یہ جو پبلک ہے سب جانتی ہے…!

0
137

تقریباً دس سال کے ریاست سے یوٹی بنی جموں وکشمیر میں ایک بار پھر الیکشن کا بگل بج چکا ہے ۔ وہیں اس سلسلہ میں جہاں انتظامیہ نے کمر کس لی ہے۔ یوٹی بھر میں انتخابات کو صاف و شفاف طریقے سے منعقد کروانے کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا اوراس کی جموں وکشمیریوٹی انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے ۔ تما م اضلاع میں پولنگ عملہ سے لیکر پولنگ اسٹیشن تک تمام ضروری انتظامات فراہم کرنے کیلئے ضلع الیکشن آفیسر زکی قیادت میں اجلاس کا سلسلہ جاری ہے۔وہیں سیاسی پارٹیوں نے بھی اپنا کام شروع کر دیا ہے ۔ تقریبا ایک دہائی سے گم سیاسی چہرے اب عوام کے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ جبکہ سال 2014سے 2024کی انتخابی مہم کچھ زیادہ ہی آن لائن ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ جہاں سوشل میڈیا پر کئی سیاسی ٹرینڈ جاری ہیں۔ وہیں ایک پارٹی کے کارکن دوسری پارٹی پر کڑی تنقید اور وڈیو وائرل کرنے میں مگن ہیں ۔ اتنا بھی نہیں قیاس آرئیوں اور افواہوں کا بازار اتنا گرم ہے کہ لیڈران کو سوشل میڈیا کے ذرریعے ہی پتا چلتا ہے کہ ہم کسی پارٹی میں جا رہے یا جانے والے ہیں ۔ حالانکہ یہ الگ موضوع ہے کہ سیاسی لیڈران بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں سیاسی پلٹے ، پلڑے کو دیکھ کر لگائے جا رہے ہیں ،جس پارٹی کا پلڑا تھوڑا بھاری نظر آرہا ہے، تجربے دار کھلاڑی وہیں دوڑ رہے ہیں ۔ پلٹو مہم اتنی تیز ہوتی جارہی کہ کئی نئی نویلی سیاسی پارٹیاں توگویا لیڈر لیس ہوگئی ہیں ۔ بہر کیف یہ تو سیات کا ایک مضمون ہے ، جس پارٹی کا پلڑا تھوڑا بھاری نظر آیا، اس کے در پہ پلٹو رام کی قطاریں لگ جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی سیاسی جماعتوں نے اپنے منشور بھی جاری کر دئے ہیں جن کی کہیں تعریفیں ہو رہی ہیں اور کہیں تنقید کا سامنا ہے ۔ لیکن اس سب افرا تفری کے بیچ عوام کے مسائل یوں کے یوں کچلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ بیچارے عوام جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں کیا سے کیا دیکھا ہے ۔دفعہ 370کی محافظ ہونے کا دعویٰ کرنے والی سیاسی جماعتیں جو خصوصی دفعہ کا دفاع نہیںکر پائی ۔تاریخی ریاست کو دو ٹکرے ہونے سے نہیں بچا پائی، وہی جماعتیں آج ایک بارپھر اپنے سابقہ تمام قصوروں کو چھپاتے ہوئے نئے منشوروں کے ساتھ سامنے آرہی ہیں، کہ اس بار ہم سب ٹھیک کر دیں گے ۔ خیر یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، مگر اتنا ضرور ہے کہ ان پلٹو صاحبان کو یہ سمجھنا چاہئے کہ آپ پلٹی لگاتے ہوئے عوام کی پسند کا خیال بھی ضرور رکھیں ،کیا پتا جہاں آپ چھلانگ لگا رہے ہو وہاں سے عوام کی کوئی بھی اُمیدباقی نہ ہو۔ دل بدلوسیاست سے عوام بخوبی واقف اور تنگ آچکی ہے ، ایسے میں سیاستدانوں کو اصولی سیاست کوترجیح دینی چاہئے نہ کہ مفادپرستانہ سیاست کرتے ہوئے آج یہاں کل وہاں کی سیرکرنی چاہئے کیونکہ …یہ جو پبلک ہے سب جانتی ہے…!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا