شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی میں ’عربی ادبیات کے فروغ میں ہندوستانی خواتین کا کردار‘کے موضوع پر سیمینار

0
0

اسلامی فقہ اکیڈمی کے تعاون سے منعقد سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں ممتاز دانشوران وسربراہان کی شرکت

نئی دہلی ،21 اگست(یواین آئی)تعلیمی وسماجی سطح پر ہر دور میں خواتین کا کردار بہت اہم رہا ہے، فیملی کی قیادت خاتون کرتی ہے اور ملک کی تعمیر وترقی میں ان کا نمایاں رول ہے، خواتین سے متعلق موضوعات پر سیمینار کرانا وقت کی ضرورت ہے مجھے آج کے اس سیمنار میں شریک ہوکراور اتنی بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت دیکھ کر بہت خوشی ہوئی  ان خیالات کا اظہاراسلامی فقہ اکیڈمی کے تعاون سے شعبہ دہلی یونیورسٹی میں ’ عربی ادبیات کے فروغ ہندوستانی خواتین کا کردار‘ کے موضوع پر منعقد دو روزہ سیمنار کے افتتاحی اجلاس میں دہلی یونی ورسٹی میں ڈین آف کالجز پروفیسر بلرام پانی نے کیا۔

اس سے قبل استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر سید حسنین اختر نے مہمانان کا تعارف پیش کیا اور موضوع کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے تجویز کردہ اس اہم موضوع کو شعبہ عربی نے پسند کیا اور انفرادیت کا حامل یہ موضوع یقینا قابل ِ تحقیق ہے۔

اسلامی فقہ اکیڈمی کے سکریٹری اور ممتاز عالم دین مولانا عتیق احمد بستوی نے پروگرام کے مہمان اعزازی کے طور پراپنے افتتاحی خطاب میں ہندوستان میں عربی زبان کی قدیم تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہندوستان کی خواتین نے عربی زبان وادب کے میدان میں اہم خدمات انجام دی ہیں،آج کا سیمنار موجودہ زمانے کی خواتین کو علم وادب کے لیے نئی راہیں کھولے گا،انھوں نے دہلی یونیورسٹی کی علمی وقعت اور اسلامی فقہ اکیڈمی کی علمی وسماجی خدمات کابھی تذکرہ کیا۔

دہلی یونیورسٹی میں اسکول آف اوپن لرننگ کی ڈائریکٹر پروفیسر پایل ماگو نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے شعبہ عربی کو ہندوستانی تہذیب کا سرچشمہ قرار دیا، خواتین کی علمی وادبی کاوشوں کو انسانی جذبات کی بہترین عکاس بتاتے ہوئےانھوں نے اسکول آف اوپن لرننگ میں اسکل کورس کے تحت عربی سرٹیفکیٹ کورس شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی استاذ پروفیسر تسنیم کوثر نے پروگرام میں کلیدی خطبہ پیش کیا، اپنے کلیدی خطبہ میں انھوں نے مغل سطلنت کی شاہی بیگمات اورریاست بھوپال کی نمایاں خواتین کی عربی واسلامی علوم میں نمایاں خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ادبی شہ پاروں کی کمیابی کے باوجود ہندوستانی خواتین ہر دور میں عربی زبان وادب میں اعلی ذوق رکھتی آئی ہیں اور عربی واسلامی علوم کے فروغ اور دینی اداروں کی تاسیس میں میں ان کا کردار تاریخی ہے۔

پروفیسر نیرا اگنی مترا، چیئر پرسن انٹر نیشنل ریلیشنز دہلی یونیورسٹی نے حضرت رابعہ بصری سے لے کرآج تک کی خواتین کی علمی وادبی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین نے ہر دور میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے موجودہ عربی ادب میں نسائی ادب کے بڑھتے رجحانات کا تذکرہ کرتے ہوئے عربی زبان کے میدان میں خواتین کی علمی کاوشوں سے دوسرے شعبوں کو متعارف کرانے کی سفارش کی۔

پروگرام کی صدر پروفیسر عائشہ کمال ڈین فیکلٹی آف آرٹس وصدر شعبہ عربی برکت اللہ یونیورسٹی نے خواتین کی علمی حصہ داری بڑھانے کے لیے حکومتی اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے بھوپال کی چار شاہی بیگمات کےعربی خدمات کا تذکرہ کیا اورفتح الباری شرح بخاری جیسی امہات الکتاب کی طباعت ومفت اشاعت کا اُس دور کا نہایت اہم کارنامہ قرار دیا،انھوں نے شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی واسلامی فقہ اکیڈمی کی دور اندیشی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم موضوع پر سمینار خواتین کے عربی خدمات کو پردہ ٔ خفا سے باہر لانے کا کام کرے گا۔افتتاحی پروگرام کی نظامت شعبہ کے استاذ ڈاکٹر محمد اکرم نے کی اورمفتی احمد نادر اسلامی فقہ اکیڈمی نے شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد دو متوازی سیشن میں ۹ مقالے مختلف موضوعات پر پیش کیے گئے۔پہلے سیشن کی صدارت شعبہ کے سابق صدر پروفیسر محمد نعمان خان نے کی اورنظامت سینٹر فار عربک جے این یو کی استاذ ڈاکٹر زر نگار نے کی جب کہ دوسرے سیشن کی صدارت مولانا عتیق احمد بستوی نے او رنظامت شعبہ عربی ڈی یو کے استاذ ڈاکٹر اصغر محمود نے کی۔

پروگرام میں سینٹر فار عربک وافریقن اسٹیڈیز جے این یو سے صدر سینٹر پروفیسر رضوان الرحمن، پروفیسر عبید الرحمن طیب، ڈاکٹر اختر عالم،ڈاکٹر محمد اجمل،ڈاکٹر اکرم نواز ،شعبہ فارسی ڈی یو کے صدر پروفیسر علیم اشرف،شعبہ اردو ڈی یوسے پروفیسر محمد کاظم اور ڈاکٹر احمد امتیاز کے علاوہ بڑی تعداد میں اساتذہ واسکالرز شرکت کی۔پروگرام میں شعبہ کے اساتذہ پروفیسر نعیم الحسن سابق صدر شعبہ دہلی یونیورسٹی،ڈاکٹر مجیب اختر،ڈاکٹر آصف اقبال، ڈاکٹر ابوتراب، محمد اسامہ، محمد حماد وغیرہ نے شرکت کی۔اس دو روزہ سیمینار کے آخری دن یعنی ۲۲ اگست ۲۰۲۴ کو بھی پانچ اکیڈمک جلسات منعقد ہوں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا