نئی دہلی، 21اگست (یو این آئی) ملک میں آبروریزی کے بڑھتے واقعات اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے لیڈراور اردو اکیڈمی گورننگ کمیٹی کے رکن محمدضیا ءاللہ نے دعوی کیا کہ آبروریزی کے بڑھتے واقعات پر مودی حکومت لگام لگانے میں ناکام ہوگئی ہے انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ کولکاتا کے آر جی کار میڈےکل کالج میں پوسٹ گریجویٹ طالبہ کی آبروریزی اور وحشیانہ قتل اور اتراکھنڈ میں نرس تسلیم جہاں کی اجتماعی عصمت دری اور وحشیانہ قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ مجرموں کو سزا کا کوئی خوف نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر مجرموں کو سزا کا کوئی خوف ہوتا تو اس طرح وحشیانہ واقعات پیش نہیں آتے۔ انہوں نے کہاکہ جرم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے لیکن جرائم کے تئیں لوگوں میں خوف ہونا چاہئے جو کہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک سبب تو یہ ہے کہ حکومت خاطیوں کو سزا دینے میں امتیازی رویہ اپنانی ہے۔ مذہب دیکھ کرملزموں کے مکان کو منہدم کرتی ہے۔ جس کے سبب خاطیوں میں سزا کے تئیں خوف ختم ہوتا جارہا ہے۔
سماجی کارکن مسٹر ضیاءاللہ نے کولکاتا آر جی کار میڈکل کالج میں طالبہ کی عصمت دری معاملے میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل ستائش قدم ہے لیکن اسی کے ساتھ اتراکھنڈ میں تسلیم جہاں کو اجتماعی آبروریزی اور بہیمانہ قتل کے معاملے میں بھی سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہئے تھا ۔ اس سے عدالت کے تئیں مثبت اورغیر جانبدار رخ کا پیغام جاتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ذات پات ، مذہب اور علاقائیت سے اوپر اٹھ کر مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