ہماری وفاؤں کے تو ارض و عرش خود گواہ ہیں

0
0
  • ہماری وفاؤں کے ثبوت مانگنے والو!ہماری وفاؤں کے ثبوت مانگنے والو!ہماری وفاؤں کے تو ارض و عرش خود گواہ ہیںجنہوںنے جامِ شہادت پی کر ہر حال میں وفاداری نبھائی ہے وطن کی شان کے خاطر مسکراتے ہوئے اپنی جان لٹائی ہےآج اس مسلمان سے تم کہتے ہو ہندوستان اسکا نہیں ہے  جبکہ یہاں کی مٹی بھی ہماری وفاؤں کے قصے سناتی ہے سلام ہے اْن دلیر جانباز سرحد کے سپاہیوں پہ جنہوںنے وطن کی حفاظت کے خاطر اپنے جسم پہ گولیاں کھاتے ہوئے خون کے آخری قطرہ کو بھی ملک کے نام کر شہادت کی ایسی مثال پیش کی ہے جسکا چرچا ساری دنیا میں ہے جسکے گواہ خود زمیں و آسمان ہیں ، مسلمانوں کی یہ شہادتیں ، قربانیاں ہماری حب الوطنی کے پختہ ثبوت ہیں کہ کس طرح ہم ہندوستانی اپنے نوجوانوں کی شہادت پہ نم آنکھوں کے باوجود دل میں درد کا طوفاں سمیٹے لبوں پہ مسکان سجائے فخر محسوس کرتے ہوئے شہیدوں کی شاں میں قصیدے گا رہے ہیں ۔وہیں دوسری طرف ہمارے ملک کے سیاستدانوں کو سانپ سونگ چکا ہے , انکی اس چپی سے تعصب کی بو آرہی ہے ۔ چند فرقہ پرست تنظیمیں شہیدوں کی شان میں گستاخی کر آگ اْگل رہی ہیں تو بکی ہوئی میڈیا اس آگ کو بھڑکانے کا کام کررہی ہے ۔لیکن ہندوستان کے مسلمان اب کچھ دیکھتے ہوئے بھی اتحاد کو برقرار رکھنے کے خاطر راہِ وفا پہ چلتے ہوئے اپنے جانبازوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اپنے شہداء کی شہادت کو ساری دنیا کے روبرو کرواکر ہر ہندوستانی میں قربانی کا جذبہ پیدا کر ہر دل میں شہادت کی شمع جلانا چاہتے ہیں ۔ پر اس گودی میڈیا اور ہندوتووادیوں کو اس پہ بھی اعتراض ہے، اس میں بھی کیڑے نکالتے ہوئے بی تْکے سوال کر الزامات لگائے جارہے ہیں جس سے انکی دوغلی ذہنیت ، سیاسی چال بازیاں صاف جھلک رہی ہیں کہ یہ کیسے مسلمانوں کو ڈرا دھمکا کر وطن پرستی ثابت کروانے کے نام پہ ظلم ڈھارہے ہیں آخر اور کتنے ثبوت چاہئیے انہیں ؟؟؟ ہندوستاں کی آزادی سے لیکر آج تک مسلمانوں نے اپنے ملک کے لئے جو قربانیاں دی ہیں وہ بیان کرنا بھی مشکل ہے ،پر افسوس چمنستاں کہلانے والے ہندوستاں میں آج جس قسم کی ذہنیت پروان چڑھائی جارہی ہے بیحد شرمناک ہے ۔ آج یہاں کوئی نرسنگھار کرکے بھی بھگوان بنا بیٹھا ہے تو کوئی آہ بھی بھرے تو وبال مچادیا جاتا ہے ۔ اینٹی نیشنل کہا جاتا ہے، آخر یہ دوہرا نظریہ کیوں ؟؟ ۔ جہاں ایک طرف مسلمانوں کو دہشت گردی کا ٹھپا لگا کر دنیا کے ہر کونے میں ظلم ستم کئے جارہے ہیں ، بے گنا ہ ہونے کے باوجود دہشت گرد کہہ کر زندگی کا طویل عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کر اذیتیں دی جارہی ہیں ۔لوجہاد اور گائے کے نام پہ قتل و عام کیا جارہا ہے ۔سماجی معاشی ،شرعی ہر جگہ نئے نئے ہتھ کھنڈے استعمال کر ہراساں کیا جارہا ہے تو دوسری طرف وہی مسلمان اپنی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے وطن پہ قربان ہورہے ہیں لیکن انکی اس قربانی اس شہادت کو بھی بارود، تعصب اور نفرت کی دھند میں چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ جس کی جیتی جاگتی مثال حال ہی میں جمو ںمیں ہوئے فدائین حملے میںشہید ہوئے ہمارے 5 جانباز مسلم نوجوان صوبیدار محمد اشرف میر ، صوبیدار حبیب اللہ قریشی ،لانس نائک منظوراحمد ، کرناٹک کے 23 سالہ جاوید احمد اور سرینگر انکاؤنٹر میں شہید ہوئے بہار کے آرا ضلع کے پیرو کا شہید مجاہد خان اور دیگر جانباز سپاہی یہاں تک کے ان میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں جنہیں گولی لگی ،یہ تمام وہی شہدائے ہند ہیں جنہیں نہ جانے کتنی بار مسلمان ہونے کی وجہ سے اپنی وفاداری کا ثبوت دینا پڑا ہوگا ۔کتنی مشکلات کا سامنا کیا ہوگا اور آج جب ساری دنیا میں انکی حب الوطنی کے چرچے عام ہیں تو اسکو بھی فرض کی چادر میں ڈھانپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بیشک یہ پہلے ہندوستانی سپاہی ہیں پر اس بات کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ انکا مذہب اسلام ہے اور یہ سچے مسلمان ہیں جنہوںنے اسلام کے احکامات کے مطابق اپنے ملک سے وفاداری نبھاتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا،انہی جیسے بے شمارمسلم نوجوانوں نے خود کو ثابت کرتے ہوئے شہادت حاصل کی ہے جس میں شہید محمد ناصر اور کارگل کی جنگ کے کئی سپاہی تھے اور سلیم جیسے نوجوان بھی ہیں جنہوںنے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کئی لوگوں کی جانیں بچائی تھیں آج اگر مسلمانوں کی حب الوطنی کی مثالیں دینے پہ آجائیں تو یہ آر ایس ایس کے چڈی آتنکی اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیںگے پر کیا کریں ہمیں اپنوں پہ الزام لگائے نہیں جاتے چاہے وہ بھگوادھاری دہشت گرد ہی کیوں نہ ہوں لیکن ہاں ان سبھی کے منہ بند کرنے کے لئے ایک ایسی شخصیت کا نام ضرور لینگے جنکے آگے وفاپرستی ،انسانیت , سادگی خود اپنا سر جھکاتی ہے ، جنہوںنے تاعمر نہ کبھی اپنے رتبہ رسوخ کا رعاب جتایا نہ کبھی اپنی وفاداریوں کا صلہ مانگا بس ساری زندگی حب الوطنی کو اپنا فرض مانکر حق اور سچائی سے نبھاتے رہے وہ ہیں ہمارے عزت مآب صدرِ جمہوریہ عبدالکلام آزاد سر جنہوںنے ہندوستان کو میزائل اور کئی طاقتور ہتھیاروں سے نواز کر دنیا میں چوتھا طاقتور ملک کا مقام دلوایا اگر وہ چاہتے تو دنیا بھر کی دولت شہرت انکے قدموں میں ہوتی پر نہیں وہ سچے مسلمان تھے انہوںنے دنیاوی دولت کے آگے اپنے ملک سے وفاداری کو اہم مانا , لیکن انہوںنے کبھی جملے بازیاں نہیں کیں جسطرح سے آجکل کے حکمران کرتے ہیں 1 سر کے بدلے 10 سر،, سب کا ساتھ سب کا وکاس کہتے ہوئے خود کا الو سیدھا کرنا ایسی جھوٹی بیان بازیاں اوچھی حرکتوں سے ہمارے صدر جمہوریہ ہمیشہ پاک و شفاف رہتے ہوئے ہندوستان کودفاعی اعتبارسے ایک بڑی طاقت بنادیا۔ آخر ہمارے سماج کو ان سبھی کی مثالیں کیوں نہیں دی جاتی ؟؟؟؟  کیوں کسی 2 , 4 قصاب جیسوں کو دکھاکر مسلمانوں پہ طنز کسے جاتے ہیں، دہشت گرد ہونے کے الزام لگائے جاتے ہیں اور ان قصاب جیسوں سے کیوں مسلمانوں کو جوڑا جاتا ہے جبکہ قصاب جیسوں کا کوئی مذہب ہی نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ ہم میں سے ہیںکیونکہ ہمارا اسلام تو ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ جس ملک میں رہیں اس سے وفا کریں اور کبھی کسی بیگناہ کا خون نہ بہائیں بلکہ کمزور مظلوم کے خاطر ظالم کے خلاف کھڑے رہکر حق کی راہ پہ چلیں ۔اسلئے آج ہندوستان کے بگڑتے ہوئے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ہماری قوم کو آگے بڑھ کر خود سے ہی کیوں نہ ہو چند اقدامات اٹھانے ہونگے جس میں سب سے اہم ہندوستان کے ہر انسان کو ہمارے شہیدوں کی قربانیوں سے واقف کروانا بہت ضروری ہے جسکے لئے این سی ای آرٹی والوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ ہندوستان کے ہر اسکول میں جانباز نوجوانوں کی وفاداریوں اور شہیدوں سے متعلق ایک مضمون متعارف ہو تاکہ ہندوستاں کا بچہ بچہ انکے بارے میں جان سکے اور سبھی کی غلط فہمی دور ہوکر مسلمانوں کی حقیقت سے روبرو ہوسکیں اور ہندوستاں کے اصل دہشت گردوں کو جان پہچان سکیں جو آج وطن پرستی کے نام پہ کھلے عام غنڈہ گردی کر دہشت برپا کررہے ہیں ہاتھ میں لٹھ اور چڈی پہن کر فساد پھیلا رہے ہیں جنکی نظر میں وطن پرستی کا مطلب صرف جے شری رام کہنا … وندے ماترم گنگنانا … پاکستاں مرداباد کے نعرے لگاتے ہوئے فساد کروانا ، گائے کو ہتھیار بناکربے گناہوں کا قتل کرنا، مندر مسجد کے نام پہ ہندوستانی بھائیوں کو آپس میں لڑوانا ہی رہ گیا ہے ۔لیکن آج خبردار کرنا چاہتے ہیں اں تمام بھگوادھاری فسادیوں کو کہ آج کے مسلمان جاگ چکے ہیں سیاست کی چال بازیاں پہچان چکے ہیں اسلئے بھگوؤں کی غنڈہ گردی اب نہیں چلے گی،مسلمان اپنے ملک اپنے ہندوستاں کی گنگا جمنا تہذیب کو برقرار رکھنے کے لئے ملک کے اندر چھپے ہندوتوا آتنکوادیوں کو بھی اتحاد کا سبق سکھاسکتے ہیں یا ……… ,,,,
    شہیدوں کی مائیں جاگتی ہیں ابھی ظالم ہوائیں جاگتی ہیںنہ بجلی سے کھیلو قم قموں تمابھی ہمارے سپاہی جاگ اٹھے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا