محفوظ ہو اور وافر، تغذیہ بخش خوراک اور سب کے لیے اس کی دستیابی کی ضمانت کے ساتھ خوراک سے متعلق خسارہ کم سے کم ہو۔

خوراک سے متعلق خسارے اور زیاں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے خصوصاً جلد خراب ہونے والی اشیاء مثلاً پھلوں اور سبزیوں کو محفوظ کرنے کے لیے ازحد ضروری  ہے تاکہ خوراک سلامتی اور ہمہ گیری کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اس کے تحت ہمارے کاشتکاروں کے لیے منفعت بخش قیمتوں کو بھی یقینی بنا نے میں مدد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ، جیسے جیسے زراعت اور ڈبہ بند خوراک پر مبنی مصنوعات نمو پذیر ہو رہی ہیں، مؤثر خوراک سلامتی انتظام افزوں طور پر اہمیت کا حامل ہوتا جا رہا ہے۔ متعدد ترقی یافتہ معیشتوں  نے اپنے یہاں ازحد سخت خوراک سلامتی ضوابط اور طریقہ ہائے کار نافذ کر رکھے ہیں تاکہ خوردنی درآمدات کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ خوراک سلامتی کے واقعات سنگین اقتصادی اثرات کے حامل ثابت ہو سکتے ہیں، اس کے نتیجے میں صحت عامہ سے وابستہ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، صارفین کے اعتماد میں تخفیف لاحق ہو سکتی ہے اور خوراک کی سپلائی اور قیمتوں کے استحکام میں رخنہ پیدا ہو سکتا ہے۔ لہٰذا خوراک سلامتی کو یقینی بنانا نہ صرف یہ کہ صحت عامہ کی حفاظت کے لیے ضروری ہے بلکہ اقتصادی ترقی، بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے اور منڈی تک رسائی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

خوراک سلامتی اور تحفظ سے وابستہ مسائل کو حل کرنے کے معاملے میں بھارت کی عہد بندگی سے ہم آہنگ رہتے ہوئے یعنی ہمہ گیر ترقیات کے اہداف کے حصول کے لیے 2024-25 کے مرکزی بجٹ میں ایم ایس ایم ای کے شعبے میں 50 کثیر پہلوئی مصنوعات اور عدم تابکاری اکائیوں کے قیام کے لیے فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔ ا س سے سلامتی او رتحفظ کے معاملے میں ہماری وابستگی کا اظہار ہوتا ہے کیونکہ خوراک کو تابکاری کے اثرات سے مبرا بنانے کی تکنالوجی زرعی مصنوعات کی فروخت کی دُکانوں تک محفوط رہنے کی مدت کو بڑھانے کے لیے ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ برعکس صورتحال میں یہ صارفین تک پہنچ جاتی ہیں اور خوراک سے متعلق خسارہ کم ہوتا ہے اور سپلائی چین بھی متاثر نہیں ہوتی۔

خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کے معاملے میں خوراک کو خشک کرنا، یہ دیکھنا کہ کیا یہ بڑی مقدار میں پیک کی گئی ہے، پوری احتیاط کے ساتھ یقینی بنائے گئے ماحول میں تابکاری سے مبرا بنایا گیا ہے، ضروری ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کار مؤثر طریقے سے خوراک کے نتیجے میں لاحق ہونے والے امراض کے خطرات کم کر دیتا ہے یعنی مضر جرثومے ختم ہو جاتے ہیں۔ اس کے ذریعہ خوراک کے خراب ہونے کا سلسلہ بھی مدھم پڑ جاتا ہے اور خوراک برباد نہیں ہوتی اور ایسے تمام تر آرگانزم کو تباہ کر دیا جاتا ہے جو خوراک کی خرابی کا باعث بنتے ہیں، وقت سے پہلے پک جانے کے عمل میں تاخیر پیدا کرکے خوراک کے خسارے کو کم سے کم کیا جاتا ہے، جرثومے سے مبرا بنایا جاتا ہے، اور اس طرح اسے برباد ہونے سے بچایا جاتا ہے۔ اس سے خوردنی مصنوعات کو دُکانوں تک پہنچ کر ان کو محفوظ رکھنے کی مدت میں اضافہ کے لیے کیمیاوی مادوں کی ضرورت کم سے کم ہوتی ہے جس کے ذریعہ پہلے سے کہیں زیادہ ہمہ گیر خوراک سپلائی چین فراہم ہوتی ہے۔ تابکاری سے مبرا بنانے کا عمل بہت باریکی سے خوراک کو مخصوص عمل سے گزارنے سے مشروط ہوتا ہے تاکہ درکار اثرات حاصل کیے جا سکیں اور یہ پورا عمل پورے اس سلسلے کو منظم بناتا ہے۔ خوراک سلامتی کے طریقہ ہائے کار کو سہل بناتا ہے اور خوراک سپلائی چین کی لاگت میں بھی کفایت فراہم کرنے میں اپنا تعاون دیتا ہے۔

خوراک کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے تابکاری کے استعمال کا نظریہ کوئی نیا نہیں ہے- روایتی طور پر پھلوں، سبزیوں، جڑی بوٹیوں، گوشت ، مچھلی ، وغیرہ کو  خشک کرنا جیسے روایتی طریقے پہلے سے رائج رہےہیں۔ یہ طریقے صدیوں سے خوردنی اشیاء کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ خوراک کو تابکاری سے محفوظ کرنے کی تکنالوجی میں جدید دلچسپی کوڈیکس ایلمنٹیریس کمیشن کے بعد، ابھر کر سامنے آئی ہے جو اقوام متحدہ کے خوراک اور زرعی ادارے (ایف اے او) کا مشترکہ خوراک معیار بندی پروگرام کا ایک حصہ ہے، جس کے تحت عالمی معیارات وجود میں آئے ہیں۔

خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کے لیے عام طور پر اسے پکایا جاتا ہے، یہ تمام تر پہلوؤں کے لحاظ سے خوراک سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر اختیار کیا گیا ہے، خصوصاً ایسے ممالک میں جہاں ترقی یافتہ خوراک سلامتی معیارات نافذ ہیں جن میں امریکہ، یوروپی یونین، جاپان، آسٹریلیا اور کناڈا کے نام شامل ہیں، جہاں یہ طریقہ کار دونوں یعنی گھریلو اور برآمداتی منڈیوں کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ 2012  کے معاہدے میں اس کے اثرات کی ایک قابل ذکر مثال دیکھی جا سکتی ہے جس کے تحت بھارتی آموں کو 20 برسوں کی پابندی کے بعد امریکہ کو برآمد کرنے کا راستہ کھلا۔ یہ کامیابی بھارت  کے ذریعہ اس شرط پر اتفاق کرنے کے بعد حاصل ہوئی کہ وہ اپنے یہاں سے آموں کو برآمد کرنے سے پہلے تابکاری کے اثرات سے مبرا بنائے گا یا کیڑے مکوڑوں کے خطرے سے کم سے کم خراب ہونے کے لائق بناکر برآمد کرے گا، اس طریقے سے امریکی گھریلو زراعت کو تحفظ  فراہم کرے گا۔

https://www.mofpi.gov.in/

بھارت نے ایک اہم پیش رفت اور حاصل کی ہے، اس نے ملک بھر میں 34 تابکاری سے مبرا بنانے کی سہولتیں قائم کی ہیں۔ خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت نے اس بنیادی ڈھانچے کو وضع کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں سے 16 سہولتیں ایسی ہیں جنہیں خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ جہاں یہ پیش رفت ایک جانب قابل تعریف ہے وہیں تقسیم کی سہولتوں کی تعداد میں وسعت ہماری اس صلاحیت میں مزید اضافہ کرے گی جس کے ذریعہ ہم اپنی فعال زرعی خوردنی منڈی کی نمو پذیر طلب کی تکمیل پر قادر ہو سکیں گے۔

 تاہم، بڑے پیمانے پر لاگتوں کے ذریعہ خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کی سہولتوں کے چالو ہوجانے کے بعد عدم تابکاری کی سہولت کا قیام جس میں 1ایم سی آئی کوبالٹ 60 وسیلے کا استعمال کیا ہوگا، اس کے لیے مجموعی طور پر 25 سے 30 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ آراضی اور اضافی بنیادی ڈھانچے کی لاگتیں اس میں شامل نہیں ہوں گی۔ اس طرح کی اکائیوں کے چالو ہونے کے عمل میں متعدد اہم مرحلے کارفرما ہوں گے جس میں تجویز کی چھان پھٹک منظوری  ، جائے مقام سے متعلق منظوری، پلانٹ کی تعمیر ، وسیلے کی تنصیب، سلامتی پہلوؤں کا تجزیہ اور رہنمائی، نگرانی، ان کے چالو ہونے اور تابکاری کے وسائل  کو وقتاً فوقتاً بدلنے سمیت جاری رکھ رکھاؤ کے پہلو بھی اس میں شامل ہوں گے۔ بھابھا ایٹومک تحقیقی مرکز اور ایٹمی توانائی ریگولیٹری بورڈ جیسے کلیدی ادارے اس تمام تر عمل کی قیادت کریں گے۔

