یادو نے کشمیر میں این سی-کانگریس اتحاد سے متعلق سوالات پوچھے

0
0

بھوپال، 24 اگست (یو این آئی) مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور پارٹی لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے لیے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان اتحاد کے حوالہ سے سوالات پوچھے ہیں۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے پوچھا ہے کہ کیا کانگریس چاہتی ہے کہ شنکراچاریہ پہاڑ کو تخت سلیمان اور ہری پہاڑ کو کوہ مارن کے نام سے جانا جائے۔
کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان اتحاد کے بارے میں ڈاکٹر یادو نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور کانگریس پارٹی کا ایک ساتھ الیکشن لڑنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کیا کانگریس نیشنل کانفرنس کے منشور کے مطابق علیحدہ پرچم کے وعدے کی حمایت کرتی ہے۔ کیا کانگریس آرٹیکل 370 اور 35A کو کشمیر میں واپس لانا چاہتی ہے؟ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کانگریس نیشنل کانفرنس سے الحاق کرکے کشمیر کے بجائے ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان سے دوبارہ بات چیت کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ کانگریس ان تمام چیزوں کو یاد رکھے گی جن کی وجہ سے کشمیر میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ آج کشمیر ترقی کے ایک مختلف مرحلے پر پہنچ گیا ہے اور وہ پورے ملک کے ساتھ قدم بہ قدم آگے بڑھنا چاہتا ہے، لیکن کانگریس صرف ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے دلتوں، گجروں، بکروالوں اور پہاڑیوں کے ریزرویشن کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا کانگریس بابا امرناتھ کی یاترا پر دوبارہ بحران پیدا کرنا چاہتی ہے، کیونکہ یہی وہ وجوہات تھیں جن کی وجہ سے کشمیر میں بدامنی پھیلی ، جس کی وجہ دفعہ 370 اور 35A تھی۔ کانگریس نے جموں و کشمیر کی تقسیم کا کام طویل عرصے تک کیا اور نیشنل کانفرنس نے اس میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانگریس انتخابی سیاست میں پارٹی خطوط سے ہٹ کر قومی مسائل پر غور کرے گی۔ انہوں نے مسٹر کھڑگے سے بھی پوچھا کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ کھڑے ہونے کی ان کی کیا مجبوری ہے؟

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا