(27اگست برسی کے موقع پر)
ممبئی، 26 اگست (یو این آئی) رشی کیش مکھرجی بالی وڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کئے جاتے ہیں جن کا دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بھادوڑی جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔
رشی کیش کی پیدائش 30 ستمبر 1922 کو کلکتہ میں ہوئی تھی اور کلکتہ یونیورسٹی سے ہی انہوں نے گریجویشن کی ۔ اس کے بعد کچھ عرصہ انہوں نے ریاضی اور سائنس کے استاد کے فرائض انجام دیئے۔ 40 کی دہائی میں رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز نیو تھیئٹر میں بطور کیمرہ مین کیا۔
نیو تھیئٹر میں ان کی ملاقات معروف فلم ایڈیٹر سبودھ متر سے ہوئی۔ ان کے ساتھ رہ کر رشی کیش مکھرجی نے فلم ایڈیٹنگ کی باریکیاں سیکھیں۔ اس کے بعد وہ فلمساز ومل رائے کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔
رشی کیش نے ومل رائے کی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ اور ’دیو داس‘ کی ایڈیٹنگ بھی کی۔ بطور ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سال 1957 میں ریلیز ہوئی فلم ’مسافر‘ سے کیا۔ دلیپ کمار، سچترا سین اور کشور کمار جیسے بڑے اداروں کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔سال 1959 میں رشی کیش کو راج کپور کی فلم ’اناڑی‘ کی ہدایت کاری کرنے کا موقع ملا۔ ان کی یہ فلم باکس آف پر سپرہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد رشی کیش مکھرجی فلمی صنعت میں بطور ہدایت کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
سال 1960 میں رشی کیش مکھرجی کی ایک اور فلم ’انوراگ‘ ریلیز ہوئی۔ بلراج ساہنی اور لیلا نائیڈو کی اداکاری والی اس فلم کی کہانی ایک ایسی شادی شدہ عورت کی ہے جس کا شوہر اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے اسے چھوڑکر اپنے گاؤں چلا جاتا ہے۔ویسے تو یہ فلم ناکام ثابت ہوئی لیکن نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ہی اسے برلن فلم فیسٹول میں بھی اسے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 1966 میں آنے والی فلم ’آشیرواد‘ رشی کیش مکھرجی کے کیریئر کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی جو سپرہٹ رہی تھی۔ اس فلم کے ذریعہ رشی کیش نے نہ صرف ذات پات اور زمینداری کے رواج پر سخت ا وار کیا تھا بلکہ ایک باپ کے درد کو سلور اسکرین پر پیش کیا تھا ۔ اس فلم میں اشوک کمار پر فلمایا گیا گیت ’ریل گاڑی، ریل گاڑی‘اُن دنوں کافی مقبول ہوا تھا۔