ان سہولتوں کے قیام کے لیے اعلیٰ پونجی کی لاگتوں کے ابتدائی مرحلے کے باوجود سرمایہ کاروں کے لیے اس میں خاطر خواہ مواقع دستیاب ہیں۔ محفوظ، زیادہ دیر تک محفوظ رہنے والی خوردنی اشیاء جو گھریلو اور بین الاقوامی منڈیوں کے لیے درکار ہیں، ان کی فزوں تر ہوتی ہوئی طلب سرمایہ کاری کے لیے ایک منفعت بخش موقع فراہم کرتی ہے۔ خوراک سلامتی میں اضافے کی صلاحیت اور ان کے دُکانوں تک پہنچ کر محفوظ رہنے کی صلاحیت خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کی سہولتوں جیسے پہلو زیاں کی روک تھام میں اہم امور ہیں اور ان کے ذریعہ سخت ترین برآمداتی میعارات کی کسوٹی پر بھی کھرا اترا جا سکتا ہے۔ بھارتی خوراک ڈبہ بندی شعبے سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ 2025 سے لے کر 2026 تک 535 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ جائے گا اور اس میں ڈبہ بند خوراک برآمدات کا فزوں تر حصہ ہوگا۔ تابکاری سے مبرا بنانے کی سہولتیں مستقبل میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے امکانات کی حامل ہیں۔

خوراک کے زیاں میں تخفیف لانے کے مقصد سے بنیادی ڈھانچہ ترقیات کو حمایت فراہم کرنے کے لیے خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت (ایم او ایف پی آئی) خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کی اکائیوں کے قیام کے لیے فی پروجیکٹ 10 کروڑ روپئے تک کی امداد بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ حمایت عطیات یا سبسڈی کی شکل میں فراہم کی جاتی ہے۔ یہ اس مقصد سے وضع کی گئی ہے کہ خراب ہو جانے والی پیداوار کو خراب ہو جانے سے روکا جا سکے۔ اس میں پھل اور سبزیاں شامل ہیں اور اس میں ان کی صحت بخش ہونے کی خصوصیت اور دُکانوں تک پہنچ کر محفوظ رہنے کی صلاحیت بھی بڑھائی جا سکے۔ مرکزی بجٹ 2024-25 میں کیے گئے اعلانات کے مطابق خوراک ڈبہ بندی کی صنعت کی وزارت نے صنعت کاروں سے مربوط کولڈ چین اور ویلیو ایڈیشن بنیادی ڈھانچے (کولڈ چین اسکیم) کے تحت کثیر مصنوعاتی خوراک عدم تابکاری اکائیوں کے قیام کے لیے دلچسپی کے اظہار کے مراسلے طلب کیے ہیں۔

خوراک کو تابکاری کے اثرات سے مبرا کرنے کے عمل کا اہم رول دیکھتے ہوئے یعنی جس کے ذریعہ خوراک سلامتی اور جلد خراب ہو جانے والی چیزوں کی دُکان پر پہنچ کر محفوظ رہنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے، اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے بنیادی ڈھانچے کو اس انداز میں وسعت دی جائے کہ وہ بھارتی خوراک سپلائی چین  اور زرعی خوراک برآمداتی شعبے کی نمو پذیر طلب کی تکمیل کر سکے۔ ہم سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں سے گذارش  کرتے ہیں کہ وہ اضافی عدم تابکاری سہولتوں کے قیام کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، اس کے لیے وہ خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت کی جانب سے فراہم کی جانے والی مالی امداد کو بروئے کار لائیں۔ عدم تابکاری سے سہولتوں میں سرمایہ کاری خوراک سلامتی میں اضافہ کرے گی، زیاں کو کم سے کم کرے گی او ربھارت میں خوراک سلامتی کو بہتر بنائے گی، ساتھ ہی ساتھ ہمارے کاشتکاروں کے لیے بہتر قیمتوں کو بھی یقینی بنائے گی۔ بھارت کی خوراک صنعت کو تغیر سے ہمکنار کرنے کے عمل میں ہمارا ہاتھ بٹائیں- آپ کی سرمایہ کاری ہمہ گیر زراعت کے مستقبل کی سمت کا تعین کرے گی اور نمو پذیر ہوتی ہوئی معیشت میں اپنا تعاون فراہم کرے گی۔

https://lazawal.com/?cat=14

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا